Type Here to Get Search Results !

کیا سرکاری ملامت کرنے والی مسلم خواتین وردی یونیفارم پہن سکتی ہے؟

 (سوال نمبر 4591)
کیا سرکاری ملامت کرنے والی مسلم خواتین وردی یونیفارم پہن سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر لڑکی سرکاری نوکری کرتی ہے، ایسے محکمہ میں جہاں وردی یونیفارم کمپلسری ہے‌ تو شرعاً کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ 
سائل:- گلفام حسین مالیگاؤں، مہارشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
جب شوہر کی استطاعت ہو کہ نان و نفقہ اور ہرچیز ضروریات زندگی کی پوری کر سکتا ہو تو پھر موجودہ دور میں نہ کرنا انسب ہے ۔
مذکورہ صورت میں وردی پہن سکتی ہے ۔ جبکہ وردی مکمل ستر کرتی ہو ۔
ہاتھ چہرہ پیر چھوڑ کر سرکا بال چھپانا فرض ہے ۔
اگر یہ رعایت ہو تو سرکاری نوکری کرنے کی گنجائش ہے ورنہ نہیں۔
یاد رہے مندرجہ ذیل شرائط کا خیال رکھتا ضروری ہے 
١/ ملازمت کا کام فی نفسہ جائز کام ہو ایسا کام نہ جو شرعاً ناجائز یا گناہ ہو کیوں کہ ممنوع وناجائز کام کی ملازمت بہر صورت ناجائز ہے عورت کے لیے ملازمت ناگزیر ہونے کی صورت میں اور اس شرط کے پائے جانے کے ساتھ کہ وہ ملازمت جائز کام کی ہے، 
٢/ دوسری ضروری شرط احکامِ ستر وحجاب کی پوری پابندی کرنا ہے
 ٣/ شرعی پردہ کی مکمل رعایت ہو باہر نکلنے کے وقت شدید ضرورت کی حالت میں اگرچہ چہرہ اور ہاتھ کھولنے کی اجازت ہے مگر فتنے کا خوف ہو تو ان کے کھولنے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے
 ٤/ لباس دبیز، سادہ اور جسم کے لیے ساتر ہو، بھڑک دار، جاذب، پر کشش اور نیم عریاں قسم کا نہ ہو، اور ایسا لباس بھی نہ ہو، جس سے جسم کا کوئی حصہ نمایاں ہوتا ہو کیوں کہ حدیث میں عورت کے لیے ایسا لباس پہننے کی ممانعت اور وعیدوارد ہوئی ہے 
رب نساء کاسیات عاریات ممیلات ومائلات، لا یدخلن الجنّة ولا یجدن ریحہا وإن ریحہا لیوجد من مسیرة کذا وکذا۔ (مسلم شریف :۱/۳۹۷)۔ 
کچھ عورتیں ہیں جو کپڑا پہننے والی ہیں (مگر) وہ برہنہ ہیں،
 دوسروں کو مائل کرنے والی ہیں اور خود بھی مائل ہونے والی ہیں (ایسی عورتیں) ہر گز جنت میں نہیں جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھ پائیں گی حالانکہ اس کی بواتنی اتنی دور سے آئے گی 
٥/ بناو سنگار اور زیب وزینت کے ساتھ نیز خوشبو لگاکرنہ نکلے، 
قرآن کریم میں اس سے ممانعت وارد ہوئی ہے 
 وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْأوْلَی (احزاب:۳۳)، 
حدیث میں ہے 
کل عین زانیة والمرأة إذا استعطرت فمر ت بالمجلس فہي کذا وکذا یعني زانیة۔
(ترمذی رقم:۲۷۸۶)
ہر آنکھ زنا کرنے والی ہے اور عورت جب خوشبو لگا کر مجلس کے پاس سے گذرتی ہے تو وہ زنا کرنے والی ہوتی ہے۔
 ٦/ مردوں سے بالکل اختلاط نہ ہو، اگر کبھی کسی مرد سے اتفاقیہ گفتگو کی نوبت آئے تو عورت لوچ دار طرزِ گفتگو کے بجائے سخت لہجہ اختیار کرے تاکہ دل میں بے جا قسم کے وساوس وخیالات پیدا نہ ہوں 
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے
 فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ۔
(الآیة احزاب : ۳۲)
تم بولنے میں نزاکت مت کرو کہ ایسے شخص کو خیال ہونے لگتا ہے جس کے قلب میں خرابی ہے ۔ 
٧/ ایسا زیور پہن کر نہ نکلے جس سے آواز آتی ہو ۔وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُْعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔(النور:۳۱)
او ر اپنے پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجاوے۔
٨/ ملازمت کرنے کی وجہ سے خانگی امور میں لاپروائی نہ ہو جس سے شوہر اور بچوں کے حقوق ضائع ہوں کیوں کہ عورت کی اولین اور اہم ذمہ داری ،بچوں کی تعلیم و تربیت اور امور خانہ داری ہے، ملازمت ثانوی درجہ کی چیز ہے، شریعت نے عورت کو اس کا مکلف بھی نہیں بنایا
 ٩/ راستہ پر امن ہو؛ یعنی آمدورفت کے دوران کسی شر اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ۔ مذکورہ شرطیں قرآن وحدیث سے ثابت ہیں، فقہائے کرام نے ان کی صراحت کی ہے، ان شرائط کا لحاظ رکھتے اور ان پر عمل کرتے ہوئے اگر جائز کام کی ملازمت عورت اختیار کرے تو اس کی گنجائش ہوسکتی ہے 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٢/٩/٢٠٢١

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area