(سوال نمبر 4564)
میں تجھے طلاق دوں گا یا دیتا ہوں شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
گھریلو لڑائی میں شوہر اکثر طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے۔کبھی شوہر بولتا ہے طلاق دے دوں گا۔کبھی کہتا ہے طلاق دیتا ہوں۔کیا ایسے طلاق ہو گئی۔؟اگر تو ہو گئی تو میکہ سسرال ایک گھر ہے۔پردہ اور عدت کا شرعی حکم کیا ہو گا؟
سائلہ:- اقصئٰ بی بی شہر ملتان پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے لڑائی جھگڑا ہا ویسے جب بولا میں طلا دے دوں گا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں۔
اور اگر بولا میں تجھے طلاق دیتا ہوں اگر دو بار بولا تو طلاق رجعی ہے عدت کے اندر رجوع کر سکتے ہیں۔
اور اگر الگ الگ یا ایک ساتھ 3 بار بولا میں تجھے طلا دیتا ہوں تو طلاق مغلظہ واقع ہوگئی ہندہ اب زید کے لئے حرام ہے ہندہ زید سے دوری بنائے کہ دونوں اجنبی ہے ۔
یعنی طلاق مغلظہ کا حکم یہ ہے کہ شوہر جب ایک ساتھ ایک ہی مجلس میں یا متفرق مجلس میں یا ایک ہی پاکی کے ایام میں یا مختلف پاکی کے ایام میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے تو ایسی صورت میں بیوی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، نکاح ختم ہوجاتا ہے اور شوہر اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع نہیں کرسکتا اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ہے، ہاں اگر مطلقہ اپنی عدت پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک گزار کر اگر کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرے اور اس دوسرے شوہر سے صحبت جسمانی تعلق ہوجائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا بیوی طلاق لے لے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
ارشادِ ربانی ہے:
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} (البقرة: 230)
اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دی تو جب وہ عورت دوسرے سے نکاح نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے
(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث: "لعن المحلل و المحلل له" (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك (و إن حلت للأول) لصحة النكاح ... (أمّا إذا أضمر ذلك لا) يكره (و كان) الرجل (مأجورًا) لقصد الإصلاح
میں تجھے طلاق دوں گا یا دیتا ہوں شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
گھریلو لڑائی میں شوہر اکثر طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے۔کبھی شوہر بولتا ہے طلاق دے دوں گا۔کبھی کہتا ہے طلاق دیتا ہوں۔کیا ایسے طلاق ہو گئی۔؟اگر تو ہو گئی تو میکہ سسرال ایک گھر ہے۔پردہ اور عدت کا شرعی حکم کیا ہو گا؟
سائلہ:- اقصئٰ بی بی شہر ملتان پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے لڑائی جھگڑا ہا ویسے جب بولا میں طلا دے دوں گا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں۔
اور اگر بولا میں تجھے طلاق دیتا ہوں اگر دو بار بولا تو طلاق رجعی ہے عدت کے اندر رجوع کر سکتے ہیں۔
اور اگر الگ الگ یا ایک ساتھ 3 بار بولا میں تجھے طلا دیتا ہوں تو طلاق مغلظہ واقع ہوگئی ہندہ اب زید کے لئے حرام ہے ہندہ زید سے دوری بنائے کہ دونوں اجنبی ہے ۔
یعنی طلاق مغلظہ کا حکم یہ ہے کہ شوہر جب ایک ساتھ ایک ہی مجلس میں یا متفرق مجلس میں یا ایک ہی پاکی کے ایام میں یا مختلف پاکی کے ایام میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے تو ایسی صورت میں بیوی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، نکاح ختم ہوجاتا ہے اور شوہر اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع نہیں کرسکتا اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ہے، ہاں اگر مطلقہ اپنی عدت پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک گزار کر اگر کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرے اور اس دوسرے شوہر سے صحبت جسمانی تعلق ہوجائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا بیوی طلاق لے لے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
ارشادِ ربانی ہے:
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} (البقرة: 230)
اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دی تو جب وہ عورت دوسرے سے نکاح نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے
(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث: "لعن المحلل و المحلل له" (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك (و إن حلت للأول) لصحة النكاح ... (أمّا إذا أضمر ذلك لا) يكره (و كان) الرجل (مأجورًا) لقصد الإصلاح
(کتاب الطلاق، باب الرجعة: 3/ 414، 415، ط: سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/09/2023
27/09/2023