•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4420)
کیا بیوی کی خالہ کی بیٹی سے بیک وقت نکاح جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اپنی بیگم کی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا بیگم کی موجودگی میں کیسا ہے ۔ ہماری طرف ایک شخص کی اولاد نہیں ہے اور وہ بیگم کی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے
سائل:- عبدالحمید قاسمی شکارپور سندھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیوی کی خالہ کی بیٹی سے بیک وقت نکاح جائز ہے چونکہ یہ جمع بین المحارم نہیں ہے البتہ بیوی کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں جائز نہیں جب تک بیوی کو طلاق نہ دے یا فوت نہ ہوجائے پھر عدت کے بعد بیوی کی خلالہ سے بھی نکاح جائز ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے
وحرم الجمع بین المحارم نکاحاً أي عقدا صحیحاً وعدّة وحرم الجمع وطأً بملک یمین بین امرأتین فرضت ذکراً لم تحلّ للأخری أبداً لحدیث مسلم: لاتنکح المرأة علی عمتہا ․․․․․․ تمامہ ولا علی خالتہا ولا علی ابنة أخیہا ولا علی ابنة اختہا۔
(سوال نمبر 4420)
کیا بیوی کی خالہ کی بیٹی سے بیک وقت نکاح جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اپنی بیگم کی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا بیگم کی موجودگی میں کیسا ہے ۔ ہماری طرف ایک شخص کی اولاد نہیں ہے اور وہ بیگم کی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے
سائل:- عبدالحمید قاسمی شکارپور سندھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیوی کی خالہ کی بیٹی سے بیک وقت نکاح جائز ہے چونکہ یہ جمع بین المحارم نہیں ہے البتہ بیوی کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں جائز نہیں جب تک بیوی کو طلاق نہ دے یا فوت نہ ہوجائے پھر عدت کے بعد بیوی کی خلالہ سے بھی نکاح جائز ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے
وحرم الجمع بین المحارم نکاحاً أي عقدا صحیحاً وعدّة وحرم الجمع وطأً بملک یمین بین امرأتین فرضت ذکراً لم تحلّ للأخری أبداً لحدیث مسلم: لاتنکح المرأة علی عمتہا ․․․․․․ تمامہ ولا علی خالتہا ولا علی ابنة أخیہا ولا علی ابنة اختہا۔
(درمختار مع الشامی: ۴/۱۱۶، ۱۱۷، فصل فی المحرمات)
بہار شریعت میں ہے وہ دو عورتیں کہ ان میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو ،جیسے پھوپھی بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو اایسی دوعورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا۔
بہار شریعت میں ہے وہ دو عورتیں کہ ان میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو ،جیسے پھوپھی بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو اایسی دوعورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا۔
(بہار شریعت ج 1 ص 27،ط مکتبۃ المدینہ ملخصا)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/09/2023
14/09/2023