(سوال نمبر 4728)
کیا بیمار سے حالت بیماری میں گناہ جھڑ جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا جب انسان بیماری میں مبتلا ہوتا ہے خواہ وہ کوئی بھی بیماری ہو اور جب اللّه اس کو بیماری میں مبتلا کرتا ہے تو کیا اس انسان کے گناہ جھڑتے ہیں حضرت جواب عنایت فرماے مہربانی ہوگی مع حوالہ
سائل:- صابر علی مقام بستی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیمار سے گناہ صغیرہ جھڑ جاتا ہے گناہ کبیرہ نہیں۔جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو اس کو کیا کیا برکات نصیب ہوتی ہیں،
حدیث شریف میں ہے
(1) ارشاد فرمایا اللہ کریم جسے کسی جسمانی بیماری میں مُبْتَلا فرمائے تو وہ بیماری اس کے لیے مغفرت کا باعث ہے۔( تاریخ مدینہ دمشق، ۴۷/۲۶۰)
(2) ارشاد فرمایا جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ پاک اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔
کیا بیمار سے حالت بیماری میں گناہ جھڑ جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا جب انسان بیماری میں مبتلا ہوتا ہے خواہ وہ کوئی بھی بیماری ہو اور جب اللّه اس کو بیماری میں مبتلا کرتا ہے تو کیا اس انسان کے گناہ جھڑتے ہیں حضرت جواب عنایت فرماے مہربانی ہوگی مع حوالہ
سائل:- صابر علی مقام بستی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیمار سے گناہ صغیرہ جھڑ جاتا ہے گناہ کبیرہ نہیں۔جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو اس کو کیا کیا برکات نصیب ہوتی ہیں،
حدیث شریف میں ہے
(1) ارشاد فرمایا اللہ کریم جسے کسی جسمانی بیماری میں مُبْتَلا فرمائے تو وہ بیماری اس کے لیے مغفرت کا باعث ہے۔( تاریخ مدینہ دمشق، ۴۷/۲۶۰)
(2) ارشاد فرمایا جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ پاک اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔
(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب،۴ / ۱۴۶ ،حدیث: ۴۲)
(3) ارشاد فرمایا مریض کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتّے جھڑتے ہیں (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب، ۴ / ۱۴۸، حدیث: ۵۶)
(4) ارشاد فرمایا اللہ پاک ارشادفرماتا ہے محتاجی میراقید خانہ جبکہ بیماری میری زنجیر ہےاور مخلوق میں سے جسے محبوب رکھتاہوں، اسے اس کے ساتھ باندھ دیتاہوں ۔
(3) ارشاد فرمایا مریض کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتّے جھڑتے ہیں (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب، ۴ / ۱۴۸، حدیث: ۵۶)
(4) ارشاد فرمایا اللہ پاک ارشادفرماتا ہے محتاجی میراقید خانہ جبکہ بیماری میری زنجیر ہےاور مخلوق میں سے جسے محبوب رکھتاہوں، اسے اس کے ساتھ باندھ دیتاہوں ۔
(قوت القلوب،شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، ۲/ ۳۸) بحوالہ بیماری کے فائدے ص ٣٠ مكتبه المدينة)
(5) حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان جب بھی کسی تھکاوٹ، بیماری، فکر، رنج و ملال، تکلیف اور غم سے دو چار ہوتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے۔(بخاری)
(6) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جب کسی مسلمان کو کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بھی کوئی کم تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔(مسلم)
(7) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں: جب میں اپنے مومن بندے کو (کسی بیماری میں) مبتلا کرتا ہوں پھر وہ اپنی عیادت کرنے والوں سے میری شکایت نہیں کرتا تو میں اسے اپنی قید سے آزاد کردیتا ہوں یعنی اس کے گناہ معاف کردیتا ہوں۔ پھر اسے اس کے گوشت سے بہتر گوشت دیتا ہوں اور اس کے خون سے بہتر خون دیتا ہوں یعنی اس کو تندرستی دے دیتا ہوں پھر اب وہ دوبارہ (بیماری سے اٹھنے کے بعد) نئے سرے سے عمل کرنا شروع کرتا ہے (کیونکہ پچھلے تمام گناہ معاف ہوچکے ہوتے ہیں)۔ (مستدرک حاکم)
(8) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما ارشاد فرماتےہیں کہ
ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دخل علی ام السانب او المسیب فقال مالک یا ام السانب او ام المسیب تزفز فین قالت: الحمی لا بارک اللہ فیھا: لا تسبی الحمی ، فانھا تذھب خطایا بنی آدم کما یذھب الکیر خبث الحدید.
رسول اللہ ﷺ ام سائب یا ام مسیب کے گھر گئے آپ ﷺ نے فرمایا اے ام سائب یا ام مسیب تم کانپ کیوں رہی ہو تو وہ کہنے لگی بخار کی وجہ سے اللہ اس میں برکت نہ کرے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بخار کو گالی مت دے بلاشبہ بخار بنو آدم کے گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کر دیتی ہے۔
یاد رہے لابارک اللہ فیھا یہ کوئی بیہودہ گوئی یا گالی نہیں لیکن اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے اس کو گالی سے تعبیر فرمایا اور سختی سے منع فرمادیا۔ ہمار ی یہ ایمان کی کمزوری ہےکہ ہم بیماری میں بہت کچھ کہہ جاتےہیں اور الہ کی ذات پر گلے شکوے اور مرض کو گالی گلوچ برا بھلا کہنا ہماری عادت بن چکی ہے جو کہ رسول اللہ ﷺ کے ارشادات اور فرامین کے سراسر خلاف ہے۔ اللہ تعالی ہر قسم کے مرض سے محفوظ رکھے اور اپنی خاص رحمت فرمائے آمین۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
(5) حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان جب بھی کسی تھکاوٹ، بیماری، فکر، رنج و ملال، تکلیف اور غم سے دو چار ہوتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے۔(بخاری)
(6) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جب کسی مسلمان کو کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بھی کوئی کم تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔(مسلم)
(7) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں: جب میں اپنے مومن بندے کو (کسی بیماری میں) مبتلا کرتا ہوں پھر وہ اپنی عیادت کرنے والوں سے میری شکایت نہیں کرتا تو میں اسے اپنی قید سے آزاد کردیتا ہوں یعنی اس کے گناہ معاف کردیتا ہوں۔ پھر اسے اس کے گوشت سے بہتر گوشت دیتا ہوں اور اس کے خون سے بہتر خون دیتا ہوں یعنی اس کو تندرستی دے دیتا ہوں پھر اب وہ دوبارہ (بیماری سے اٹھنے کے بعد) نئے سرے سے عمل کرنا شروع کرتا ہے (کیونکہ پچھلے تمام گناہ معاف ہوچکے ہوتے ہیں)۔ (مستدرک حاکم)
(8) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما ارشاد فرماتےہیں کہ
ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دخل علی ام السانب او المسیب فقال مالک یا ام السانب او ام المسیب تزفز فین قالت: الحمی لا بارک اللہ فیھا: لا تسبی الحمی ، فانھا تذھب خطایا بنی آدم کما یذھب الکیر خبث الحدید.
رسول اللہ ﷺ ام سائب یا ام مسیب کے گھر گئے آپ ﷺ نے فرمایا اے ام سائب یا ام مسیب تم کانپ کیوں رہی ہو تو وہ کہنے لگی بخار کی وجہ سے اللہ اس میں برکت نہ کرے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بخار کو گالی مت دے بلاشبہ بخار بنو آدم کے گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کر دیتی ہے۔
یاد رہے لابارک اللہ فیھا یہ کوئی بیہودہ گوئی یا گالی نہیں لیکن اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے اس کو گالی سے تعبیر فرمایا اور سختی سے منع فرمادیا۔ ہمار ی یہ ایمان کی کمزوری ہےکہ ہم بیماری میں بہت کچھ کہہ جاتےہیں اور الہ کی ذات پر گلے شکوے اور مرض کو گالی گلوچ برا بھلا کہنا ہماری عادت بن چکی ہے جو کہ رسول اللہ ﷺ کے ارشادات اور فرامین کے سراسر خلاف ہے۔ اللہ تعالی ہر قسم کے مرض سے محفوظ رکھے اور اپنی خاص رحمت فرمائے آمین۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/10/2023
16/10/2023