Type Here to Get Search Results !

کسی عالم کو گالی دینا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4729)
کسی عالم کو گالی دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی عالم کو گالی دیتا کیسا ہے اور اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟   
سائل:- محمد امانت رضا منظری متعلم جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

بصحت سوال کسی کے بارے میں سوئے ظن کرنا غلط باتیں بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے بکر توبہ کریں اور اپنی حرکت سے باز آجائیں چونکہ کسی مسلمان کو گالی دینا جس سے اس کو تکلیف پہنچے اسلا میں ناجائز ہے احادیث میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔
علماء اللہ تعالیٰ کے دین کے مبلغ ترجمان اور انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث اور نائب ہیں اس لیے نبی کریمﷺ نے اہل علم کے بڑے فضائل بیان فرمائے ہیں 
ایک حدیث میں کہ
من أکرم عالما فقد أکرمنی، ومن أکرمنی فقد أکرم اللہ، ومن أکرم اللہ فمأواہ الجنة ، ومن أهان عالما فقد أهاننی، ومن أهاننی فقد أهان اللہ، ومن أهان اللہ فمأواہ النار‘
جس شخص نے کسی عالم کی تعظیم اور اکرام کیا، اس نے میرا اکرام کیا، اور جس نے میرا اکرام کیا، اس نے اللہ کا اکرام کیا، اور جس نے اللہ کا اکرام کیا اللہ اُسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے کسی عالم کی توہین کی، اس نے میری توہین کی اور جس نے میری توہین کی، اس نے اللہ کی توہین کی اور جس نے اللہ کی توہین کی، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا۔ (السیوطی ج۱ ص۳)
یاد رہے کہ علماء کرام نے حاملین علم ہونے کی وجہ سے اہل علم کی اہانت کو کفر تک قرار دیا ہے
مذکورہ صورت میں زید زبان درازی سے اجتناب کرے، اور اللہ ورسول کی ناراضگی مول لے کر اپنی عاقبت برباد کرنے سے احتراز کریں اور اگر کسی عالم سے کوئی سیاسی یا دنیوی اختلاف ہو تو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کا اظہار کرنا اگرچہ ممنوع نہیں
 بلکہ جائز ہے مگر اس کے لیے ایسا طرز عمل اختیار کرنا کہ دل آزاری اور گستاخی تک نوبت پہنچ جائے 
جیسا کہ آج کل بعض لوگوں کی عادت بن گئی ہے کسی طرح بھی جائز اور قرین قیاس نہیں، اس سے بہر صورت احتراز لازم ہے۔۔
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر 
کسی عالم دین کی توہین اگر علم کی وجہ سے کیا ہے تو وہ کافر ہے اور اگر بوجہ علم اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتا ہے تو سخت فاسق وفاجر ہے اور اگر بے سبب رنج رکھتا ہے تو مریض القلب خبیث الباطن ہے اور اس کے کفر کا اندیشہ ہے ۔(فتاویٰ رضویہ ج ۱، ص ۵۷۱)
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
اگر علمائے دین کو اس لئے برا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کفر ہے ۔
( فتاویٰ رضویہ، ج ۹ ، ص ۱۴۰)
اگے فرماتے ہیں 
کہ مجمع الانہر میں ہے من قال لعالم عویلم استخفافافقد کفر جو کسی عالم کو مولویا تحقیر کے لئے کہے وہ کافر ہے ۔
( فتاویٰ رضویہ ، ج ۹، ص ۱۳۱، ومجمع الانہر ، ج ۱، ص ۶۹۵)
اور فتاویٰ رضویہ ہی میں ہے مطلق علماء کو یا خاص کسی عالم دین کو بوجہ علم دین برا کہنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے ۔ عورت فوراً نکاح سے نکل جائے گی ۔
 فتاویٰ رضویہ ج ۶، ص ۱۵۴)
اور ایک مقام پر اپ فرماتے ہیں 
فقہائے کرام توہین عالم را کفر داشتہ اند۔ اھ ۔
(فتاویٰ رضویہ ج ۶، ص ۱۳۶)
اور فتاویٰ فیض الرسول میں ہے
من البغض عالما من غیر سبب ظاہر خفیف علیہ الکفر 
بہار شریعت میں ہے
 علم دین اور علماء کی توہین بے سبب یعنی محض اس وجہ سے کہ عالم علم دین ہے کفر ہے ۔(بہار شریعت ، جلد نہم ،صفحہ ۱۷۲)
اور منح الروض الازہر میں ہے (الظاہر انہ یکفر )
جو لوگ کہ دینی کام کرنے والوں کی عزت بگاڑنے کے درپے ہوجاتے ہیں وہ شیطان کے مددگار ظالم جفا کار حق العبد میں گرفتار مستحق عذاب نار ہیں مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان کا بائیکاٹ کریں۔ 
(فتاویٰ فیض الرسول ج دوم ، ص ۶۶۷، ۶۶۸)
اور بحر الرائق میں ہے
 ومن ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر ، ولو صغر الفقیہ اوالعلوی قاصداالاستخفاف بالدین کفر ، لاان لم(بحر الرائق)
 فی صحیح مسلم عن عبد اللہ بن مسعود - رضی اللہ عنه - قال: قال سول اللہ - ﷺ - سباب المسلم فسوق وقتاله کفر۔ اھـ (ج۱، ص۸۱)
وفي مجمع الأنهر شرح ملتقی الأبحر: وفي البزازيالأ فالاستخفاف بالعلماء لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى منحه فضلا على خيار عباده ليدلوا خلقه على شريعته نيابة عن رسله فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود؟ اھـ (۶/۳۳۶)۔
وفي شرح الفقه الأکبر: من ٲبغض عالما من غیر سبب دنیوي، وٲخروي، فیکون بغضه لعلم الشریعة اھـ (ص:۲۱۳)۔
 وفي الفتاوی الشامية: فلو بطریق الحقارۃ کفر، لأن ٳهانة أهل العلم کفر۔ اھـ (۴/۷۲) 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area