(سوال نمبر 4563)
اہل تشیع کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
رافضیوں کے جنازے میں شرکت کے بارے میں کیا حکم شرع ہے اور ان کے ساتھ لا تعلقی والی احادیث مع بیان فرمائیں تاکہ ان کا رد کیا جا سکے۔رہنمائی فرما دیں
سائل:-:نعیم مرتضائی لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر مذکورہ شخص سے صحابہ کرام یا اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کی گستاخی و بے ادبی زبان، فعل یا تحریر سے ثابت ہو تو ایسے بے ادب کی نماز جنازہ پڑھنی جائز نہیں ۔
اور اس سے بڑھ کر جو شخص ﷲ تعالیٰ کی جناب میں یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گستاخی کرے اس کی نماز جنازہ پڑھنا یا اس کے لئے دعائے مغفرت کرنا حرام ہے۔
قرآن شریف میں ہے
وَإِن نَّكَثُواْ أَيْمَانَهُم مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُواْ فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُواْ أَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لاَ أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَo (التوبه، 9 12)
اور اگر وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قََسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم (ان) کفر کے سرغنوں سے جنگ کرو بے شک ان کی قَسموں کا کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ (اپنی فتنہ پروری سے) باز آ جائیں۔
وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَىَ قَبْرِه إِنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُواْ وَهُمْ فَاسِقُونَo (التوبه، 9 84)
اور آپ کبھی بھی ان (منافقوں) میں سے جو کوئی مر جائے اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی آپ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (کیوں کہ آپ کا کسی جگہ قدم رکھنا بھی رحمت و برکت کا باعث ہوتا ہے اور یہ آپ کی رحمت و برکت کے حقدار نہیں ہیں)۔ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا اور وہ نافرمان ہونے کی حالت میں ہی مر گئے۔
تو گستاخ خدا کا ہو، رسول کا ہو، صحابہ کا ہو، ازواج مطہرات و اہل بیت اطہار کا ہو، اس کی نماز جنازہ یا اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔
جنہوں نے ان کے عقائد کفریہ کو درست جانتے ہوئے نماز جنازہ پڑھی توبہ و استغفار و تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ کریں ۔
اور جنہیں معلوم نہیں اور نماز جنازہ پڑھلی وہ توبہ و استغفار کریں ۔
باز نہ انے کی صورت میں بائکاٹ کیا جائے ۔
شیعہ کا عقیدہکیا نے ملاحظہ فرمائیں
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں یہ فرقہ نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے
بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتا ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم
کی خلافتِ راشدہ‘‘ کو
خلافت ِغاصبہ کہتا ہے اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کی اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتا ہے کیا معاذﷲ منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔۔۔؟! سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ ﷲ سے راضی۔ کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ۔۔۔؟ پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی صاحبزادی فاروقِ
اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے۔۔۔؟! نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں( لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍؕ } کے سچے مصداق تھے۔ پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں بعد دیگرے حضرت عثمن ذی النورین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں کیا حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لیے جائز رکھ سکتا ہے۔۔۔؟! ہرگز نہیں !ہرگز نہیں س فرقہ کا ایک عقیدہ یہ ہے ﷲ عزوجل پر اَصلح واجب ہے یعنی جو کام بندے کے حق میں نافع ہو، ﷲ عزوجل پر واجب ہے کہ وہی کرے، اُسے کرنا پڑے گا۔‘‘
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں ۔اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’قرآن مجید محفوظ نہیں ، بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا
الفاظ امیر المؤمنین
عثمٰن غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوان ﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص چھوڑا۔۔۔؟! اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(بہار شریعت ح ١ص ٢١٥دعوت اسلامي )
اگر ایسا عقیدہ نہیں پھر نماز جنازہ پرڑھ سکتے ہیں اور اہل سنت کا سا برتاؤ کر سکتے ہیں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
اہل تشیع کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
رافضیوں کے جنازے میں شرکت کے بارے میں کیا حکم شرع ہے اور ان کے ساتھ لا تعلقی والی احادیث مع بیان فرمائیں تاکہ ان کا رد کیا جا سکے۔رہنمائی فرما دیں
سائل:-:نعیم مرتضائی لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر مذکورہ شخص سے صحابہ کرام یا اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کی گستاخی و بے ادبی زبان، فعل یا تحریر سے ثابت ہو تو ایسے بے ادب کی نماز جنازہ پڑھنی جائز نہیں ۔
اور اس سے بڑھ کر جو شخص ﷲ تعالیٰ کی جناب میں یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گستاخی کرے اس کی نماز جنازہ پڑھنا یا اس کے لئے دعائے مغفرت کرنا حرام ہے۔
قرآن شریف میں ہے
وَإِن نَّكَثُواْ أَيْمَانَهُم مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُواْ فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُواْ أَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لاَ أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَo (التوبه، 9 12)
اور اگر وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قََسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم (ان) کفر کے سرغنوں سے جنگ کرو بے شک ان کی قَسموں کا کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ (اپنی فتنہ پروری سے) باز آ جائیں۔
وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَىَ قَبْرِه إِنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُواْ وَهُمْ فَاسِقُونَo (التوبه، 9 84)
اور آپ کبھی بھی ان (منافقوں) میں سے جو کوئی مر جائے اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی آپ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (کیوں کہ آپ کا کسی جگہ قدم رکھنا بھی رحمت و برکت کا باعث ہوتا ہے اور یہ آپ کی رحمت و برکت کے حقدار نہیں ہیں)۔ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا اور وہ نافرمان ہونے کی حالت میں ہی مر گئے۔
تو گستاخ خدا کا ہو، رسول کا ہو، صحابہ کا ہو، ازواج مطہرات و اہل بیت اطہار کا ہو، اس کی نماز جنازہ یا اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔
جنہوں نے ان کے عقائد کفریہ کو درست جانتے ہوئے نماز جنازہ پڑھی توبہ و استغفار و تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ کریں ۔
اور جنہیں معلوم نہیں اور نماز جنازہ پڑھلی وہ توبہ و استغفار کریں ۔
باز نہ انے کی صورت میں بائکاٹ کیا جائے ۔
شیعہ کا عقیدہکیا نے ملاحظہ فرمائیں
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں یہ فرقہ نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے
بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتا ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم
کی خلافتِ راشدہ‘‘ کو
خلافت ِغاصبہ کہتا ہے اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کی اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتا ہے کیا معاذﷲ منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔۔۔؟! سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ ﷲ سے راضی۔ کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ۔۔۔؟ پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی صاحبزادی فاروقِ
اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے۔۔۔؟! نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں( لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍؕ } کے سچے مصداق تھے۔ پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں بعد دیگرے حضرت عثمن ذی النورین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں کیا حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لیے جائز رکھ سکتا ہے۔۔۔؟! ہرگز نہیں !ہرگز نہیں س فرقہ کا ایک عقیدہ یہ ہے ﷲ عزوجل پر اَصلح واجب ہے یعنی جو کام بندے کے حق میں نافع ہو، ﷲ عزوجل پر واجب ہے کہ وہی کرے، اُسے کرنا پڑے گا۔‘‘
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں ۔اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’قرآن مجید محفوظ نہیں ، بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا
الفاظ امیر المؤمنین
عثمٰن غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوان ﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص چھوڑا۔۔۔؟! اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(بہار شریعت ح ١ص ٢١٥دعوت اسلامي )
اگر ایسا عقیدہ نہیں پھر نماز جنازہ پرڑھ سکتے ہیں اور اہل سنت کا سا برتاؤ کر سکتے ہیں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/09/2023
27/09/2023