مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
کیا فلسطین آزاد ملک بن جائے گا؟
کیا فلسطین آزاد ملک بن جائے گا؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
(1) فلسطینی تحریک"حماس"کی ناقابل یقین فتح یابی دیکھ کر ایسا ہی لگتا ہے کہ اب اقوام متحدہ فلسطین کو ایک مستقل ملک بنانے کی کوشش کرے۔دنیا میں طاقتور اور فاتح کی بات مانی جاتی ہے۔حالیہ جنگ میں اسرائیل کو بدترین شکست ہوئی ہے۔اسرائیل اور اس کے حمایتی اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھے ہیں۔امریکی فضاؤں سے بھی رونق غائب ہو چکی ہے۔حماس نے امریکی سامراجیت کو روند کر رکھ دیا ہے۔
اگر اسرائیل کو شکست نہ ہوتی تو وہ ہرگز جنگ بندی نہیں کرتا۔ یہودی دنیا کی وہ بدترین قوم ہے کہ اسے فتح یابی کی ایک فی صد بھی امید ہوتی تو اسرائیل ہرگز جنگ بندی نہیں کرتا۔
عرب اسرائیل جنگ:1967 میں کامیابی کے بعد اسرائیل خود کو مشرق وسطی کا سب سے طاقتور ملک اور اپنے آپ کو ناقابل تسخیر سمجھتا رہا ہے۔حماس سے بدترین شکست کے بعد امریکہ بھی نرم پڑ چکا ہے۔
اقوام متحدہ میں پانچ ممالک مستقل ارکان ہیں جن کو ویٹو پاور حاصل ہے۔ان پانچ ممالک میں امریکہ بھی شامل ہے۔امریکہ ہمیشہ فلسطین کو مستقل ملک بنانے کی مخالفت کرتا رہا اور ویٹو پاور کا استعمال کرتا رہا ہے۔اب رائے عامہ کے دباؤ میں امریکہ بھی ٹو نیشن تھیوری کی بظاہر حمایت کر رہا ہے،لیکن امریکہ کا ظاہر وباطن یکساں نظر نہیں آتا۔
(2)فی الحال جنگ بندی ہو چکی ہے۔اگر جنگ بندی کے بعد دوبارہ جنگ شروع بھی ہو جائے تو اسرائیل وامریکہ مل کر بھی اس جنگ کو جیت نہیں سکتے،کیوں کہ اس مرتبہ عرب دنیا یا فلسطین میں کسی بڑے غدار کو تلاش کرنے میں امریکہ ناکام رہا ہے۔عام طور پر اہل مغرب دو ملکوں یا دو جماعتوں میں نا اتفاقی پیدا کر کے محاذ جنگ پر کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔اس بار نہ عرب ممالک کو آپس میں لڑایا جا سکا،نہ ہی فلسطین میں حماس کے خلاف کسی غدار کو میدان میں لانے کی کوشش کامیاب ہوئی۔غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیل نے سازش ضرور کی تھی کہ عام فلسطینیوں کو حماس کے خلاف کر دیا جائے،لیکن 75:سال سے اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم وستم ڈھا رہا ہے،لہذا فلسطینی عوام حماس کے خلاف نہ ہو سکے۔اسرائیل چند فلسطینی شہریوں کو اپنا جاسوس بنانے میں ضرور کامیاب ہوا،لیکن حماس سے جب خود اسرائیل شکست کھا گیا تو کوئی غدار جماعت کیسے حماس سے جیت سکتی ہے۔
(3)موجودہ حالات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اب امریکہ رفتہ رفتہ مشرق وسطی سے اپنے فوجی اڈے ہٹا لے گا اور مشرق وسطی میں ایران سپر پاور کی حیثیت اختیار کر لے گا۔اسرائیل ذلت وخواری کے ساتھ موجود رہے گا اور عرب ممالک کو آپس میں لڑانے کی کوشش کرتا ہے
رہے گا،کیوں کہ یہودی قوم کبھی اپنی غلط حرکتوں سے باز نہیں آ سکتی۔جیسے قوم جن میں شیاطین ہیں،اسی طرح بنی آدم میں یہودی قوم ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:29:نومبر 2023
(1) فلسطینی تحریک"حماس"کی ناقابل یقین فتح یابی دیکھ کر ایسا ہی لگتا ہے کہ اب اقوام متحدہ فلسطین کو ایک مستقل ملک بنانے کی کوشش کرے۔دنیا میں طاقتور اور فاتح کی بات مانی جاتی ہے۔حالیہ جنگ میں اسرائیل کو بدترین شکست ہوئی ہے۔اسرائیل اور اس کے حمایتی اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھے ہیں۔امریکی فضاؤں سے بھی رونق غائب ہو چکی ہے۔حماس نے امریکی سامراجیت کو روند کر رکھ دیا ہے۔
اگر اسرائیل کو شکست نہ ہوتی تو وہ ہرگز جنگ بندی نہیں کرتا۔ یہودی دنیا کی وہ بدترین قوم ہے کہ اسے فتح یابی کی ایک فی صد بھی امید ہوتی تو اسرائیل ہرگز جنگ بندی نہیں کرتا۔
عرب اسرائیل جنگ:1967 میں کامیابی کے بعد اسرائیل خود کو مشرق وسطی کا سب سے طاقتور ملک اور اپنے آپ کو ناقابل تسخیر سمجھتا رہا ہے۔حماس سے بدترین شکست کے بعد امریکہ بھی نرم پڑ چکا ہے۔
اقوام متحدہ میں پانچ ممالک مستقل ارکان ہیں جن کو ویٹو پاور حاصل ہے۔ان پانچ ممالک میں امریکہ بھی شامل ہے۔امریکہ ہمیشہ فلسطین کو مستقل ملک بنانے کی مخالفت کرتا رہا اور ویٹو پاور کا استعمال کرتا رہا ہے۔اب رائے عامہ کے دباؤ میں امریکہ بھی ٹو نیشن تھیوری کی بظاہر حمایت کر رہا ہے،لیکن امریکہ کا ظاہر وباطن یکساں نظر نہیں آتا۔
(2)فی الحال جنگ بندی ہو چکی ہے۔اگر جنگ بندی کے بعد دوبارہ جنگ شروع بھی ہو جائے تو اسرائیل وامریکہ مل کر بھی اس جنگ کو جیت نہیں سکتے،کیوں کہ اس مرتبہ عرب دنیا یا فلسطین میں کسی بڑے غدار کو تلاش کرنے میں امریکہ ناکام رہا ہے۔عام طور پر اہل مغرب دو ملکوں یا دو جماعتوں میں نا اتفاقی پیدا کر کے محاذ جنگ پر کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔اس بار نہ عرب ممالک کو آپس میں لڑایا جا سکا،نہ ہی فلسطین میں حماس کے خلاف کسی غدار کو میدان میں لانے کی کوشش کامیاب ہوئی۔غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیل نے سازش ضرور کی تھی کہ عام فلسطینیوں کو حماس کے خلاف کر دیا جائے،لیکن 75:سال سے اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم وستم ڈھا رہا ہے،لہذا فلسطینی عوام حماس کے خلاف نہ ہو سکے۔اسرائیل چند فلسطینی شہریوں کو اپنا جاسوس بنانے میں ضرور کامیاب ہوا،لیکن حماس سے جب خود اسرائیل شکست کھا گیا تو کوئی غدار جماعت کیسے حماس سے جیت سکتی ہے۔
(3)موجودہ حالات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اب امریکہ رفتہ رفتہ مشرق وسطی سے اپنے فوجی اڈے ہٹا لے گا اور مشرق وسطی میں ایران سپر پاور کی حیثیت اختیار کر لے گا۔اسرائیل ذلت وخواری کے ساتھ موجود رہے گا اور عرب ممالک کو آپس میں لڑانے کی کوشش کرتا ہے
رہے گا،کیوں کہ یہودی قوم کبھی اپنی غلط حرکتوں سے باز نہیں آ سکتی۔جیسے قوم جن میں شیاطین ہیں،اسی طرح بنی آدم میں یہودی قوم ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:29:نومبر 2023