(سوال نمبر 4742)
مرد کتنی اور کونسے دھات کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ شریعت میں مرد کتنی اور کونسے دھات کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟ کیا شہادت کی انگلی میں پہن سکتے ہیں؟کیا مرد ایسی انگوٹھی پہن سکتا ہے جس پر اللہ کا نام لکھا ہو۔
کیا مرد ایسا لوکیٹ جس پر اللہ کا نام لکھا ہو, پہن سکتا ہے؟
سائل:- توصیف احمد البرھانی ملتان پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مرد صرف ایک انگوٹھی اور صرف چاندی کی پہن سکتا یے
٢/ انگوٹھی کسی بھی ہاتھ میں چھوٹے انگلی میں پہنین گے ۔
٣/ جس انگوٹھی پر اللہ و رسول کا نام لکھا ہو پہن سکتے ہیں البتہ بیت الخلاء کے وقت جیب میں رکھ لے یا باہر نکال کر رکھ دے ۔
٤/ مرد لوکیٹ نہیں پہن سکتا ہے۔۔
واضح رہے کہ الگوٹھی میں اللہ تعالیٰ کا نام مبارک یا دعائیہ کلمات نقش کرواکر پہننا جائز ہے، ہاں محمد رسول اللہ نہ کندہ کروائے۔جس انگوٹھی پر ایسے نقش موجود ہوں اسے پہن کر بیت الخلا میں جانا مکروہ ہے
حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ آپ ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیتے تھے، اس لیے اس کا نقش محمد رسول اللہ تھا لہذا مذکورہ انگوٹھی اتار کر بیت الخلا سے باہر رکھ کر یا (باہر رکھنے کی کوئی صورت نہ ہو) جیب میں یا کپڑے وغیرہ میں چھپاکر بیت الخلا میں جاناچاہیے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ایک انگوٹھی پہننا ثابت ہے، اس سے زیادہ ثابت نہیں لہٰذا مرد کے لیے ساڑھے چار ماشہ چاندی کی مقدار کے اندر اندر انگوٹھی پہننا جائز ہے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہےاور ایک سے زائد انگوٹھیاں پہننا مردانہ وقار کے بھی خلاف ہے، بلکہ فقہاءِ کرام نے عام شخص کے لیے انگوٹھی نہ پہننے کو اولیٰ لکھا ہے۔جہاں تک لاکٹ وغیرہ کی بات ہے تو یہ مرد کے لیے جائز نہیں ہے خواتین کے لیے ایک سے زائد انگوٹھیاں اور لاکٹ وغیرہ زیور استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے
(قوله: ويكره الدخول للخلاء ومعه شيء مكتوب الخ)؛ لما روى أبو داود والترمذي عن أنس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء نزع خاتمه: أي؛ لأن نقشه محمد رسول الله. قال الطيبي: فيه دليل على وجوب تنحية المستنجي اسم الله تعالى واسم رسوله والقرآن اهـ وقال الأبهري: وكذا سائر الرسل اهـ وقال ابن حجر: استفيد منه أنه يندب لمريد التبرز أن ينحى كل ما عليه معظم من اسم الله تعالى أو نبي أو ملك، فإن خالف كره؛ لترك التعظيم اهـ وهو الموافق لمذهبنا كما في شرح المشكاة. قال بعض الحذاق: ومنه يعلم كراهة استعمال نحو إبريق في خلاء مكتوب عليه شيء من ذلك اهـ وطشت تغسل فيه الأيدي، ثم محل الكراهة إن لم يكن مستوراً، فإن كان في جيبه؛ فإنه حينئذٍ لا بأس به. وفي القهستاني عن المنية: الأفضل أن لا يدخل الخلاء وفي كمه مصحف إلا إذا اضطر، ونرجو أن لا يأثم بلا اضطرار اهـ وأقره الحموي. وفي الحلبي: الخاتم المكتوب فيه شيء من ذلك إذا جعل فصه إلى باطن كفه، قيل: لا يكره، والتحرز أولى
مرد کتنی اور کونسے دھات کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ شریعت میں مرد کتنی اور کونسے دھات کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟ کیا شہادت کی انگلی میں پہن سکتے ہیں؟کیا مرد ایسی انگوٹھی پہن سکتا ہے جس پر اللہ کا نام لکھا ہو۔
کیا مرد ایسا لوکیٹ جس پر اللہ کا نام لکھا ہو, پہن سکتا ہے؟
سائل:- توصیف احمد البرھانی ملتان پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مرد صرف ایک انگوٹھی اور صرف چاندی کی پہن سکتا یے
٢/ انگوٹھی کسی بھی ہاتھ میں چھوٹے انگلی میں پہنین گے ۔
٣/ جس انگوٹھی پر اللہ و رسول کا نام لکھا ہو پہن سکتے ہیں البتہ بیت الخلاء کے وقت جیب میں رکھ لے یا باہر نکال کر رکھ دے ۔
٤/ مرد لوکیٹ نہیں پہن سکتا ہے۔۔
واضح رہے کہ الگوٹھی میں اللہ تعالیٰ کا نام مبارک یا دعائیہ کلمات نقش کرواکر پہننا جائز ہے، ہاں محمد رسول اللہ نہ کندہ کروائے۔جس انگوٹھی پر ایسے نقش موجود ہوں اسے پہن کر بیت الخلا میں جانا مکروہ ہے
حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ آپ ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیتے تھے، اس لیے اس کا نقش محمد رسول اللہ تھا لہذا مذکورہ انگوٹھی اتار کر بیت الخلا سے باہر رکھ کر یا (باہر رکھنے کی کوئی صورت نہ ہو) جیب میں یا کپڑے وغیرہ میں چھپاکر بیت الخلا میں جاناچاہیے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ایک انگوٹھی پہننا ثابت ہے، اس سے زیادہ ثابت نہیں لہٰذا مرد کے لیے ساڑھے چار ماشہ چاندی کی مقدار کے اندر اندر انگوٹھی پہننا جائز ہے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہےاور ایک سے زائد انگوٹھیاں پہننا مردانہ وقار کے بھی خلاف ہے، بلکہ فقہاءِ کرام نے عام شخص کے لیے انگوٹھی نہ پہننے کو اولیٰ لکھا ہے۔جہاں تک لاکٹ وغیرہ کی بات ہے تو یہ مرد کے لیے جائز نہیں ہے خواتین کے لیے ایک سے زائد انگوٹھیاں اور لاکٹ وغیرہ زیور استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے
(قوله: ويكره الدخول للخلاء ومعه شيء مكتوب الخ)؛ لما روى أبو داود والترمذي عن أنس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء نزع خاتمه: أي؛ لأن نقشه محمد رسول الله. قال الطيبي: فيه دليل على وجوب تنحية المستنجي اسم الله تعالى واسم رسوله والقرآن اهـ وقال الأبهري: وكذا سائر الرسل اهـ وقال ابن حجر: استفيد منه أنه يندب لمريد التبرز أن ينحى كل ما عليه معظم من اسم الله تعالى أو نبي أو ملك، فإن خالف كره؛ لترك التعظيم اهـ وهو الموافق لمذهبنا كما في شرح المشكاة. قال بعض الحذاق: ومنه يعلم كراهة استعمال نحو إبريق في خلاء مكتوب عليه شيء من ذلك اهـ وطشت تغسل فيه الأيدي، ثم محل الكراهة إن لم يكن مستوراً، فإن كان في جيبه؛ فإنه حينئذٍ لا بأس به. وفي القهستاني عن المنية: الأفضل أن لا يدخل الخلاء وفي كمه مصحف إلا إذا اضطر، ونرجو أن لا يأثم بلا اضطرار اهـ وأقره الحموي. وفي الحلبي: الخاتم المكتوب فيه شيء من ذلك إذا جعل فصه إلى باطن كفه، قيل: لا يكره، والتحرز أولى
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 54)
بہار شریعت میں ہے
مرد کو چاہیے کہ اگر انگوٹھی پہنے تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھے اور عورتیں نگینہ ہاتھ کی پشت کی طرف رکھیں کہ ان کا پہننا زینت کے لیے ہے اور زینت اسی صورت میں زیادہ ہے کہ نگینہ باہر کی جانب رہے۔ دہنے یا بائیں جس ہاتھ میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اور چھنگلیا میں پہنی جائے۔ انگوٹھی پر اپنا نام کندہ کراسکتا ہے اور ﷲ تعالیٰ اور حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام پاک بھی کندہ کراسکتا ہے مگر محمد رسول ﷲ یعنی یہ عبارت کندہ نہ کرائے کہ یہ حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی انگشتری پر تین سطروں میں کندہ تھی، پہلی سطر محمد صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دوسری رسول، تیسری اسم جلالت اور حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمادیا تھا کہ کوئی دوسرا شخص اپنی انگوٹھی پر یہ نقش کندہ نہ کرائے۔ نگینہ پر انسان یا کسی جانور کی تصویر کندہ نہ کرائے۔ (بہار شریعت 16/430)
والله ورسوله اعلم بالصواب
بہار شریعت میں ہے
مرد کو چاہیے کہ اگر انگوٹھی پہنے تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھے اور عورتیں نگینہ ہاتھ کی پشت کی طرف رکھیں کہ ان کا پہننا زینت کے لیے ہے اور زینت اسی صورت میں زیادہ ہے کہ نگینہ باہر کی جانب رہے۔ دہنے یا بائیں جس ہاتھ میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اور چھنگلیا میں پہنی جائے۔ انگوٹھی پر اپنا نام کندہ کراسکتا ہے اور ﷲ تعالیٰ اور حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام پاک بھی کندہ کراسکتا ہے مگر محمد رسول ﷲ یعنی یہ عبارت کندہ نہ کرائے کہ یہ حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی انگشتری پر تین سطروں میں کندہ تھی، پہلی سطر محمد صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دوسری رسول، تیسری اسم جلالت اور حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمادیا تھا کہ کوئی دوسرا شخص اپنی انگوٹھی پر یہ نقش کندہ نہ کرائے۔ نگینہ پر انسان یا کسی جانور کی تصویر کندہ نہ کرائے۔ (بہار شریعت 16/430)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/10/2023
18/10/2023