(سوال نمبر 4498)
زمین میں کتنی پیداور پر عشر واجب ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زمین میں کتنی فصل ہو پھر عشر واجب ہوتا ہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں
سائل:- عبد الواحد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اﷲ عَزَّوَجَل فرماتا ہے
وَ اٰتُوْا حَقَّهٗ یَوْمَ حَصَادِهٖ (پ۸، الانعام: ۱۴۱)
کھیتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو۔
صحیح بخاری شریف میں ابن عمر رَضِیَ ﷲُ تَعَالٰی عَنْھُمَا سے مروی، رسول ﷲ صَلَّی ﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں جس زمین کو آسمان یا چشموں نے سیراب کیا یا عشری ہو یعنی نہر کے پانی سے اسے سیراب کرتے ہوں اُس میں عشر ہے اور جس زمین کے سیراب کرنے کے لیے جانور پر پانی لاد کر لاتے ہوں، اُس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ۔''
ابن نجار انس رَضِیَ ﷲُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ حضور صَلَّی ﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں: کہ ہر اُس شے میں جسے زمین نے نکالا عشر یا نصف عشر ہے۔
زمین میں کتنی پیداور پر عشر واجب ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زمین میں کتنی فصل ہو پھر عشر واجب ہوتا ہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں
سائل:- عبد الواحد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اﷲ عَزَّوَجَل فرماتا ہے
وَ اٰتُوْا حَقَّهٗ یَوْمَ حَصَادِهٖ (پ۸، الانعام: ۱۴۱)
کھیتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو۔
صحیح بخاری شریف میں ابن عمر رَضِیَ ﷲُ تَعَالٰی عَنْھُمَا سے مروی، رسول ﷲ صَلَّی ﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں جس زمین کو آسمان یا چشموں نے سیراب کیا یا عشری ہو یعنی نہر کے پانی سے اسے سیراب کرتے ہوں اُس میں عشر ہے اور جس زمین کے سیراب کرنے کے لیے جانور پر پانی لاد کر لاتے ہوں، اُس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ۔''
ابن نجار انس رَضِیَ ﷲُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ حضور صَلَّی ﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں: کہ ہر اُس شے میں جسے زمین نے نکالا عشر یا نصف عشر ہے۔
(بہارِ شریعت ج اول ح ۵،ص ۹۱۴)
زمین تین قسم ہے
(۱) عشری (۲) خراجی۔ (۳) نہ عشری نہ خراجی۔
اوّل و سوم دونوں کا حکم ایک ہے یعنی عشر دینا۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی زمینیں خراجی نہ سمجھی جائیں گی جب تک کسی خاص زمین کی نسبت خراجی ہونا دلیل شرعی سے ثابت نہ ہو لے۔۔
مذکورہ صورت زمین سے جو بھی غلہ نکلے اس کا عشر ادا کرنا ضروری ہوتا ہے عشر کے لیے شریعت میں نصاب مقرر نہیں خواہ پیداوار کم ہو یا زیادہ دونوں صورتوں میں پیداوار پر عشر لازم ہو گا۔ البتہ زمین کی اس پیداوار میں عشر واجب ہوتا ہے جس سے آمدنی حاصل کرنا یا پیداوار سے فائدہ اٹھانا مقصود ہو اور اسی نیت سے اس کو لگایا جائے۔اور جو اشیاء خود ہی بغیر قصد کے تبعاً حاصل ہوجائیں ان میں عشر لازم نہیں ہوتا پھر اگر قدرتی آبی وسائل بارش ندی چشمہ وغیرہ۔سے سیراب کی جائے تو اس میں عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ 10فیصد واجب ہو گا۔اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات و وسائل مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی سے سیراب کی جائے تو اس میں نصف عشر یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ 5 فیصد واجب ہو گا
واضح رہے کہ کھیتی کی تیاری میں جو اخراجات ہوتے ہیں مثلاً آب رسانی مزدوری کھاد وغیرہ۔انہیں آمدنی سے منہا کرنے سے پہلے مجموعی پیداوار میں سے عشر نکالنا ضروری ہو گا اس کے بعد اخراجات کو منہا کیا جائے گا۔
بدائع الصنائع میں ہے
ومنها: أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادةً، فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي؛ لأنّ هذه الأشياء لاتستنمى بها الأرض ولاتستغل بها عادةً؛ لأنّ الأرض لاتنمو بها، بل تفسد، فلم تكن نماء الأرض، حتى قالوا في الأرض: إذا اتخذها مقصبةً وفي شجره الخلاف، التي تقطع في كل ثلاث سنين، أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر؛ لأن ذلك غلة وافرة (2 / 58، فصل الشرائط المحلیة ط: سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
زمین تین قسم ہے
(۱) عشری (۲) خراجی۔ (۳) نہ عشری نہ خراجی۔
اوّل و سوم دونوں کا حکم ایک ہے یعنی عشر دینا۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی زمینیں خراجی نہ سمجھی جائیں گی جب تک کسی خاص زمین کی نسبت خراجی ہونا دلیل شرعی سے ثابت نہ ہو لے۔۔
مذکورہ صورت زمین سے جو بھی غلہ نکلے اس کا عشر ادا کرنا ضروری ہوتا ہے عشر کے لیے شریعت میں نصاب مقرر نہیں خواہ پیداوار کم ہو یا زیادہ دونوں صورتوں میں پیداوار پر عشر لازم ہو گا۔ البتہ زمین کی اس پیداوار میں عشر واجب ہوتا ہے جس سے آمدنی حاصل کرنا یا پیداوار سے فائدہ اٹھانا مقصود ہو اور اسی نیت سے اس کو لگایا جائے۔اور جو اشیاء خود ہی بغیر قصد کے تبعاً حاصل ہوجائیں ان میں عشر لازم نہیں ہوتا پھر اگر قدرتی آبی وسائل بارش ندی چشمہ وغیرہ۔سے سیراب کی جائے تو اس میں عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ 10فیصد واجب ہو گا۔اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات و وسائل مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی سے سیراب کی جائے تو اس میں نصف عشر یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ 5 فیصد واجب ہو گا
واضح رہے کہ کھیتی کی تیاری میں جو اخراجات ہوتے ہیں مثلاً آب رسانی مزدوری کھاد وغیرہ۔انہیں آمدنی سے منہا کرنے سے پہلے مجموعی پیداوار میں سے عشر نکالنا ضروری ہو گا اس کے بعد اخراجات کو منہا کیا جائے گا۔
بدائع الصنائع میں ہے
ومنها: أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادةً، فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي؛ لأنّ هذه الأشياء لاتستنمى بها الأرض ولاتستغل بها عادةً؛ لأنّ الأرض لاتنمو بها، بل تفسد، فلم تكن نماء الأرض، حتى قالوا في الأرض: إذا اتخذها مقصبةً وفي شجره الخلاف، التي تقطع في كل ثلاث سنين، أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر؛ لأن ذلك غلة وافرة (2 / 58، فصل الشرائط المحلیة ط: سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/09/2023
21/09/2023