Type Here to Get Search Results !

دودھ دہی اگر اچانک گر جاے تو کیا مصیبت آتی ہے؟

 (سوال نمبر 4738)
دودھ دہی اگر اچانک گر جاے تو کیا مصیبت آتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
دودھ دہی اگر اچانک گر جاے تو کیا مصیبت آتی ہے ؟ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔
سائلہ:- سعدیہ فاطمہ شہر ناگپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
دودھ دپی کا اچانک گرنے سے کوئی مصیبت نہیں اتی اس سے بدشگونی لینا جائز نہیں ہے یہ جہالت ہے ۔
کتاب بدشگونی ص ۱۰ پر ہے شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز شخص عمل آواز یا وَقْت کو اپنے حق میں اچھا یابُرا سمجھنا اسی وجہ سے بُرا فال لینے کو بدشگونی کہتے ہیں (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۸۴)
بنیادی طور پر شگون کی دو قسمیں ہیں 
١/ بُرا شگون لینا 
٢/ اچھا شگون لینا علامہ تفسیرِ قُرطبی میں ہے
اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا اِرادہ کیا ہو اس کے بارے میں کوئی کلام سن کردلیل پکڑنا یہ اس وَقْت ہے جب کلام اچھا ہو اگر بُرا ہو تو بَد شگونی ہے۔ شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی خوشی پایۂ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُراکلام سُنے تو اس کی طرف توجُّہ نہ کرے اورنہ ہی اس کے سبب اپنے کام سے رُکے۔‌(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۸۴)
اللہ کا فرمان ہے 
فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖۚ-وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗؕ-اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓىٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۱۳۱)) (پ۹، الاعراف ۱۳۱) (ترجمۂ کنزالایمان)
تو جب انہیں بھلائی ملتی کہتے یہ ہمارے لئے ہے اور جب برائی پہنچتی تو موسٰی اور اس کے ساتھ والوں سے بد شگونی لیتے سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں۔
مفتی احمد یار خان رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
جب فرعونیوں پر کوئی مصیبت (قحط سالی وغیرہ) آتی تھی تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کے ساتھی مؤمنین سے بَدشگونی لیتے تھے، کہتے تھے کہ جب سے یہ لوگ ہمارے ملک میں ظاہِر ہوئے ہیں تب سے ہم پر مصیبتیں بلائیں آنے لگیں مفتی صاحب مزید لکھتے ہیں 
انسان مصیبتوں آفتوں میں پھنس کر توبہ کرلیتا ہے مگر وہ لوگ ایسے سَرکش تھے کہ ان سب سے ان کی آنکھیں نہ کُھلیں بلکہ ان کا کُفْر و سَرکشی اور زیادہ ہوگئی کہ جب کبھی ہم ان کو آرام دیتے ہیں اَرزانی چیزوں کی فَراوانی وغیرہ تو وہ کہتے کہ یہ آرام وراحت ہماری اپنی چیزیں ہیں ،ہم اس کے مستحق ہیں نیز یہ آرام ہماری اپنی کوششوں سے ہیں۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۸۴،۲۸۵)
آقا علیہ السلام نے فرمایا 
جس نے بدشگونی لی اور جس کے لیے بدشگونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں
(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۸۵،۲۸۶)
امام محمد آفندی رُومی رَحمَۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں 
بَدشگونی لینا حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مُسْتَحَب ہے
 مفتی احمد یارخان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں
اسلام میں نیک فال لینا جائز ہے بدفالی بدشگونی لینا حرام ہے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص۲۸۶)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area