(سوال نمبر 4483)
مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی میں کیا فرق ہے ؟
................................
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی میں کیا فرق ہے ۔ اور علماء کے اختلاف میں ہمارا رویّہ کیا ہونا چاہیے؟
سائل:- حافظ مشرف رضا خان، انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مکروہ کے معانی نا پسندیدہ بدنما بھونڈا نفرت انگیز وغیرہ،
مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی میں کیا فرق ہے ؟
................................
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی میں کیا فرق ہے ۔ اور علماء کے اختلاف میں ہمارا رویّہ کیا ہونا چاہیے؟
سائل:- حافظ مشرف رضا خان، انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مکروہ کے معانی نا پسندیدہ بدنما بھونڈا نفرت انگیز وغیرہ،
(فیرزاللغات ص 1277)
اب مکروہ سے مراد یا تو تنزیہی ہوتاہے یا تحریمی
مکروہ تحریمی جس کی ممانعت دلیل ظنّی سے لزوما ثابت ہو یہ واجب کہ مقابل ہوتاہے اس کے کرنے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے اور کرنے والا گناہ گار ہوتا ہے اگرچہ اس کا گناہ حرام سے کم ہے چند بار اس کا ارتکاب گناہ کبیرہ ہے
مکروہ تنزیہی وہ عمل جس کا کرنا شرع کو نا پسند ہو مگر نہ اس حد کہ اس پرعذاب کی وعید ہو۔یہ سنت غیرمٶکدہ کے مقابل ہے
(بہارشریعت ح دوم ص 283تا284 ناشر مکتبة المدینة دھلی)
حاصل کلام یہ ہے کہ
مکروہِ تحریمی وہ فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ ہو اور وہ مطالبہ دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔ یہ واجب کے مقابل ہے اور اس کو اپنانے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے مثلاً نماز وتر کا چھوڑن نمازِ وتر چونکہ واجب ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کو کبھی ترک نہ فرمایا اور اس کے چھوڑنے پر وعید سنائی ہے۔
أَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوْتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقُّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا۔
اب مکروہ سے مراد یا تو تنزیہی ہوتاہے یا تحریمی
مکروہ تحریمی جس کی ممانعت دلیل ظنّی سے لزوما ثابت ہو یہ واجب کہ مقابل ہوتاہے اس کے کرنے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے اور کرنے والا گناہ گار ہوتا ہے اگرچہ اس کا گناہ حرام سے کم ہے چند بار اس کا ارتکاب گناہ کبیرہ ہے
مکروہ تنزیہی وہ عمل جس کا کرنا شرع کو نا پسند ہو مگر نہ اس حد کہ اس پرعذاب کی وعید ہو۔یہ سنت غیرمٶکدہ کے مقابل ہے
(بہارشریعت ح دوم ص 283تا284 ناشر مکتبة المدینة دھلی)
حاصل کلام یہ ہے کہ
مکروہِ تحریمی وہ فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ ہو اور وہ مطالبہ دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔ یہ واجب کے مقابل ہے اور اس کو اپنانے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے مثلاً نماز وتر کا چھوڑن نمازِ وتر چونکہ واجب ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کو کبھی ترک نہ فرمایا اور اس کے چھوڑنے پر وعید سنائی ہے۔
أَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوْتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقُّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا۔
(ابوداؤد، السنن، کتاب الصلة، باب فيمن لم يوتر، 1:527، رقم: 1419)
وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ یعنی وتر چھوڑ نے سے کما حقہ اللہ کی عبادت نہیں ہوسکتی ۔
اور مکروہِ تنزیہی وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، عورت کا بلا اجازتِ خاوند نفلی روزہ رکھنا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ یعنی وتر چھوڑ نے سے کما حقہ اللہ کی عبادت نہیں ہوسکتی ۔
اور مکروہِ تنزیہی وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، عورت کا بلا اجازتِ خاوند نفلی روزہ رکھنا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/09/2023
20/09/2023