ٹھنڈی کے موسم کے وہ کام جس سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے۔
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) جاڑا کے موسم میں کچھ لوگ اس طرح چادر میں لپٹ کر نماز پڑھتے ہیں کہ انکے ہاتھ بھی باہر نہیں ہوتے تو اس حال میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں ؟
(2) گرم ٹوپی یعنی جس میں کان بالکل چھپا ہوتا ہے اسکو پہن کر اور گلے میں موفلر باندھکر جس سے منہ اور ناک ڈھک جاۓ نماز پڑھنا کیسا ہے؟
(3) ٹھنڈ کی وجہ سےکچھ لوگ جیکٹ پہن کر نماز پڑھتے ہیں جبکہ انکے جیکٹ کا چین اور صدری کابٹن کھلا رہتا ہے تو ایسی صورت میں نمازمیں کچھ خلل آیٸگا کہ نہیں؟
(4) بعض لوگ نماز پڑھتے ہیں تو سجدے کی حالت میں انکے دونوں پاٶں زمین سے اٹھ جاتےہیں توایسی صورت میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟
(5) ایک شخص عشا ٕکی جماعت میں اس وقت پہونچا کہ جس وقت امام قرأت شروع کرچکے تھے تو اب یہ شخص ثنا پڑھے گایا نہیں اور اگر پڑھےگا تو کس وقت پڑھےگا وضاحت فرما دیا جاۓ؟
(6) ایک امام صاحب نے جمعہ کی نمازمیں پہلی رکعت میں سورة والتین والزیتون اوردوسری رکعت میں سورہ الم نشرح لک صدرک بھول سے پڑھ دیا تو نماز ہوئی کہ نہیں اوراگر ہوگی توکیا سجدہ سہو بھی کرنا پڑےگا؟
(7) ایک آدمی کے ذمہ ظہر کی نماز باقی ہےجب وہ مسجدمیں پہونچا تو عصر کی جماعت کھڑی ہوگی اب یہ شخص کیا کرے جماعت میں شریک ہوجاۓ یا ظہر کی قضا پڑھے؟
مذکورہ بالا سوالات کے جوابات قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرماکر عوام اہلسنت پر احسان فرماٸیں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال اول (1)
جاڑے کے موسم میں کچھ لوگ اس طرح چادر میں لپٹ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ان کے ہاتھ بھی باہر نہیں ہوتے تو اس حالت میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟
الجواب اول ۔
۔جاڑے میں یا کسی موسم میں حالت نماز میں اس طرح چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی مگر مکروہ تحریمی ہوگی شرح بہار شریعت میں ہے کہ کپڑے میں اس طرح لپٹ جانا کہ ہاتھ بھی باہر نہ ہو مکروہ تحریمی ہے ۔علاوہ نماز کے بھی بے ضرورت اس طرح کپڑے میں لپٹنا نہ چایئے اور خطرہ کی جگہ سخت مکروہ۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) جاڑا کے موسم میں کچھ لوگ اس طرح چادر میں لپٹ کر نماز پڑھتے ہیں کہ انکے ہاتھ بھی باہر نہیں ہوتے تو اس حال میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں ؟
(2) گرم ٹوپی یعنی جس میں کان بالکل چھپا ہوتا ہے اسکو پہن کر اور گلے میں موفلر باندھکر جس سے منہ اور ناک ڈھک جاۓ نماز پڑھنا کیسا ہے؟
(3) ٹھنڈ کی وجہ سےکچھ لوگ جیکٹ پہن کر نماز پڑھتے ہیں جبکہ انکے جیکٹ کا چین اور صدری کابٹن کھلا رہتا ہے تو ایسی صورت میں نمازمیں کچھ خلل آیٸگا کہ نہیں؟
(4) بعض لوگ نماز پڑھتے ہیں تو سجدے کی حالت میں انکے دونوں پاٶں زمین سے اٹھ جاتےہیں توایسی صورت میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟
(5) ایک شخص عشا ٕکی جماعت میں اس وقت پہونچا کہ جس وقت امام قرأت شروع کرچکے تھے تو اب یہ شخص ثنا پڑھے گایا نہیں اور اگر پڑھےگا تو کس وقت پڑھےگا وضاحت فرما دیا جاۓ؟
(6) ایک امام صاحب نے جمعہ کی نمازمیں پہلی رکعت میں سورة والتین والزیتون اوردوسری رکعت میں سورہ الم نشرح لک صدرک بھول سے پڑھ دیا تو نماز ہوئی کہ نہیں اوراگر ہوگی توکیا سجدہ سہو بھی کرنا پڑےگا؟
(7) ایک آدمی کے ذمہ ظہر کی نماز باقی ہےجب وہ مسجدمیں پہونچا تو عصر کی جماعت کھڑی ہوگی اب یہ شخص کیا کرے جماعت میں شریک ہوجاۓ یا ظہر کی قضا پڑھے؟
مذکورہ بالا سوالات کے جوابات قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرماکر عوام اہلسنت پر احسان فرماٸیں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال اول (1)
جاڑے کے موسم میں کچھ لوگ اس طرح چادر میں لپٹ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ان کے ہاتھ بھی باہر نہیں ہوتے تو اس حالت میں نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟
الجواب اول ۔
۔جاڑے میں یا کسی موسم میں حالت نماز میں اس طرح چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی مگر مکروہ تحریمی ہوگی شرح بہار شریعت میں ہے کہ کپڑے میں اس طرح لپٹ جانا کہ ہاتھ بھی باہر نہ ہو مکروہ تحریمی ہے ۔علاوہ نماز کے بھی بے ضرورت اس طرح کپڑے میں لپٹنا نہ چایئے اور خطرہ کی جگہ سخت مکروہ۔
( شرح بہار شریعت جلد سوم ص 376 بحوالہ مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ۔کتاب الصلوۃ فصل فی مکروہات الصلوۃ ۔ص 79)
اور حضرت تاج الشریعہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ( چادر) سر سے اوڑھ کر نماز پڑھنا چایئے ۔کاندھے سے اوڑھنا مکروہ و ممنوع ہے ۔اور اس میں وعید بھی آئی ہے اور وعید کا مقتضی یہ ہے کہ کراہت تحریمی ہے۔
اور حضرت تاج الشریعہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ( چادر) سر سے اوڑھ کر نماز پڑھنا چایئے ۔کاندھے سے اوڑھنا مکروہ و ممنوع ہے ۔اور اس میں وعید بھی آئی ہے اور وعید کا مقتضی یہ ہے کہ کراہت تحریمی ہے۔
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 214)
سوال دوم :-
گرم ٹوپی یعنی جس میں کان بالکل چھپا ہوتا ہے اس کو پہن کر اور گلے میں موفلر باندھ کر جس سے منہ اور ناک ڈھک جائے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
الجواب دوم:-
۔ صورت مسئولہ میں ناک چھپانے کی وجہ سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی
اور کان چھپنے سے نماز میں کوئی کراہت نہیں ہوگی جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ایک سوال کے ٹھنڈک کے سبب کان اور داڑھی چھپاکر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اس سوال کے جواب میں ہے کہ بحالت نماز کان چھپانے میں حرج نہیں مگر داڑھی چھپانا مکروہ ہے کہ حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔حدیث شریف میں ہے ۔: نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عن تغطیۃ الفم و اللحیۃ۔
سوال دوم :-
گرم ٹوپی یعنی جس میں کان بالکل چھپا ہوتا ہے اس کو پہن کر اور گلے میں موفلر باندھ کر جس سے منہ اور ناک ڈھک جائے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
الجواب دوم:-
۔ صورت مسئولہ میں ناک چھپانے کی وجہ سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی
اور کان چھپنے سے نماز میں کوئی کراہت نہیں ہوگی جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ایک سوال کے ٹھنڈک کے سبب کان اور داڑھی چھپاکر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اس سوال کے جواب میں ہے کہ بحالت نماز کان چھپانے میں حرج نہیں مگر داڑھی چھپانا مکروہ ہے کہ حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔حدیث شریف میں ہے ۔: نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عن تغطیۃ الفم و اللحیۃ۔
(فتاوی فقیہ ملت جلد اول ص 173)
اس سے واضح ہوا کہ حالت نماز میں چادر یا ٹوپی یا رومال یا گلوبند وغیرہ سے کان چھپانے میں حرج نہیں مگر داڑھی اور ناک چھپانا مکروہ ہے شرح بہار شریعت میں ہے کہ نماز میں کسی کپڑے یا عمامہ سے اس طرح نقاب کرنا جس سے ناک چھپ جائے جیسے عورتیں نقاب کرتی ہیں( ۔یہ اعتجار کی تیسری صورت ہے ), حضرت سیدنا امام محمد بن حسن شیبانی قدس سرہ سے منقول قول میں اسی صورت کو اعتجار قرار دیا ہے اور فقہائے کرام نے بھی اسے اعتجار کی ایک صورت بتایا ۔اس کے مکروہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے خاتم المحققین حضرت علامہ شامی علیہ الرحمۃ والرضوان ارشاد فرماتے ہیں کہ نماز میں ناک اور منہ کو چھپا لینا مجوسیوں سے مشابہت کی وجہ سے مکروہ ہے۔
اس سے واضح ہوا کہ حالت نماز میں چادر یا ٹوپی یا رومال یا گلوبند وغیرہ سے کان چھپانے میں حرج نہیں مگر داڑھی اور ناک چھپانا مکروہ ہے شرح بہار شریعت میں ہے کہ نماز میں کسی کپڑے یا عمامہ سے اس طرح نقاب کرنا جس سے ناک چھپ جائے جیسے عورتیں نقاب کرتی ہیں( ۔یہ اعتجار کی تیسری صورت ہے ), حضرت سیدنا امام محمد بن حسن شیبانی قدس سرہ سے منقول قول میں اسی صورت کو اعتجار قرار دیا ہے اور فقہائے کرام نے بھی اسے اعتجار کی ایک صورت بتایا ۔اس کے مکروہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے خاتم المحققین حضرت علامہ شامی علیہ الرحمۃ والرضوان ارشاد فرماتے ہیں کہ نماز میں ناک اور منہ کو چھپا لینا مجوسیوں سے مشابہت کی وجہ سے مکروہ ہے۔
(درمختار و ردالمحتار ۔کتاب الصلوہ ۔باب یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ۔ج 2 ص 511)
حضرت علامہ ابن نجم مصری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ( اعتجار کی یہ صورت اس لئے مکروہ ہے کہ ) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ کوئی بھی شخص اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کی ناک چھپی ہوئی ہو۔
حضرت علامہ ابن نجم مصری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ( اعتجار کی یہ صورت اس لئے مکروہ ہے کہ ) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ کوئی بھی شخص اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کی ناک چھپی ہوئی ہو۔
(شرح بہار شریعت جلد سوم ص 379 بحوالہ بحر الرائق ۔کتاب الصلوۃ ۔باب یفسد الصلاۃ الخ جلد 2 ص 25)
اس فقیر ثناءاللہ خان ثناء القادری نے لوگ ڈاؤن میں فتوی دیا تھا کہ ماسک پہن کر نماز مکروہ تحریمی ہے کیونکہ یہ مجوسیوں کا طریقہ ہے اس میں تشبہ پایا جاتا ہے اور دوسری وجہ یہ لکھا تھا کہ کوئی بیماری ہٹتی نہیں ہے جب بیماری ہٹتی نہیں ہے تو ماسک لگاکر نماز کیوں پڑھیں ؟ اس لئے جاڑا ہو یا گرمی حالت نماز میں ناک چھپاکر یا داڑھی چھپاکر یا دونوں چھپاکر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے
اور بہار شریعت میں بھی مکروہ تحریمی کے باب میں ہے کہ اعتجار یعنی پگڑی اس طرح باندھنا بیچ سر پر نہ ہو ۔مکروہ تحریمی ہے ۔نماز کے علاؤہ بھی اس طرح عمامہ باندھنا مکروہ ہے یوہیں ناک اور مونھ کو چھپانا اور بے ضرورت کھنکار نکالنا ۔یہ سب مکروہ تحریمی ہ۔
اس فقیر ثناءاللہ خان ثناء القادری نے لوگ ڈاؤن میں فتوی دیا تھا کہ ماسک پہن کر نماز مکروہ تحریمی ہے کیونکہ یہ مجوسیوں کا طریقہ ہے اس میں تشبہ پایا جاتا ہے اور دوسری وجہ یہ لکھا تھا کہ کوئی بیماری ہٹتی نہیں ہے جب بیماری ہٹتی نہیں ہے تو ماسک لگاکر نماز کیوں پڑھیں ؟ اس لئے جاڑا ہو یا گرمی حالت نماز میں ناک چھپاکر یا داڑھی چھپاکر یا دونوں چھپاکر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے
اور بہار شریعت میں بھی مکروہ تحریمی کے باب میں ہے کہ اعتجار یعنی پگڑی اس طرح باندھنا بیچ سر پر نہ ہو ۔مکروہ تحریمی ہے ۔نماز کے علاؤہ بھی اس طرح عمامہ باندھنا مکروہ ہے یوہیں ناک اور مونھ کو چھپانا اور بے ضرورت کھنکار نکالنا ۔یہ سب مکروہ تحریمی ہ۔
(بہار شریعت جلد سوم باب احکام فقیہ ص 137 بحوالہ درمختار ج 1 ص 610.611.عالمگیری جلد اول ص 106.107)
اور اگر گلوبند یا پگڑی یا رومال سے پیشانی چھپی ہے تو اس صورت میں بھی سجدہ دست ہے اور نماز مکروہ ہے جیسا کہ امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سجدہ درست ہے اور نماز مکروہ۔
اور اگر گلوبند یا پگڑی یا رومال سے پیشانی چھپی ہے تو اس صورت میں بھی سجدہ دست ہے اور نماز مکروہ ہے جیسا کہ امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سجدہ درست ہے اور نماز مکروہ۔
(فتاوی رضویہ جلد جدید ہفتم ص 301)
الجواب سوم:-
صورت مسئولہ اصل یہ ہے کہ سینہ کی ہڈی تک کرتا کھلا ہو یا جیکٹ کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی جبکہ کرتے کے نیچے کوئی کپڑا نہ ہو لہذا جیکٹ یا صدری کا بٹن یا چین کھولا ہوا ہے اگر اس کے نیچے کپڑا پہنا ہے جس سے سینہ کی ہڈی چھپ جائے تو نماز میں کوئی کراہت نہیں نماز بلا کراہت ہوگئی
ہاں اگر جیکٹ یا صدری کا بٹن کھلا ہو جس سے سینہ کی ہڈی دیکھائی دے رہی ہے تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سینہ کی ہڈی تک کرتا کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی جبکہ کرتے کے نیچے کوئی کپڑا نہ ہو۔
الجواب سوم:-
صورت مسئولہ اصل یہ ہے کہ سینہ کی ہڈی تک کرتا کھلا ہو یا جیکٹ کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی جبکہ کرتے کے نیچے کوئی کپڑا نہ ہو لہذا جیکٹ یا صدری کا بٹن یا چین کھولا ہوا ہے اگر اس کے نیچے کپڑا پہنا ہے جس سے سینہ کی ہڈی چھپ جائے تو نماز میں کوئی کراہت نہیں نماز بلا کراہت ہوگئی
ہاں اگر جیکٹ یا صدری کا بٹن کھلا ہو جس سے سینہ کی ہڈی دیکھائی دے رہی ہے تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سینہ کی ہڈی تک کرتا کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی جبکہ کرتے کے نیچے کوئی کپڑا نہ ہو۔
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 205)
( حالت نماز میں) آستین کا کف پلٹنا مکروہ تحریمی ہے اور کرتے کا بٹن کھلے ہوں کہ سینہ کھل جائے ۔یہ مکروہ ہے اور ان صورتوں میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی ہے اور گلا کا کھلنا بہتر نہیں۔
( حالت نماز میں) آستین کا کف پلٹنا مکروہ تحریمی ہے اور کرتے کا بٹن کھلے ہوں کہ سینہ کھل جائے ۔یہ مکروہ ہے اور ان صورتوں میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی ہے اور گلا کا کھلنا بہتر نہیں۔
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 220)
الجواب چہارم :-
۔حالت نماز میں دونوں پاوں زمین سے اٹھ جاتے ہیں اس طرح نماز فاسد ہوجاتی ہے نماز دوبارہ پڑھیں کہ سجدہ میں ایک انگولی کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور اس صورت میں فرض کی ادائیگی نہیں ہوتی ہے لہزا نماز نہ ہوئی اور دونوں پاؤں کے دو دو انگلیاں کا پیٹ زمین پر لگانا واجب ہے اور صورت مسئولہ میں ترک فرض و واجب دونوں ہے حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں ہو تو اس صورت میں نماز بالکل نہیں ہوگی تو اور اگر ایک دو انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگے اور اکثر کے پیٹ نہیں لگے تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی
اشعۃ اللمعات جلد اول ص 394 میں ہے کہ ۔اگر دو پائے بردارد نماز فاسد ست و اگریک پائے بردارد مکروہ ست ۔اور درمختار مع ردالمحتار جلد اول ص 313 میں ہے کہ وضع اصبح واحدۃ منھما شرط اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سجدے میں فرض ہے کہ کم از کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو اور ہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے پاؤں کو دیکھئے انگلیوں کے سرے زمین پر ہوتے کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں ہوتا سجدہ باطل نماز باطل۔
الجواب چہارم :-
۔حالت نماز میں دونوں پاوں زمین سے اٹھ جاتے ہیں اس طرح نماز فاسد ہوجاتی ہے نماز دوبارہ پڑھیں کہ سجدہ میں ایک انگولی کا پیٹ زمین پر لگنا فرض ہے اور اس صورت میں فرض کی ادائیگی نہیں ہوتی ہے لہزا نماز نہ ہوئی اور دونوں پاؤں کے دو دو انگلیاں کا پیٹ زمین پر لگانا واجب ہے اور صورت مسئولہ میں ترک فرض و واجب دونوں ہے حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں ہو تو اس صورت میں نماز بالکل نہیں ہوگی تو اور اگر ایک دو انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگے اور اکثر کے پیٹ نہیں لگے تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی
اشعۃ اللمعات جلد اول ص 394 میں ہے کہ ۔اگر دو پائے بردارد نماز فاسد ست و اگریک پائے بردارد مکروہ ست ۔اور درمختار مع ردالمحتار جلد اول ص 313 میں ہے کہ وضع اصبح واحدۃ منھما شرط اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سجدے میں فرض ہے کہ کم از کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو اور ہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے پاؤں کو دیکھئے انگلیوں کے سرے زمین پر ہوتے کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں ہوتا سجدہ باطل نماز باطل۔
(فتاوی فیض رسول جلد اول ص 250.251)
صورت مسئولہ میں ترک فرض کی وجہ سے نماز باطل ہوگئی تو پھر سے نماز پڑھیں
الجواب پنجم ۔امام نے بلند آواز سے قرات شروع کردی تو مقتدی ثنا نہ پڑھے اگرچہ بوجہ دور ہونے یا بہرے ہونے کے امام کی آواز نہ سنتا ہو جیسے جمعہ و عیدین میں پچھلی صف کے مقتدی کہ بوجہ دور ہونے کے قرات نہیں سنتے ۔امام آہستہ پڑھتا ہو تو پڑھ لے۔( شرح بہار شریعت جلد سوم ص 202)
صورت مسئولہ میں ترک فرض کی وجہ سے نماز باطل ہوگئی تو پھر سے نماز پڑھیں
الجواب پنجم ۔امام نے بلند آواز سے قرات شروع کردی تو مقتدی ثنا نہ پڑھے اگرچہ بوجہ دور ہونے یا بہرے ہونے کے امام کی آواز نہ سنتا ہو جیسے جمعہ و عیدین میں پچھلی صف کے مقتدی کہ بوجہ دور ہونے کے قرات نہیں سنتے ۔امام آہستہ پڑھتا ہو تو پڑھ لے۔( شرح بہار شریعت جلد سوم ص 202)
چونکہ قرآن شریف سننا فرض ہے اور ثنا پڑھنا سنت اور سنت کے لئے فرض نہیں چھوڑ سکتے اسی وجہ سے مقتدی اب ثناء نہ پڑھے
الجواب ہفتم ۔
نماز میں ترتیب قرآن واجب ہے مگر نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے کیونکہ یہ ترتیب قرآن واجب الصلاۃ سے نہیں ہے اور نہ سجدہ سہو لازم ہے
صورت مسئولہ میں
۔ نماز جائز ہوگئی مگر مکروہ تحریمی واجب الاعادہ نہیں ہوئی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا کیونکہ
ایک ہوتا ہے واجب الصلاۃ دوسرا ہوتا ہے واجب التلاوۃ ان دونوں صورتوں میں ترک واجب الصلاۃ سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے جبکہ ترک تلاوت سے نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے اور یہاں ترک واجب تلاوت ہے جس سے نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے مفتی اختر حسین قادری فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے ۔رد المحتار میں ہے :لان ترتیب السور فی القراۃ من واجبات التلاوۃ ( تلاوت ) واجبات نماز سے نہیں ۔اس کئے کسی نے قصدا ترتیب الٹ کر تلاوت کی تو گنہگار ہوا توبہ کرے مگر نماز ہوگئی ۔مکروہ تحریمی نہیں ہوئی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا
الجواب ہفتم ۔
نماز میں ترتیب قرآن واجب ہے مگر نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے کیونکہ یہ ترتیب قرآن واجب الصلاۃ سے نہیں ہے اور نہ سجدہ سہو لازم ہے
صورت مسئولہ میں
۔ نماز جائز ہوگئی مگر مکروہ تحریمی واجب الاعادہ نہیں ہوئی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا کیونکہ
ایک ہوتا ہے واجب الصلاۃ دوسرا ہوتا ہے واجب التلاوۃ ان دونوں صورتوں میں ترک واجب الصلاۃ سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے جبکہ ترک تلاوت سے نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے اور یہاں ترک واجب تلاوت ہے جس سے نماز واجب الاعادہ نہیں ہوتی ہے مفتی اختر حسین قادری فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے ۔رد المحتار میں ہے :لان ترتیب السور فی القراۃ من واجبات التلاوۃ ( تلاوت ) واجبات نماز سے نہیں ۔اس کئے کسی نے قصدا ترتیب الٹ کر تلاوت کی تو گنہگار ہوا توبہ کرے مگر نماز ہوگئی ۔مکروہ تحریمی نہیں ہوئی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا
(فتاوی علیمیہ جلد اول ص 257)
ردالمحتار میں ہے کہ ترتیب السور فی القراۃ من واجبات التلاوۃ وانما جوز للصغار تسھیلا للضرورۃ التعلیم ط۔التنکیس اوالفصل بقصیرہ انما یکرہ اذا کان عن قصد فلو سھوا یعنی قرات میں سورتوں کے درمیان ترتیب رکھنا واجب ہے۔چھوٹے بچوں کے لئے ضرورت تعلیم کے پیش نظر جائز ہے تاکہ آسانی ہو ۔خلاف ترتیب یا تھوڑا فاصلہ اس وقت مکروہ ہے جب قصدا ہو اگر بھول کر ہو تو مکروہ نہیں (ردالمحتار)
فی ردالمحتار انھم قالوا یجب الترتیب فی سورۃ القرآن فلو قرا منکم سا اثم لکن لایلزم سجود السھو لان ذلک من واجبات القراۃ لا من واجب الصلاۃ کما فی البحر باب السھو یعنی ردالمحتار میں ہے کہ فقہاء نے فرمایا کہ قرآنی سورتوں میں ترتیب واجب ہے اگر کسی نے خلاف ترتیب پڑھا تو وہ گنہگار ہوگا لیکن اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا کیونکہ یہ واجبات قرات میں سے ہے نماز کے واجبات میں سے نہیں جیسا کہ بحر کے باب السہو میں ہے۔
فی ردالمحتار انھم قالوا یجب الترتیب فی سورۃ القرآن فلو قرا منکم سا اثم لکن لایلزم سجود السھو لان ذلک من واجبات القراۃ لا من واجب الصلاۃ کما فی البحر باب السھو یعنی ردالمحتار میں ہے کہ فقہاء نے فرمایا کہ قرآنی سورتوں میں ترتیب واجب ہے اگر کسی نے خلاف ترتیب پڑھا تو وہ گنہگار ہوگا لیکن اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا کیونکہ یہ واجبات قرات میں سے ہے نماز کے واجبات میں سے نہیں جیسا کہ بحر کے باب السہو میں ہے۔
(رد المحتار باب صفۃ الصلوۃ جلد دوم 1 ص 337)
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ترتیب الٹنے سے نماز کا اعادہ واجب ہو نہ سجدہ سہو آئے ۔ہاں یہ فعل ناجائز ہے اگر قصدا کرے گنہگار ہوگا ورنہ نہیں ۔اور اگر بعد کی سورت پڑھنا چاہتے تھا زبان سے اوپر کی سورت کا کوئی حرف نکل گیا تو اب اسی کو پڑھے اگرچہ خلاف ترتیب ہوگا کہ یہ فعل اس نے قصدا نہیں کیا اور اس کا حرف نکل جانے سے اس کا حق ہوگیا کہ اب اسے چھوڑنا قصدا چھوڑنا ہوگا۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ترتیب الٹنے سے نماز کا اعادہ واجب ہو نہ سجدہ سہو آئے ۔ہاں یہ فعل ناجائز ہے اگر قصدا کرے گنہگار ہوگا ورنہ نہیں ۔اور اگر بعد کی سورت پڑھنا چاہتے تھا زبان سے اوپر کی سورت کا کوئی حرف نکل گیا تو اب اسی کو پڑھے اگرچہ خلاف ترتیب ہوگا کہ یہ فعل اس نے قصدا نہیں کیا اور اس کا حرف نکل جانے سے اس کا حق ہوگیا کہ اب اسے چھوڑنا قصدا چھوڑنا ہوگا۔
(فتاوی رضویہ جلد جدید ہفتم ص 357)
جیسا کہ فتویٰ فیض رسول جلد اول ص 389 میں ہے کہ
قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے واجبات نماز سے نہیں ہے اس لئے اگر کسی نے پہلی رکعت میں الم ترکیف پڑھی اور دوسرے رکعت میں سبحان ربک الخ پڑھی تو گنہگار ہوا توبہ کرے مگر نماز جائز ہوگئی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ نہیں ہوتی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا۔
جیسا کہ فتویٰ فیض رسول جلد اول ص 389 میں ہے کہ
قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے واجبات نماز سے نہیں ہے اس لئے اگر کسی نے پہلی رکعت میں الم ترکیف پڑھی اور دوسرے رکعت میں سبحان ربک الخ پڑھی تو گنہگار ہوا توبہ کرے مگر نماز جائز ہوگئی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ نہیں ہوتی اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوا۔
(فتاوی فیض رسول)
امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ امام نے سورتیں بے ترتیبی سے سہوا پڑھیں تو کوئی حرج نہیں۔ قصدا پڑھیں تو گنہگار ہوا نماز میں کوئی خلل نہیں۔(فتاوی علیمیہ جلد اول ص 257)
امام احمد رضا خان بریلوی رضی آللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ امام نے سورتیں بے ترتیبی سے سہوا پڑھیں تو کوئی حرج نہیں۔ قصدا پڑھیں تو گنہگار ہوا نماز میں کوئی خلل نہیں۔(فتاوی علیمیہ جلد اول ص 257)
چند مسائل اضافت کے ساتھ
(1) جمعہ وعیدیں کی پہلی رکعت میں سبح اسم دوسری میں ھل اتک پڑھنا سنت ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے
(2) پہلی رکعت میں الم نشرح پڑھی اور دوسری میں لم یکن تو کراہت ہے
(3) دو صورتوں کے درمیان چھوٹی سورت چھوڑنا مکروہ ہے
الجواب ہشتم :-
صورت مسئولہ میں وہ شخص جماعت میں شریک ہو کیونکہ بہت کم ہی لوگ ہے جو صاحب ترتیب ہے اگر وہ صاحب ترتیب ہے تو پہلے قضاء پڑھے جیسا کہ فتاوی فیض جب رسول میں ایک سوال ہے کہ زید نے عصر کی نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ مغرب کا وقت آگیا اس کے لئے کیا حکم ہے ؟ عصر کی نماز پڑھ کر مغرب کی نماز پڑھے یا جماعت مغرب پڑھنے کے بعد عصر پڑھے ۔اسی طرح اور نمازوں میں کیا حکم ہے ؟ اس سوال کے جواب میں حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بعد بلوغ زید کی اگر چھ یا چھ وقت سے زیادہ نمازیں قضاء ہوگئی ہیں اور ابھی ان میں سے کل یا بعض کی قضاء پڑھنی باقی ہے تو کسی بھی وقت کی نماز ہو قضاء پڑھنے سے پہلے جماعت میں شامل ہوجاے ۔اور اگر پانچ وقت یا اس سے کم کی نمازیں قضاء ہوئی ہیں اور ان میں سے کل یا بعض کی قضاء ابھی باقی ہے تو قضاء پڑھنے سے پہلے نہ جماعت میں شریک ہوسکتا ہے اور نہ تنہا وقتی نماز پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ قضاء ہونا یاد ہو اور اس وقت میں گنجائش ہو۔
(1) جمعہ وعیدیں کی پہلی رکعت میں سبح اسم دوسری میں ھل اتک پڑھنا سنت ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے
(2) پہلی رکعت میں الم نشرح پڑھی اور دوسری میں لم یکن تو کراہت ہے
(3) دو صورتوں کے درمیان چھوٹی سورت چھوڑنا مکروہ ہے
الجواب ہشتم :-
صورت مسئولہ میں وہ شخص جماعت میں شریک ہو کیونکہ بہت کم ہی لوگ ہے جو صاحب ترتیب ہے اگر وہ صاحب ترتیب ہے تو پہلے قضاء پڑھے جیسا کہ فتاوی فیض جب رسول میں ایک سوال ہے کہ زید نے عصر کی نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ مغرب کا وقت آگیا اس کے لئے کیا حکم ہے ؟ عصر کی نماز پڑھ کر مغرب کی نماز پڑھے یا جماعت مغرب پڑھنے کے بعد عصر پڑھے ۔اسی طرح اور نمازوں میں کیا حکم ہے ؟ اس سوال کے جواب میں حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بعد بلوغ زید کی اگر چھ یا چھ وقت سے زیادہ نمازیں قضاء ہوگئی ہیں اور ابھی ان میں سے کل یا بعض کی قضاء پڑھنی باقی ہے تو کسی بھی وقت کی نماز ہو قضاء پڑھنے سے پہلے جماعت میں شامل ہوجاے ۔اور اگر پانچ وقت یا اس سے کم کی نمازیں قضاء ہوئی ہیں اور ان میں سے کل یا بعض کی قضاء ابھی باقی ہے تو قضاء پڑھنے سے پہلے نہ جماعت میں شریک ہوسکتا ہے اور نہ تنہا وقتی نماز پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ قضاء ہونا یاد ہو اور اس وقت میں گنجائش ہو۔
(فتاوی فیض رسول جلد اول ص 383)
(1)تصویر جبکہ سامنے یا دائیں بائیں یا چھت پر ہو نماز میں کراہت تحریمی ہوگی۔
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 215)
(2) پائجامہ پینٹ یا لنگی (شلوار) وغیرہ اوپر سے موڑنا یا نیچے کی طرف موڑنا دونوں حالتوں میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور نماز واجب الاعادۃ یعنی اس نماز کو پھر سے دوبارہ اعادہ کرنا واجب ہے
(3) پائجامہ اگر ٹخنوں سے نیچے ہو تو نیفے میں اندر سے گھرسیں یا اوپر سے یا اس کی اصلی حالت پر چھوڑ دیں اس مسئلہ میں حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ کہڑا گھرسنا چڑھانا سیمیٹنا مکروہ تحریمی ہے اور اس سے نماز واجب الاعادۃ ہے لہذا اسے اس کی حالت پر چھوڑ دیں کہ وہ کراہت ضرور تنزییی ہے بشرطیکہ تکبر کے لئے نہ ہو۔
(2) پائجامہ پینٹ یا لنگی (شلوار) وغیرہ اوپر سے موڑنا یا نیچے کی طرف موڑنا دونوں حالتوں میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور نماز واجب الاعادۃ یعنی اس نماز کو پھر سے دوبارہ اعادہ کرنا واجب ہے
(3) پائجامہ اگر ٹخنوں سے نیچے ہو تو نیفے میں اندر سے گھرسیں یا اوپر سے یا اس کی اصلی حالت پر چھوڑ دیں اس مسئلہ میں حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ کہڑا گھرسنا چڑھانا سیمیٹنا مکروہ تحریمی ہے اور اس سے نماز واجب الاعادۃ ہے لہذا اسے اس کی حالت پر چھوڑ دیں کہ وہ کراہت ضرور تنزییی ہے بشرطیکہ تکبر کے لئے نہ ہو۔
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 204)
(4) رومال وغیرہ سے گلا بند ہے اور کرتے میں گلے کا بٹن کھلا ہے رومال سے بٹن اور گلا چھپا ہوا ہے تو جائز ہے
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 196)
(5) حالت نماز میں اگر گلے کا بٹن کھلا ہے تو مکروہ تحریمی نہیں کیونکہ فتاوی تاج الشریعہ میں ہے کہ مکروہ تحریمی ہونے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی ۔اگر کراہت ہے تو تنزییی ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
(4) رومال وغیرہ سے گلا بند ہے اور کرتے میں گلے کا بٹن کھلا ہے رومال سے بٹن اور گلا چھپا ہوا ہے تو جائز ہے
(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 196)
(5) حالت نماز میں اگر گلے کا بٹن کھلا ہے تو مکروہ تحریمی نہیں کیونکہ فتاوی تاج الشریعہ میں ہے کہ مکروہ تحریمی ہونے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی ۔اگر کراہت ہے تو تنزییی ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہار حضرت علامہ
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 14 جمادی الثانی 1444
مطابق 7 جنوری 2023
مورخہ 14 جمادی الثانی 1444
مطابق 7 جنوری 2023