(سوال نمبر 4495)
کیا طلاق کے بعد مطلقہ عورت کو کچھ رقم دینی ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اور ہندہ کا طلاق ہوا تو کیا زید کو کسی طرح کی کوئی رقم ہندہ کو دینی پڑے گے۔ ہندہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہیکہ طلاق پر کچھ رقم دینا پڑتا ہے لڑکے والوں کو اور یہ شریعت میں ہے۔
کیا ہندہ کے گھر والوں کی بات سہی اور اگر سہی ہے تو زید کتنی رقم ہندہ کو دیگا؟ شریعت کا اس مسئلہ کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔
سائل:- گلفام حسین رضوی مالیگاؤں مہاراشٹرا اندیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
طلاق مغلظہ کے بعد جب تک مطلقہ عدت میں ہوگی نان و نفقہ شوہر کے ذمہ واجب ہے اور اگر نکاح کا مہر نہیں دیا ہے تو مہر دینا واجب ہے باقی اور کچھ نہیں۔
مہر کا حق شریعت میں سب سے اہم حق ہے جو نکاح کے وقت عورت کو دیا گیا ہے وہ مہر ہے البتہ مباشرت سے قبل طلاق ہونے کی صورت میں آدھا مہر ملتا ہے
ارشاد ربانی ہے
وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ.
اگر تم انہیں چھونے سے قبل طلاق دو اور اُن کے لئے مہر مقرر کیا ہو تو مقرر کئے ہوئے مہر کا آدھا اُنہیں دو۔(البقره، 2 237)
کیا طلاق کے بعد مطلقہ عورت کو کچھ رقم دینی ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اور ہندہ کا طلاق ہوا تو کیا زید کو کسی طرح کی کوئی رقم ہندہ کو دینی پڑے گے۔ ہندہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہیکہ طلاق پر کچھ رقم دینا پڑتا ہے لڑکے والوں کو اور یہ شریعت میں ہے۔
کیا ہندہ کے گھر والوں کی بات سہی اور اگر سہی ہے تو زید کتنی رقم ہندہ کو دیگا؟ شریعت کا اس مسئلہ کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔
سائل:- گلفام حسین رضوی مالیگاؤں مہاراشٹرا اندیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
طلاق مغلظہ کے بعد جب تک مطلقہ عدت میں ہوگی نان و نفقہ شوہر کے ذمہ واجب ہے اور اگر نکاح کا مہر نہیں دیا ہے تو مہر دینا واجب ہے باقی اور کچھ نہیں۔
مہر کا حق شریعت میں سب سے اہم حق ہے جو نکاح کے وقت عورت کو دیا گیا ہے وہ مہر ہے البتہ مباشرت سے قبل طلاق ہونے کی صورت میں آدھا مہر ملتا ہے
ارشاد ربانی ہے
وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ.
اگر تم انہیں چھونے سے قبل طلاق دو اور اُن کے لئے مہر مقرر کیا ہو تو مقرر کئے ہوئے مہر کا آدھا اُنہیں دو۔(البقره، 2 237)
یاد رہے کہ طلاق والی عورت کے لئے عدت شوہر کے گھر پرگزارنا لازم ہے اور جب وہ شوہر کے گھر پر عدت گزارے تو اس کا نفقہ یعنی خرچہ شوہر پر لازم ہوتا ہے۔ لیکن اگر عدت میکے میں یا کہیں اور گزارے تو جب تک شوہر کے گھر لو ٹ کرنہیں آتی اس وقت تک وہ ناشزہ یعنی نافرمان کہلاتی ہے اور شوہر سے عدت کا خرچ لینے کی حق دار نہیں ہوتی البتہ اگر شوہر ہی اسے گھر سے نکال دے اور اپنے گھر عدت گزارنے نہ دے جس کی وجہ سے وہ مجبور ہوکر کسی اور جگہ عدت گزارے تو اس صورت میں وہ نافرمان نہیں ہوتی اور شوہر پر اس کی عدت کا خرچہ بدستور لازم رہتا ہے اور اسے نکالنے کی وجہ سے شوہر گناہ گار بھی ہوتا ہے کیونکہ طلاق والی عورت جب تک عدت میں ہو تو شوہر پر واجب ہے کہ اسے اس مکان میں رہنے دے ، جس میں عورت طلاق سے پہلے شوہر کے ساتھ رہتی تھی
واضح رہےکہ تین طلاقوں کے بعد عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے اور اب اس سے پردے کے وہی احکام ہیں جو ایک اجنبی عورت سے پردہ کرنے کے ہیں
طلاق مغلظہ کے بعد عورت کو کسی طرح سے بھی مبتلائے اذیت کرنے کی ممانعت کی گئی
اللہ کا فرمان ہے
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَO
اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچ دیا جائے یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ (البقره، 2 : 241)
اسی طرح عورت کو خرچ و سامان دینا ہے، شریعت اسلامیہ نے عورت کے لئے جب اسے طلاق دی جائے خرچ و سامان دینے کا حکم دیا ہے۔ امام احمد کا مسلک ہے کہ ہر قسم کی مطلقہ کے لئے یہ حق ہے اور یہ ہر ایک کے لئے واجب ہے یہی قول حضرت علی رضی اللہ عنہ، حسن بصری، سعید بن جبیر، ابوقلابہ زہری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا ہے، اُن کی دلیل یہ آیت ہے
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَO
اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچہ دیا جائے یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ (البقره، 2 : 241)
دوسرے مقام پرارشاد ہے
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًاO
اے نبیء (مکرَّم!) اپنی ازواج سے فرما دیں کہ اگر تم دنیا اور اس کی زینت و آرائش کی خواہش مند ہو تو آؤ میں تمہیں مال و متاع دے دوں اور تمہیں حسنِ سلوک کے ساتھ رخصت کر دوں۔ (الأحزاب، 33)
والله ورسوله اعلم بالصواب
واضح رہےکہ تین طلاقوں کے بعد عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے اور اب اس سے پردے کے وہی احکام ہیں جو ایک اجنبی عورت سے پردہ کرنے کے ہیں
طلاق مغلظہ کے بعد عورت کو کسی طرح سے بھی مبتلائے اذیت کرنے کی ممانعت کی گئی
اللہ کا فرمان ہے
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَO
اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچ دیا جائے یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ (البقره، 2 : 241)
اسی طرح عورت کو خرچ و سامان دینا ہے، شریعت اسلامیہ نے عورت کے لئے جب اسے طلاق دی جائے خرچ و سامان دینے کا حکم دیا ہے۔ امام احمد کا مسلک ہے کہ ہر قسم کی مطلقہ کے لئے یہ حق ہے اور یہ ہر ایک کے لئے واجب ہے یہی قول حضرت علی رضی اللہ عنہ، حسن بصری، سعید بن جبیر، ابوقلابہ زہری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا ہے، اُن کی دلیل یہ آیت ہے
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَO
اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچہ دیا جائے یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ (البقره، 2 : 241)
دوسرے مقام پرارشاد ہے
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًاO
اے نبیء (مکرَّم!) اپنی ازواج سے فرما دیں کہ اگر تم دنیا اور اس کی زینت و آرائش کی خواہش مند ہو تو آؤ میں تمہیں مال و متاع دے دوں اور تمہیں حسنِ سلوک کے ساتھ رخصت کر دوں۔ (الأحزاب، 33)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/09/2023
21/09/2023