(سوال نمبر 4746)
نماز کی تیسری رکعات میں ثناتعوذ تسمیہ پڑھیں گے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) قبر میں کون کون سے سوال کئے جائیں گے؟
(2) نماز کی تیسری رکعات میں ثنا ،تعوذ ،تسمیہ ، پڑھیں گے یا نہیں؟
(3) خواب میں مردہ کو زندہ دیکھنے کی تعبیر کیا ہے؟
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا۔
سائلہ:- ایمان شہر ناروال پاکستان.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے
مرنے والے کے پاس دو فرشتے (منکرنکیر) آتے ہیں اُسے بٹھاتے ہیں پھر اس سے کہتے ہیں مَنْ رَّبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟ مُردہ (اگر مسلمان ہے تو) جواب دے گا: رَبِّيَ اللہ میرا رب اللہ ہے
پھر فرشتے سوال کریں گے مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟ مُردہ جواب دے گا:دِیْنِيَ الْاِسْلاَم میرا دین اسلام ہے۔ پھر فرشتے سوال کریں گے: مَا ھٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ بُعِثَ فِیْکُم؟ یہ کون مَرد ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ مُردہ جواب دے گا:ھُوَ رَسُوْلُ اللہ وہ تو رَسُوْلُ اللہ (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہیں۔ فرشتے کہیں گے تمہیں کس نے بتایا؟ مُردہ کہے گا: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ پھر آسمان سے پُکارنے والا پُکارتا ہے کہ میرا بندہ سچّا ہے لہٰذا اس کے لئے جنّت کا بستر بچھاؤ اور اسے جنّت کا لباس پہناؤ اور اس کے لئے جنّت کی طرف کا دروازہ کھول دو۔ پس اس کے لئے جنّت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اس تک جنّت کی ہوا اور وہاں کی خوشبو آتی ہے اور تاحدِّ نظر اس کی قبر میں فَراخی (کُشادَگی) کردی جاتی ہے۔
کافر کی موت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کافر کی روح اُس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں پھر وہ اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں: مَنْ رَّبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟ مردہ کہے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا۔ پھر اس سے سوال کریں گے:مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا۔ پھر فرشتے سوال کریں گے
مَا ھٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ بُعِثَ فِیْکُم؟یہ کون مَرد ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ مُردہ کہے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا تب پکُارنے والا آسمان سے پکارتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے لہٰذا اس کے لئے آگ کا بچھونا بچھاؤ اور اسے آگ کا لباس پہناؤ اور اس کے لئے جہنم کی طرف کا دروازہ کھول دو۔ فرمایا پھر اس تک وہاں کی گرمی اور لَو آتی ہے۔فرمایا اس پر اس کی قبر تنگ ہوجاتی ہے حتّٰی کہ اس کی پسلیاں اِدھر کی اُدھر ہوجاتی ہیں پھر اس پر اندھے بہرے فرشتے مُسَلَّط ہوتے ہیں جن کے پاس لوہے کے ہتھوڑے ہوتے ہیں اگر ان سے پہاڑ کو مارا جائے تو وہ بھی مٹی ہوجائے، ان سے ایسی مار مارتے ہیں جس کی آواز جنّ و اِنْس کے سوا مشرق و مغرب کی مخلوق سنتی ہے جس سے وہ مٹی ہوجاتا ہے،پھر اس میں رُوح لَوٹائی جاتی ہے۔(ابوداؤد، ج4،ص316، حدیث 4753 ملتقطاً)
٢/ فرض، واجب اور نفل نماز میں پہلی رکعت میں امام اور منفرد کے لیے ثناء، تعوذ اور تسمیہ پڑھنا سنت ہے، اور مقتدی کے لیے صرف ثناء پڑھنا سنت ہے۔
نیز نوافل کی ہر دو رکعت چوں کہ مستقل نماز ہوتی ہے،اگر چار رکعت سنت غیر مؤکدہ یا نوافل پڑھ رہے ہوں تو اس میں بہتر یہی ہے کہ دوسری رکعت کے قعدہ کے بعد درود اور دعا پڑھیں، اور تیسری رکعت میں ثناء بھی پڑھیں، تاہم اگر دوسری رکعت کے قعدے میں التحیات کے بعد درود اور دعانہیں پڑھی یا تیسری رکعت کے شروع میں ثنا نہیں پڑھی تو بھی نماز ادا ہوجائے گی، اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں آئے گا، نیز کراہت بھی نہیں ہوگی
حاصل کلام یہ ہے کہ
اگر نمازی مقتدی ہے تو دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت میں خاموش کھڑا رہے گا۔ اگر اکیلا نماز ادا کر رہا ہے تو دوسری رکعت سمیت ہر رکعات میں سورہ فاتحہ سے پہلے تسمیہ (بسم اللہ) پڑھے گا‘ تعوذ نہیں پڑھے گا۔
سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ملانے سے پہلے تسمیہ پڑھے گا۔
سنت غیرمؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشہد (التحیات)، درودِ ابراہیمی اور دعائے ماثورہ آخر تک پڑھے گا، لیکن سلام نہیں پھیرے گا۔ تیسری رکعت ثناء، تعوذ اور تسمیہ سے شروع کرے گا۔
ہعنی امام یا تنہا نماز پڑھنے والے شخص کے لیے ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت شروع کرنے سے پہلے بھی بسم اللّٰه الر حمٰن الرحیم پڑھنا مستحب ہے۔
فتاوی شامی میں ہے
تفريعًا على قوله لقراءة بناء على قول أبي حنيفة ومحمد أن التعوذ تبع للقراءة. أما عند أبي يوسف فهو تبع للثناء، فعنده يأتي به المسبوق بعد الثناء مرتين حال اقتدائه وعند قيامه للقضاء؛ ويأتي به المقتدي المدرك لأنه يثني كما يأتي به الإمام والمنفرد، ويأتي به الإمام والمقتدي في العيد بعد الثناء قبل التكبيرات، ومشى عليه في المنية، وفي الخلاصة أنه الأصح، لكن مختار قاضي خان والهداية وشروحها والكافي والاختيار وأكثر الكتب هو قولهما إنه تبع للقراءة وبه نأخذ شرح المنية
نماز کی تیسری رکعات میں ثناتعوذ تسمیہ پڑھیں گے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) قبر میں کون کون سے سوال کئے جائیں گے؟
(2) نماز کی تیسری رکعات میں ثنا ،تعوذ ،تسمیہ ، پڑھیں گے یا نہیں؟
(3) خواب میں مردہ کو زندہ دیکھنے کی تعبیر کیا ہے؟
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا۔
سائلہ:- ایمان شہر ناروال پاکستان.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے
مرنے والے کے پاس دو فرشتے (منکرنکیر) آتے ہیں اُسے بٹھاتے ہیں پھر اس سے کہتے ہیں مَنْ رَّبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟ مُردہ (اگر مسلمان ہے تو) جواب دے گا: رَبِّيَ اللہ میرا رب اللہ ہے
پھر فرشتے سوال کریں گے مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟ مُردہ جواب دے گا:دِیْنِيَ الْاِسْلاَم میرا دین اسلام ہے۔ پھر فرشتے سوال کریں گے: مَا ھٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ بُعِثَ فِیْکُم؟ یہ کون مَرد ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ مُردہ جواب دے گا:ھُوَ رَسُوْلُ اللہ وہ تو رَسُوْلُ اللہ (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہیں۔ فرشتے کہیں گے تمہیں کس نے بتایا؟ مُردہ کہے گا: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ پھر آسمان سے پُکارنے والا پُکارتا ہے کہ میرا بندہ سچّا ہے لہٰذا اس کے لئے جنّت کا بستر بچھاؤ اور اسے جنّت کا لباس پہناؤ اور اس کے لئے جنّت کی طرف کا دروازہ کھول دو۔ پس اس کے لئے جنّت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اس تک جنّت کی ہوا اور وہاں کی خوشبو آتی ہے اور تاحدِّ نظر اس کی قبر میں فَراخی (کُشادَگی) کردی جاتی ہے۔
کافر کی موت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کافر کی روح اُس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں پھر وہ اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں: مَنْ رَّبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟ مردہ کہے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا۔ پھر اس سے سوال کریں گے:مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا۔ پھر فرشتے سوال کریں گے
مَا ھٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ بُعِثَ فِیْکُم؟یہ کون مَرد ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ مُردہ کہے گا:ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا تب پکُارنے والا آسمان سے پکارتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے لہٰذا اس کے لئے آگ کا بچھونا بچھاؤ اور اسے آگ کا لباس پہناؤ اور اس کے لئے جہنم کی طرف کا دروازہ کھول دو۔ فرمایا پھر اس تک وہاں کی گرمی اور لَو آتی ہے۔فرمایا اس پر اس کی قبر تنگ ہوجاتی ہے حتّٰی کہ اس کی پسلیاں اِدھر کی اُدھر ہوجاتی ہیں پھر اس پر اندھے بہرے فرشتے مُسَلَّط ہوتے ہیں جن کے پاس لوہے کے ہتھوڑے ہوتے ہیں اگر ان سے پہاڑ کو مارا جائے تو وہ بھی مٹی ہوجائے، ان سے ایسی مار مارتے ہیں جس کی آواز جنّ و اِنْس کے سوا مشرق و مغرب کی مخلوق سنتی ہے جس سے وہ مٹی ہوجاتا ہے،پھر اس میں رُوح لَوٹائی جاتی ہے۔(ابوداؤد، ج4،ص316، حدیث 4753 ملتقطاً)
٢/ فرض، واجب اور نفل نماز میں پہلی رکعت میں امام اور منفرد کے لیے ثناء، تعوذ اور تسمیہ پڑھنا سنت ہے، اور مقتدی کے لیے صرف ثناء پڑھنا سنت ہے۔
نیز نوافل کی ہر دو رکعت چوں کہ مستقل نماز ہوتی ہے،اگر چار رکعت سنت غیر مؤکدہ یا نوافل پڑھ رہے ہوں تو اس میں بہتر یہی ہے کہ دوسری رکعت کے قعدہ کے بعد درود اور دعا پڑھیں، اور تیسری رکعت میں ثناء بھی پڑھیں، تاہم اگر دوسری رکعت کے قعدے میں التحیات کے بعد درود اور دعانہیں پڑھی یا تیسری رکعت کے شروع میں ثنا نہیں پڑھی تو بھی نماز ادا ہوجائے گی، اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں آئے گا، نیز کراہت بھی نہیں ہوگی
حاصل کلام یہ ہے کہ
اگر نمازی مقتدی ہے تو دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت میں خاموش کھڑا رہے گا۔ اگر اکیلا نماز ادا کر رہا ہے تو دوسری رکعت سمیت ہر رکعات میں سورہ فاتحہ سے پہلے تسمیہ (بسم اللہ) پڑھے گا‘ تعوذ نہیں پڑھے گا۔
سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ملانے سے پہلے تسمیہ پڑھے گا۔
سنت غیرمؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشہد (التحیات)، درودِ ابراہیمی اور دعائے ماثورہ آخر تک پڑھے گا، لیکن سلام نہیں پھیرے گا۔ تیسری رکعت ثناء، تعوذ اور تسمیہ سے شروع کرے گا۔
ہعنی امام یا تنہا نماز پڑھنے والے شخص کے لیے ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت شروع کرنے سے پہلے بھی بسم اللّٰه الر حمٰن الرحیم پڑھنا مستحب ہے۔
فتاوی شامی میں ہے
تفريعًا على قوله لقراءة بناء على قول أبي حنيفة ومحمد أن التعوذ تبع للقراءة. أما عند أبي يوسف فهو تبع للثناء، فعنده يأتي به المسبوق بعد الثناء مرتين حال اقتدائه وعند قيامه للقضاء؛ ويأتي به المقتدي المدرك لأنه يثني كما يأتي به الإمام والمنفرد، ويأتي به الإمام والمقتدي في العيد بعد الثناء قبل التكبيرات، ومشى عليه في المنية، وفي الخلاصة أنه الأصح، لكن مختار قاضي خان والهداية وشروحها والكافي والاختيار وأكثر الكتب هو قولهما إنه تبع للقراءة وبه نأخذ شرح المنية
(باب صفة الصلاة، فصل في بيان تأليف الصلاة إلى انتهائها/ج: 1/ صفحہ: 490/ ط: ایچ، ایم، سعید)
بہار شریعت میں ہے
تعوذ صرف پہلی رکعت میں ہے اور تسمیہ ہر رکعت کے اوّل میں مسنون ہے فاتحہ کے بعد اگر اوّل سورت شروع کی تو سورت پڑھتے وقت بسم ﷲ پڑھنا مستحسن ہے قرأت خواہ سری ہو یا جہری، مگر بسم ﷲ بہرحال آہستہ پڑھی جائے۔
بہار شریعت میں ہے
تعوذ صرف پہلی رکعت میں ہے اور تسمیہ ہر رکعت کے اوّل میں مسنون ہے فاتحہ کے بعد اگر اوّل سورت شروع کی تو سورت پڑھتے وقت بسم ﷲ پڑھنا مستحسن ہے قرأت خواہ سری ہو یا جہری، مگر بسم ﷲ بہرحال آہستہ پڑھی جائے۔
(درمختار، ردالمحتار) (بہار شریعت ح ٣ ص ٥١٢ مكتبة المدينة)
٣/ خواب میں میت کو زندہ دیکھنے کے بارے میں
حضرت ابراہیم کرمانی کا فرمان ہے کہ اگر کسی نے خواب میں دیکھا ہے کہ مردہ زندہ ہوگیا ہے تو اسکا حال نیک ہوگا،خاص کر اگر مردے کو خوش اور کشادہ حال دیکھے۔اور اگر کسی زندہ انسان کو مردہ دیکھ لیا ہے تو اسکا حال بدتر ہوگا ۔خاص طور پراگر یہ مردہ ظالم یا بدزبان یا سخت و ترش انسا ن ہو ۔اگر کوئی خوا ب میں اپنے مردہ والد کو اسطرح دیکھ لے کہ وہ خوش دیکھائی دے رہے تھے اور پاکیزہ لباس پہنے ہوئے تھے تو ایسے فرد کو دولت ملنے کا امکان ہوگا یا نیکی کا کوئی بڑا کام کرے گا۔اگر خواب میں مردہ ماں کو زندہ دیکھتا ہے تو اسکا نصیب اچھا ہوگا،غم زدہ ہے تو تکالیف سے نکلے گا۔(تعبیر نامہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
٣/ خواب میں میت کو زندہ دیکھنے کے بارے میں
حضرت ابراہیم کرمانی کا فرمان ہے کہ اگر کسی نے خواب میں دیکھا ہے کہ مردہ زندہ ہوگیا ہے تو اسکا حال نیک ہوگا،خاص کر اگر مردے کو خوش اور کشادہ حال دیکھے۔اور اگر کسی زندہ انسان کو مردہ دیکھ لیا ہے تو اسکا حال بدتر ہوگا ۔خاص طور پراگر یہ مردہ ظالم یا بدزبان یا سخت و ترش انسا ن ہو ۔اگر کوئی خوا ب میں اپنے مردہ والد کو اسطرح دیکھ لے کہ وہ خوش دیکھائی دے رہے تھے اور پاکیزہ لباس پہنے ہوئے تھے تو ایسے فرد کو دولت ملنے کا امکان ہوگا یا نیکی کا کوئی بڑا کام کرے گا۔اگر خواب میں مردہ ماں کو زندہ دیکھتا ہے تو اسکا نصیب اچھا ہوگا،غم زدہ ہے تو تکالیف سے نکلے گا۔(تعبیر نامہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/10/2023
19/10/2023