(سوال نمبر 4747)
شگفتہ کا نکاح انجانے میں اہل تشیع سے ہوگیا اب شرعا کیا حکم ہے؟
شگفتہ کا نکاح انجانے میں اہل تشیع سے ہوگیا اب شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ کسی اہلسنت لڑکی کا نکاح شیعہ مرد سے انجانے میں ہو جاۓ کہ اسکے عقائد کا معلوم نہیں تھا اب پتا چلا کہ یہ شیعہ ہے اور صحابہ کرام کو انکی شان کو نہیں مانتا ، نیز علمائے دین کو بھی نہیں مانتا زبان درازی کرتا ہے تو اب شرعا کیا حکم ہے لڑکی کے ؟
نیز یہ بھی اعتراض کرتا ہے ک دعوت اسلامی نے اہل بیت کے نام پہ کوئی مسجد کیوں نہیں بنائی ہے؟؟
سائلہ:- ام اسامہ گوجرہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اپ پہلے اہل تشع کا عقیدہ سمجھے کہ اہل تشع کسے کہتے ہیں۔اگر مندرجہ ذیل عقیدہ شوہر میں ہے پھر تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوا۔
مذکورہ صورت میں جب سہوا ایسا ہوا اور جماع بھی ہوگیا پھر متارکہ کر کے اگر حاملہ ہو تو وضع حمل کے بعد دوسری شادی کرے اور اگر مندرجہ ذیل عقیدہ شوہر میں نہیں ہے ہھر نصیحت کریں حکمت سے ۔نکاح پر کوئی اثر نہیں۔یعنی بس ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہ ہو ۔
اہل تشیع صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں یہ فرقہ نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتا ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی خلافتِ راشدہ‘کو خلافت ِغاصبہ کہتا ہے اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کیں اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتا ہے،کیا معاذ ﷲ، منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔؟
سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ ﷲ سے راضی۔
کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ؟
پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی صاحبزادی
فاروقِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے؟ نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍ کے سچے مصداق تھے۔ پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمن ذی النورین
رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضیﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں ۔کیا حضور صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لئے جائز رکھ سکتا ہے۔؟ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’قرآن مجید محفوظ نہیں بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا الفاظ امیر المؤمنین عثمٰن غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوانﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص ہی چھوڑا۔؟ اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(ماخوذ از بہار شریعت ح ١ ص ٢١٤ المکتة المدینہ )
یاد رہے صحابہ کرام کی شان کو نہیں مانتا یا علماء کو نہیں مانتا تو اس سے نکاح پر کچھ اثر نہیں۔
واضح رہے کہ جب کسی سے بھی کسی صحابہ کے بابت سوئ ادب و عقیدت ثابت ہوجائے وہ بدمذہب و گمراہ ہے۔کسی بھی صحابہ کرام کی شان میں گستاخی تیرا یعنی نفرت کا اظہار کرنا ہے اور ایسا شخص رافضی ہے پر خارج از اسلام نہیں ایسے شخص سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے پر بچنا لازم ہے اگر نکاح ہوچکا ہے تو نکاح پر کچھ اثر نہیں جب تک ضروریات دینیہ کا منکر نہ ہو
البتہ اگر شیخین رضی اللہ عنہما کی توہین و گستاخی کرتا ہے یا ان کی کی خلافت کا منکر ہے پھر وہ خارج از اسلام ہے ازین قبل نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
کسی صحابی کے ساتھ سوئِ عقیدت بدمذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم ہے، کہ وہ حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ بغض ہے ایسا شخص رافضی ہے، اگرچہ چاروں خلفا کو مانے اور اپنے آپ کو سُنّی کہے، مثلاً حضرت امیرِ معاویہ اور اُن کے والدِ ماجد حضرت ابو سفیان اور والدۂ ماجدہ حضرت ہند، اسی طرح حضرت سیّدنا عَمرو بن عاص، و حضرت مغیرہ بن شعبہ، وحضرت ابو موسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، حتیٰ کہ حضرت وحشی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جنہوں نے قبلِ اسلام حضرت سیّدنا سید الشہدا حمزہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا اور بعدِ اسلام اَخبث الناس خبیث مُسَیْلِمَہ کذّاب ملعون کو واصلِ جہنم کیا وہ خود فرمایا کرتے تھےکہ میں نے خیر النّاس و شر النّاس کو قتل کیا اِن میں سے کسی کی شان میں گستاخی، تبرّا ہے اور اِس کا قائل رافضی، اگرچہ حضراتِ شیخین رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی توہین کے مثل نہیں ہوسکتی، کہ ان کی توہین بلکہ ان کی خلافت سے انکار ہی فقہائے کرام کے نزدیک کفر ہے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ کسی اہلسنت لڑکی کا نکاح شیعہ مرد سے انجانے میں ہو جاۓ کہ اسکے عقائد کا معلوم نہیں تھا اب پتا چلا کہ یہ شیعہ ہے اور صحابہ کرام کو انکی شان کو نہیں مانتا ، نیز علمائے دین کو بھی نہیں مانتا زبان درازی کرتا ہے تو اب شرعا کیا حکم ہے لڑکی کے ؟
نیز یہ بھی اعتراض کرتا ہے ک دعوت اسلامی نے اہل بیت کے نام پہ کوئی مسجد کیوں نہیں بنائی ہے؟؟
سائلہ:- ام اسامہ گوجرہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اپ پہلے اہل تشع کا عقیدہ سمجھے کہ اہل تشع کسے کہتے ہیں۔اگر مندرجہ ذیل عقیدہ شوہر میں ہے پھر تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوا۔
مذکورہ صورت میں جب سہوا ایسا ہوا اور جماع بھی ہوگیا پھر متارکہ کر کے اگر حاملہ ہو تو وضع حمل کے بعد دوسری شادی کرے اور اگر مندرجہ ذیل عقیدہ شوہر میں نہیں ہے ہھر نصیحت کریں حکمت سے ۔نکاح پر کوئی اثر نہیں۔یعنی بس ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہ ہو ۔
اہل تشیع صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں یہ فرقہ نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتا ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی خلافتِ راشدہ‘کو خلافت ِغاصبہ کہتا ہے اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کیں اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتا ہے،کیا معاذ ﷲ، منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔؟
سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ ﷲ سے راضی۔
کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ؟
پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی صاحبزادی
فاروقِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے؟ نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍ کے سچے مصداق تھے۔ پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمن ذی النورین
رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضیﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں ۔کیا حضور صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لئے جائز رکھ سکتا ہے۔؟ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’قرآن مجید محفوظ نہیں بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا الفاظ امیر المؤمنین عثمٰن غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوانﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص ہی چھوڑا۔؟ اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(ماخوذ از بہار شریعت ح ١ ص ٢١٤ المکتة المدینہ )
یاد رہے صحابہ کرام کی شان کو نہیں مانتا یا علماء کو نہیں مانتا تو اس سے نکاح پر کچھ اثر نہیں۔
واضح رہے کہ جب کسی سے بھی کسی صحابہ کے بابت سوئ ادب و عقیدت ثابت ہوجائے وہ بدمذہب و گمراہ ہے۔کسی بھی صحابہ کرام کی شان میں گستاخی تیرا یعنی نفرت کا اظہار کرنا ہے اور ایسا شخص رافضی ہے پر خارج از اسلام نہیں ایسے شخص سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے پر بچنا لازم ہے اگر نکاح ہوچکا ہے تو نکاح پر کچھ اثر نہیں جب تک ضروریات دینیہ کا منکر نہ ہو
البتہ اگر شیخین رضی اللہ عنہما کی توہین و گستاخی کرتا ہے یا ان کی کی خلافت کا منکر ہے پھر وہ خارج از اسلام ہے ازین قبل نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
کسی صحابی کے ساتھ سوئِ عقیدت بدمذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم ہے، کہ وہ حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ بغض ہے ایسا شخص رافضی ہے، اگرچہ چاروں خلفا کو مانے اور اپنے آپ کو سُنّی کہے، مثلاً حضرت امیرِ معاویہ اور اُن کے والدِ ماجد حضرت ابو سفیان اور والدۂ ماجدہ حضرت ہند، اسی طرح حضرت سیّدنا عَمرو بن عاص، و حضرت مغیرہ بن شعبہ، وحضرت ابو موسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، حتیٰ کہ حضرت وحشی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جنہوں نے قبلِ اسلام حضرت سیّدنا سید الشہدا حمزہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا اور بعدِ اسلام اَخبث الناس خبیث مُسَیْلِمَہ کذّاب ملعون کو واصلِ جہنم کیا وہ خود فرمایا کرتے تھےکہ میں نے خیر النّاس و شر النّاس کو قتل کیا اِن میں سے کسی کی شان میں گستاخی، تبرّا ہے اور اِس کا قائل رافضی، اگرچہ حضراتِ شیخین رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی توہین کے مثل نہیں ہوسکتی، کہ ان کی توہین بلکہ ان کی خلافت سے انکار ہی فقہائے کرام کے نزدیک کفر ہے۔
(بہار شریعت ح 1 ص 255 مکتبہ المدینہ)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ط
اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے۔
(الطلاق، 65: 4)
علامہ شوکانی لکھتے ہیں:
قال أبو حنيفة بل تعتد بوضعه ولو کان من زنا لعموم الآية.
امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ نے فرمایا: بلکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ اگرچہ حمل زنا سے ہو کیونکہ آیت مبارکہ عام ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ط
اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے۔
(الطلاق، 65: 4)
علامہ شوکانی لکھتے ہیں:
قال أبو حنيفة بل تعتد بوضعه ولو کان من زنا لعموم الآية.
امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ نے فرمایا: بلکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ اگرچہ حمل زنا سے ہو کیونکہ آیت مبارکہ عام ہے۔
(الشوکاني، نيل الأوطار، 7: 89، بيروت: دار الجيل)
عورت کو حمل چاہے نکاح سے ٹھہرے یا زنا سے، دورانِ حمل اس کا نکاح صرف اسی شخص سے نکاح منعقد ہوگا جس کے ساتھ مباشرت کی وجہ سے حمل ٹھہرا ہے۔ وضع حمل تک کسی اور مرد سے اس کا نکاح منعقد نہیں ہوگا
٢/ دعوت اسلامی نے اہل بیت کے نام پر مسجد بنائی ہے اسے علم نہیں ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
عورت کو حمل چاہے نکاح سے ٹھہرے یا زنا سے، دورانِ حمل اس کا نکاح صرف اسی شخص سے نکاح منعقد ہوگا جس کے ساتھ مباشرت کی وجہ سے حمل ٹھہرا ہے۔ وضع حمل تک کسی اور مرد سے اس کا نکاح منعقد نہیں ہوگا
٢/ دعوت اسلامی نے اہل بیت کے نام پر مسجد بنائی ہے اسے علم نہیں ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/11/2022
15/11/2022