(سوال نمبر 4484)
کیا نجاست غیر مرئیہ سے ناپاک شدہ کپڑا نچوڑے بغیر پاک ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام وہ مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں
ناپاک کپڑا پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے اگر نجاست غیر مریہ کپڑے پر لگی ہو تو اور کپڑے بہت سارے ہوں تو کیا کپڑوں کو بالٹی کے نیچے لگا دیں اور پانی بہا دیں اور اس کو نچوڑے نہ تو کیا کپڑا پاک ہو جائے گا اور ایک مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ اگر کپڑے بہت سارے ہوں اور اس کو نچوڑا نہ جا سکے تین بار تو ایک کام یہ کیا جائے کہ کپڑوں کو بالٹی میں ڈال دیں اور نل کا پانی بہا دیں اور جب تک کہ اطمینان نہ ہو جائے کہ کپڑا پاک ہو گیا ہے پھر کپڑوں کو نکال دیا جائے توکیا کپڑا پاک ہو جائے گا کیا یہ مفتی صاحب کا کہنا درست ہے کیا اس طریقے سے کپڑا پاک کرنے سے پاک ہو جائے گا۔ ازرائے کرم جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد محسن رضا حیدر پورہ کھدان اکولہ مہاراشٹرا انڈیا
................................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مفتی صاحب کا کہنا درست نہیں ہے بلکہ نجاست غیر مریہ سے ناپاک شدہ کپڑے کو تین بار نچوڑنا ضروری ہے ۔
البتہ نجاست اگر مرئی دلدادہ ہو تو نجاست صاف ہوجائے۔ کافی ہے نچوڑے کی ضرورت نہیں ہے۔یعنی اس پر خوب پانی بہایا جائے کہ نجاست کا اثر دور ہوجائے تو وہ کپڑا پاک ہوجاتا ہے اگر چہ اسے تین مرتبہ نچوڑا نہ گیا ہو اصل مقصود نجاست زائل کرنا ہے اس لیے اگر نجاست رگڑنے سے زائل ہوتی ہو اسے رگڑ کر ہٹانا چاہیے
فتاوی شامی میں ہے
لَوْ غُسِلَ فِي غَدِيرٍ أَوْ صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ، أَوْ جَرَى عَلَيْهِ الْمَاءُ طَهُرَ مُطْلَقًا بِلَا شَرْطِ عَصْرٍ وَتَجْفِيفٍ وَتَكْرَارِ غَمْسٍ هُوَ الْمُخْتَارُ (1/333، باب الانجاس، ط؛ سعید)
بہار شریعت میں ہے
اگر نَجاست رقیق ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقوّت نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا۔
اگر دھونے والے نے اچھی طرح نچوڑ لیا مگر ابھی ایسا ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص جو طاقت میں اس سے زِیادہ ہے نچوڑے تو دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے، تو اس کے حق میں پاک اور دوسرے کے حق میں ناپاک ہے۔ اس دوسرے کی طاقت کا اعتبار نہیں ،ہاں اگر یہ دھوتا اور اسی قدر نچوڑتا تو پاک نہ ہوتا۔
پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا بھی پاک ہوگیا اور ہاتھ بھی اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں
پہلی یا دوسری بار ہاتھ پاک نہیں کیا اور اس کی تری سے کپڑے کا پاک حصہ بھیگ گیا تو یہ بھی ناپاک ہوگیا، پھر اگر پہلی بار کے نچوڑنے کے بعد بھیگا ہے تو اسے دو مرتبہ دھونا چاہیے اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ کی تری سے بھیگاہے تو ایک مرتبہ دھویا جائے۔ یوہیں اگر اس کپڑے سے جو ایک مرتبہ دھو کر نچوڑ لیا گیا ہے، کوئی پاک کپڑا بھیگ جائے تو یہ دوبار دھویا جائے اور اگر دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس سے وہ کپڑا بھیگا تو ایک بار دھونے سے پاک ہو جائے گا۔کپڑے کو تین مرتبہ دھو کر ہر مرتبہ خوب نچوڑ لیا ہے کہ اب نچوڑنے سے نہ ٹپکے گا، پھر اس کو لٹکا دیا اور اس سے پانی ٹپکا تو یہ پانی پاک ہے اور اگر خوب نہیں نچوڑا تھا تو یہ پانی ناپاک ہے۔
نَجاست اگر دَلدار ہو جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔ (بہار شریعت ح 1ج 1)
کیا نجاست غیر مرئیہ سے ناپاک شدہ کپڑا نچوڑے بغیر پاک ہوجاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام وہ مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں
ناپاک کپڑا پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے اگر نجاست غیر مریہ کپڑے پر لگی ہو تو اور کپڑے بہت سارے ہوں تو کیا کپڑوں کو بالٹی کے نیچے لگا دیں اور پانی بہا دیں اور اس کو نچوڑے نہ تو کیا کپڑا پاک ہو جائے گا اور ایک مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ اگر کپڑے بہت سارے ہوں اور اس کو نچوڑا نہ جا سکے تین بار تو ایک کام یہ کیا جائے کہ کپڑوں کو بالٹی میں ڈال دیں اور نل کا پانی بہا دیں اور جب تک کہ اطمینان نہ ہو جائے کہ کپڑا پاک ہو گیا ہے پھر کپڑوں کو نکال دیا جائے توکیا کپڑا پاک ہو جائے گا کیا یہ مفتی صاحب کا کہنا درست ہے کیا اس طریقے سے کپڑا پاک کرنے سے پاک ہو جائے گا۔ ازرائے کرم جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد محسن رضا حیدر پورہ کھدان اکولہ مہاراشٹرا انڈیا
................................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مفتی صاحب کا کہنا درست نہیں ہے بلکہ نجاست غیر مریہ سے ناپاک شدہ کپڑے کو تین بار نچوڑنا ضروری ہے ۔
البتہ نجاست اگر مرئی دلدادہ ہو تو نجاست صاف ہوجائے۔ کافی ہے نچوڑے کی ضرورت نہیں ہے۔یعنی اس پر خوب پانی بہایا جائے کہ نجاست کا اثر دور ہوجائے تو وہ کپڑا پاک ہوجاتا ہے اگر چہ اسے تین مرتبہ نچوڑا نہ گیا ہو اصل مقصود نجاست زائل کرنا ہے اس لیے اگر نجاست رگڑنے سے زائل ہوتی ہو اسے رگڑ کر ہٹانا چاہیے
فتاوی شامی میں ہے
لَوْ غُسِلَ فِي غَدِيرٍ أَوْ صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ، أَوْ جَرَى عَلَيْهِ الْمَاءُ طَهُرَ مُطْلَقًا بِلَا شَرْطِ عَصْرٍ وَتَجْفِيفٍ وَتَكْرَارِ غَمْسٍ هُوَ الْمُخْتَارُ (1/333، باب الانجاس، ط؛ سعید)
بہار شریعت میں ہے
اگر نَجاست رقیق ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقوّت نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا۔
اگر دھونے والے نے اچھی طرح نچوڑ لیا مگر ابھی ایسا ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص جو طاقت میں اس سے زِیادہ ہے نچوڑے تو دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے، تو اس کے حق میں پاک اور دوسرے کے حق میں ناپاک ہے۔ اس دوسرے کی طاقت کا اعتبار نہیں ،ہاں اگر یہ دھوتا اور اسی قدر نچوڑتا تو پاک نہ ہوتا۔
پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا بھی پاک ہوگیا اور ہاتھ بھی اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں
پہلی یا دوسری بار ہاتھ پاک نہیں کیا اور اس کی تری سے کپڑے کا پاک حصہ بھیگ گیا تو یہ بھی ناپاک ہوگیا، پھر اگر پہلی بار کے نچوڑنے کے بعد بھیگا ہے تو اسے دو مرتبہ دھونا چاہیے اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ کی تری سے بھیگاہے تو ایک مرتبہ دھویا جائے۔ یوہیں اگر اس کپڑے سے جو ایک مرتبہ دھو کر نچوڑ لیا گیا ہے، کوئی پاک کپڑا بھیگ جائے تو یہ دوبار دھویا جائے اور اگر دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس سے وہ کپڑا بھیگا تو ایک بار دھونے سے پاک ہو جائے گا۔کپڑے کو تین مرتبہ دھو کر ہر مرتبہ خوب نچوڑ لیا ہے کہ اب نچوڑنے سے نہ ٹپکے گا، پھر اس کو لٹکا دیا اور اس سے پانی ٹپکا تو یہ پانی پاک ہے اور اگر خوب نہیں نچوڑا تھا تو یہ پانی ناپاک ہے۔
نَجاست اگر دَلدار ہو جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔ (بہار شریعت ح 1ج 1)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/9/2023
20/9/2023