Type Here to Get Search Results !

نماز کی قرات میں تین تسبیح کی مقدار سوچنے سے سجدہ سہو واجب ہے یا نہیں؟

 (سوال نمبر 4494)
نماز کی قرات میں تین تسبیح کی مقدار سوچنے سے سجدہ سہو واجب ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قرأت میں تین بار سبحان اللہ کہنے کے برابر سوچ نے سے کیا حکم ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- سبا انصاری کنیز قادریہ ایم پی ریوا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
نماز کی قرآت میں اگر چھینک کھانسی وغیرہ آنے کی وجہ سے خاموش رہا تب تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا اور اگر کچھ سوچتے ہوئے یا عمداً بلاوجہ تین تسبیح کی مقدار خاموش رہاتو سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا
درمختارمیں ہے 
اذا شغلہ الشک فتفکر قدر اداء رکن ولم یشتغل حالۃ الشک بقراء ۃ، وجب علیہ سجود السہو‘‘۔(الدر المختار مع حاشیتہ رد المحتار، باب سجود السہو،ج:۲، ص:۹۴، دار الفکر، بیروت)
جب کوئی شک میں پڑجائے اور وہ ایک رکن کی ادائیگی کی مقدار غورکرتارہے اور حالتِ شک میں قرأت میں مشغول نہ ہوا تو اس پرسجدہ سہو لازم ہوگا
ردالمحتار میں ہے
التفکر الموجب للسھو مالزم منہ تاخیر الواجب اوالرکن عن محلہ بان قطع الاشتغال بالرکن اوالواجب قدر اداء رکن و ھوالاصح 
(ملخصاً،رد المحتار، باب سجود السہو،ج:۲، ص:۹۴، دار الفکر، بیروت)
ایسا سوچنا جو سہو کا سبب ہے وہ ہوگا جو واجب یا رکن کو اپنے مقام سے مؤخر کردے مثلاً ادائے رکن کی مقدار کسی رکن یا واجب سے اعراض کر لیا جائے یہی اصح ہے۔
فتاوٰی رضویہ میں ہے 
سکوت اتنی دیر کیا کہ تین بار سبحان اﷲ کہہ لیتا تو یہ سکوت اگر بربنائے تفکر تھا کہ سوچتا رہا کہ کیا پڑھوں، تو سجدہ سہو واجب ہے اگر نہ کیا تو اعادہ نماز کا واجب ہے ، اور اگر وہ سکوت عمداً بلاوجہ تھا جب بھی اعادہ واجب ‘‘۔ 
(فتاوی رضویہ قدیم، ج:۳، ص:۶۳۷، رضا اکیڈمی ممبئی)
اسی میں ہے
جتنی دیر میں تین بار سبحان ﷲ کہہ لیتا اتنے وقت تک سوچتا رہا تو سجدہ سہو لازم ہے ورنہ نہیں۔
 (فتاویٰ رضویہ قدیم، ج:۳، ص:۶۳۰، رضااکیڈمی، ممبئی)
اسی میں ہے 
گر ایک بار بھی بقدرادائے رکن مع سنت یعنی تین بار سبحان ﷲ کہنے کی مقدار تک تامل کیا سجدہ سہو واجب ہوا 
(فتاویٰ رضویہ قدیم، ج:۳، ص:۶۳۱، رضااکیڈمی، ممبئی،۱۴۱۵ھ؁۱۹۹۴ء)
ایک امام نماز میں قرأت کے درمیان ایک منٹ سے زیادہ ساکت رہا اس کے متعلق فتاوٰی رضویہ میں ہے 
ایک منٹ تو بہت ہوتا ہے اگر بقدر تین تسبیح کے بھی ساکت رہا تو سجدہ سہو لازم ہے، اصل حکم یہی ہے
ردالمحتار میں خاص اس کی تصریح ہے۔
 (فتاویٰ رضویہ قدیم، ج:۳، ص:۶۳۱، رضااکیڈمی، ممبئی)
بہار شریعت میں ہے 
قرأت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے وقفہ ہوا سجدۂ سہو واجب ہے۔
 (بہار شریعت، ح:۴،ج:۱، ص:۳۱۶، فرید بک ڈپو، دہلی)
حاصل کلام یہ ہے کہ 
چھینک یا کھانسی وغیرہ اعذار کی وجہ سے خاموش ہوئے تو سجدۂ سہو نہیں ہے اور اگر تفکر۔سوچنے یا بلاوجہ بقدرِ ادائے رکن مع سنتہ خاموش رہے تو سجدۂ سہو واجب ہےاگر نہیں کیا تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی
درمختار میں ہے
تعاد وجوبا فی العمد والسھو ان لم یسجد لہ‘‘۔
(الدر المختار مع حاشیتہ رد المحتار، واجبات الصلاۃ،ج:۲، ص:۴۵۶، دار الفکر، بیروت)
دانستہ یا نادانستہ سجدہ سہو نہ کیا تو نماز کا لوٹانا واجب ہے ۔
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
 21/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area