Type Here to Get Search Results !

کیا باد شمالی بانجھ ہے؟ اور بادِ شمالی سے پانی کبھی نہیں برستا ہے؟

 (سوال نمبر 4740)
کیا باد شمالی بانجھ ہے؟ اور بادِ شمالی سے پانی کبھی نہیں برستا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  تمھارے اعلیٰحضرت نے کہا ھے کہ شمالی ھوا نے نعوذباللہ اللہ ﷻ کا حکم نہیں مانا تو اسے بانجھ کر دیا گیا حالانکہ پہلی بات تو یہ کہ سب چیزیں سواۓ جِن و انس کے اللہ کے حکم کے پابند ھیں انکار کر ھی نہیں سکتے اور دوسری بات یہ ھے کہ یہ بات جہالت ھے کہ بارش شمالی ھوا سے نہیں ھوتی جبکہ بارش تو ھوتی ھی شمالی ھوا کی وجہ سے ھے ۔۔۔۔۔۔
یہ زید کا اعتراض ہے ازراہِ کرم مدلل جواب ارشاد فرمائۓ  تاکہ عمر اپنے امام سیدی اعلیٰحضرت علیہ رحمہ سے بدظن نہ ھو سکے۔۔۔۔۔
جزاک اللہ۔۔
سائل:- محمد عمر عبدالمصطفیٰ از پاکسگان راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

مذکورہ اعتراض اہل حدیث کرتے ہیں پر تعجب ہے اہل حدیث ہو کر بھی حدیث نہیں سمجھ پائے۔
جب مجمع ہوا کفار کا مدینہ پر کہ اسلام کا قلع قمع کردیں یہ غزوہ احزاب کا واقعہ ہے رب عزوجل نے مدد فرمانی چاہی اپنے حبیب کی شمالی ہوا کو حکم ہوا جا اور کافروں کو نیست ونابود کر دے اس نے کہا بیبیاں رات کو باہر نہیں نکلتیں تو اللہ تعالی نے اس کو بانجھ کر دیا اسی وجہ سے شمالی ہوا سے کبھی پانی نہیں برستا پھر صبا سے فرمایا تو اس نے عرض کیا ہم نے سنا اور اطاعت کی وہ گئی اور کفار کو برباد کرنا شروع کیا۔
(ملفوظات اعلی حضرت حصہ چہارم ص۳۷۷ بک کارنر جہلم)
سب سے پہلے جن معتبر قرآن کے مفسرین نے اس واقعے کو اپنی اپنی تفاسیر میں من و عن نقل کیا ۔
وہ تفسیر جس پر امام نووی رحمة اللہ علیہ نے اجماع امت نقل کیا تفسیر طبری ابن جریر الطبری میں ہے 
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ : ثنا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ : ثنا دَاوُدُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ قَالَتِ الْجَنُوبُ لِلشِّمَالِ لَيْلَةَ الْأَحْزَابِ : انْطَلِقِي نَنْصُرْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتٍ الشِّمَالُ : إِنَّ الْحُرَّةَ لَا تَسْرِي بِاللَّيْلِ، قَالَ: فَكَانَتِ الرِّيحُ الَّتِي أُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الصَّبَا ۔ (تفسير الطبري 25/19)(تفسیر الطبری 20/214)(تفسير القرآن العظيم المشہور تفسیر ابن کثیر 5/344)(تفسیر خازن جلد 411/3)(اللباب في علوم الكتاب 510/15)(معالم التنزيل في تفسير القرآن 321/6)(الكشف والبيان عن تفسير القرآن 11/8)(تفسير القرطبي143/14)(الهداية إلى بلوغ النهاية في علم معاني القرآن وتفسيره 5791/9)(السراج المنير223/3)(تفسیر امام ابن ابی حاتم الرازی 9/3117)(تفسیر البغوی 6/321)(تفسیر در المنثور 6/573)(تفسیر فتح القدیر شوکانی 4/339)
یہ وہ امت کے اکابر معتبر اور جمہور مفسرین ہیں جنہوں نے اس واقعہ کو اپنی اپنی تفاسیر میں نقل کیا 
وہ محدثین اور اسلافِ امت جنہوں نے اپنی احادیث کی کتب میں اس واقعے کو بسند حدیث صحیح نقل کیا : (مسند امام بزار عبداللہ ابن عباس سے روایت رجال الصحیح 11/39)(امام ہیثمی عبداللہ ابن عباس سے مجمع (الزوائد ومنبع الفوائد 139/6 رجال الصحیح)(امام ابن حجر عسقلانی مختصر زوائد مسند البزار37 اور اس روایت پر صحیح ہونے کا حکم لگاتے ہیں)(امام ہیثمی اپنی دوسری کتاب (كشف الأستار عن زوائد البزار 336/2)(امام ابو الشیخ العظمة 1346/4)(امام الدینوری (المجالسة وجواهر العلم 525/3)(شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية 3/55)(شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی مدارج النبوۃ 301/2)(امام ہیثمی مجمع الزوائد 6/66)(امام ترمذی العلل الکبیر 1/380/ح710)(امام ابن عدی الكامل في الضعفاء 8/283)(امام ابن کثیر البداية والنهاية 6/271)(امام القیسرانی ذخيرة الحفاظ 4/1981)(امام شمس الدین ذہبی میزان الاعتدال 4/509)(ابو محمد عبدالحق الحکام الکبری 4/325)(امام جلال الدین سیوطی الخصائص الکبریٰ 1/390)(عیون الاخبار 1/311)
 امت کے معتبر اکابرین اور مفسرین جن پر اجماع ہے انہوں نے اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے حوالے سے نقل کیا ۔ جب یہ مفسرین اور محدثین اور سب سے بڑھ کر عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما اس کو بیان کرنے اور اس کو لکھنے کی وجہ سے گستاخ اور کفریہ کلمات کے مستحق نہیں تو اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کیوں۔جو حکم شرع مذکورہ اکابرین پر وہی حکم اعلیٰحضرت رضی اللہ عنہ پر ۔
یاد رہے سوال میں مذکور 
 یہ اعلی حضرت کا قول نہیں بلکہ حدیث صحیح ہے۔
یہاں تین احتمالات ہیں 
١/؛حکمِ الہٰی دونوں میں کسی کو نہیں تھا بادِ صبا اپنی خوشی سے گئی تھی تو 
فأرسلنا علیہم ریحاً فرمانا غلط ہوا
٢/ حکم ربانی صرف پروائی کوتھا اس نے اپنی طرف سے شمالی سے کہا تو شمالی پر غضب اور اس کو سزا بے قصور ہوئی اور یہ ظلم ہوا ۔
٣/ حکم دونوں کوتھا ایک کو براہِ راست دوسرے کو بذریعہ صبا بادِ صبا نے تعمیل حکم کی اور سرخرو ہوئی ۔ شمالی نے نافرمانی کی سزایاب ہوئی ۔
اسی واقعہ کو امام احمد رضا خان قادری رحمة اللہ علیہ نے ملفوظات حصہ چہارم میں بیان فرمایا ہے (تحقیقات ص نمبر۱۳۷ ،۱۳۸ مطبوعہ انڈیا از مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمة اللہ علیہ)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے فغضب ﷲ علیہا فجعلہا عقیماً یعنی اللہ تعالیٰ نے باد شمالی کو بانجھ کردیا ۔ بانجھ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ اس سے پانی نہیں برستا (سیرۃ حلبیہ ص نمبر۶۵۴،ج ۲)
علامہ محمد احمد الانصاری القرطبی المتوفی ۶۶۸ھ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : قال عکرمۃ : قالت الجنوب للشمال لیلۃ الاحزاب : انطلقی لنصرۃ النبی ، فقالت الشمال : ان محوۃ لاتسری بلیل ، فکانت الریح التی ارسلت علیہم الصبا ۔
(الجامع لاحکام القرآن صفحہ نمبر۱۴۳ جز۱۴ مطبوعہ بیروت،چشتی)
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : (جنگ) احزاب کی رات میں باد جنوب نے باد شمال سے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی مدد کیلئے چلو ۔ بادِ شمال نے جواب دیا کہ کنواری عورت رات کو نہیں چلتی ۔ جو ہوا (حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی مدد کیلئے) بھیجی گئی وہ بادِ صبا تھی ۔
حاشیہ تفسیر الجامع لاحکام القرآن میں لفظ ’’محوۃ‘‘ کے تحت منقول ہے ۔
محوۃ : من اسماء الشمال ، ’’لا نہا تمحو السحاب وتذہب بہا‘‘۔
(الجامع لاحکام القرآن صفحہ نمبر۱۴۳ جلد۱۴ حاشیہ نمبر۱)
 (محوۃ) بادشمالی کے اسماء میں سے ایک نام ہے ۔ (وجہ تسمیہ) کیونکہ وہ بادلوں کو زائل کرتی ہے اور انہیں لے جاتی ہے، یعنی اس سے بارش نہیں ہوتی ۔
یہ واقعہ مدینہ منورہ عرب شریف کا ہے عربوں سے پوچھ لو وہاں بادِ شمالی سے پانی کبھی نہیں برستا ۔ ہندوستان پر عرب کو قیاس کرنا سراسر باطل ہے ۔
مذکورہ واقعہ سے اللہ تعالیٰ کی بے اختیاری ثابت کرنا عقل و فہم کا قصور اور جہالت و حماقت کے سوا کچھ نہیں ۔
تعمیلِ حکم نہ کرنے اور حکم نہ چلنے میں زمین و آسمان کا فرق ہے حکم نہ چلنا حاکم کے عجز کی دلیل ہے اور کسی سرکش کا تعمیلِ حکم نہ کرنا اور تمرد و نافرمانی کی سزا پانا ، عجزکی دلیل نہیں بلکہ حاکم کے قادر ہونے کی دلیل ہے ، یہاں دوسری صورت ہے پہلی صورت نہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے ابلیس لعین کو حکم دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کر ، اس نے سجدہ نہیں کیا ، یہ شیطان کی سرکشی و نافرمانی ہے ، اس کی تعبیر یہ ہے کہ شیطان نے نافرمانی کی ۔ یہ تعبیر غلط ہے کہ شیطان پر اللہ تعالیٰ کا حکم نہ چلا ۔
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو حکم دیا کہ ایمان لاؤ اکثر نے نافرمانی کی ۔ اس کی صحیح تعبیر یہی ہے کہ اکثر نے نافرمانی کی ، یہ تعبیر غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں چلا ۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ اوامر شرعیہ کی پابندی کرو ، نواہی سے بچو ۔ اکثر نے نافرمانی کی ، اس کی صحیح تعبیر یہی ہے کہ اکثر نے نافرمانی کی ۔ یہ تعبیر غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں چلا ۔
اسی طرح بادِ شمال کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا کہ کافروں کو نیست و نابود کر ، اس نے نافرمانی کی ۔ اس کی بھی صحیح تعبیر یہی ہے کہ اس نے تعمیل حکم نہیں کی ، نافرمانی کی ، اس کو بدل کر یوں کہنا کہ اس سے لازم آیا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم بادِ شمال پر نہ چلا اور نعوذ باللہ خدا بے اختیار ہے دنیائے صحافت کا بدترین جرم ہے ۔
(تحقیقات صفحہ نمبر۱۴۰)
 اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے یہ واقعہ حیوانات ، نباتات اور جمادات میں مادۂ معصیت پائے جانے اور اس کی وجہ سے سزا یاب ہونے کے متعلق ذکر کیا ہے ، اگر انسانوں اور جنوں کے علاوہ اور کوئی چیز کسی بات کی مکلف نہیں تھی تو اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں یہ کیوں ارشاد فرمایا : و ما من دابۃ في الأرض ولا طائر یطیر بجناحیہ الا امم امثالکم ما فرطنا في الکتاب من شيء ثم الی ربھم یحشرون
(سورہ الأنعام : ۳۹ بحوالہ محدث فورم)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area