Type Here to Get Search Results !

شہوت پہلے سے ہو پھر ساس سے ٹچ ہوا حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟

 (سوال نمبر 4493)
شہوت پہلے سے ہو پھر ساس سے ٹچ ہوا حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
(١) زید اپنی بیوی کے ساتھ خوش طبعی کرتے ہوئے ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جا رہا تھا اور اُسکے اُوپر شہوت کا غلبہ تھا اسی وقت میں اسکا پیر اُسکی ساس کے پیر سے ٹکرایا ایک سیکنڈ میں ہی اسے اس حادثے کا احساس بھی ہوا اور افسوس بھی پیر ٹکرانے کی وجہ سے شہوت میں اضافہ نہیں ہوا ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کی بیوی کے ساتھ حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی ؟
(٢) بکر اپنے تنگ مکان میں اپنی زوجہ کے ساتھ صحبت کر رہا تھا دخول کے بعد انزال بھی ہو چکا تھا اعضاء ڈھیلے پڑ چکے تھے ، اس عالم میں بے خیالی میں اسکا ہاتھ اُسکی بیٹی ہندہ پر پڑا جو قریب ہی گہری نیند سو رہی تھی ، چند سیکنڈوں کے بعد جیسے ہی اسکی توجہ گئی اُس نے ہاتھ فوراً ہٹا لیا ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا بکر کی بیوی کے ساتھ حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی ؟ نوٹ بیٹی ہندہ پر ہاتھ پڑ جانے کی وجہ سے شہوت میں اضافہ نہیں ہوا۔ 
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- ابو عبّاس، اکولا مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
١/ پہلی صورت میں شہوت پہلے سے تھی ساس کی وجہ سے نہیں اس لئے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
٢/دوسری صورت میں بیٹی پر ہاتھ بے خیالی میں رکھنے کے وقت شہوت نہیں تھی اس لیے حرمت مصاہرت ثابت نہیں بیوی پہلے کی طرح حلال ہے۔
علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں
وَكَذَا تُشْتَرَطُ الشَّهْوَةُ فِي الذَّكَرِ؛ فَلَوْ جَامَعَ غَيْرُ مُرَاهِقٍ زَوْجَةَ أَبِيهِ لَمْ تَحْرُمْ فَتْحٌ۔
(در مختار مع شامی ج۴ ص١١١)
علامہ شامی علیہ الرحمہ اس بارے میں فقہی نصوص ذکر کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں:
فَتَحَصَّلَ مِنْ هَذَا: أَنَّهُ لَا بُدَّ فِي كُلٍّ مِنْهُمَا مِنْ سِنِّ الْمُرَاهَقَةِ وَأَقَلُّهُ لِلْأُنْثَى تِسْعٌ ، وَلِلذَّكَرِ اثْنَا عَشَرَ؛ لِأَنَّ ذَلِكَ أَقَلُّ مُدَّةٍ يُمْكِنُ فِيهَا الْبُلُوغُ كَمَا صَرَّحُوا بِهِ فِي بَابِ بُلُوغِ الْغُلَامِ، وَهَذَا يُوَافِقُ مَا مَرَّ مِنْ أَنَّ الْعِلَّةَ هِيَ الْوَطْءُ الَّذِي يَكُونُ سَبَبًا لِلْوَلَدِ ، أَوْ الْمَسُّ الَّذِي يَكُونُ سَبَبًا لِهَذَا الْوَطْءِ، وَلَا يَخْفَى أَنَّ غَيْرَ الْمُرَاهِقِ مِنْهُمَا لَا يَتَأَتَّى مِنْهُ الْوَلَدُ
(رد المحتار ج۴ص١١٢)
اور حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز بالغ نہ ہوا، مگر اس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے، اس نے اگر وطی کی یا شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو مصاہرت ہوگئی۔
(بہار شریعت ح ٧ ص٢٣)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area