(سوال نمبر 4424)
جسم پر مشین کے ساتھ لکھائی کروانا اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ اپنے آپ کو اذیت دینا کیسا ہے مثلا بازوں پہ بلیٹ لگانا جسم پہ مشین کے ساتھ لکھائی کروانا اس کا شرعی حکم کیا ہے
بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبد اللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپنے اپ کو اذیت میں بلاوجہ ڈالتا حرام و گناہ ہے بازو پر بلیٹ سے لکھنا یا جسم پر مشین سے لکھنا لکھوانا ناجائز ہے
قران میں ہے
ولاٰ مرنھم فلیغیرن خلق اللہ(کنز الایمان) ( شیطان نے کہا) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے'(پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 119)
خزائن العرفان میں ہے
جسم کو گود کر سرمہ یا سیندر وغیرہ جلد میں پیوست کر کے نقش و نگار بنانا، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے۔
جسم پر مشین کے ساتھ لکھائی کروانا اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ اپنے آپ کو اذیت دینا کیسا ہے مثلا بازوں پہ بلیٹ لگانا جسم پہ مشین کے ساتھ لکھائی کروانا اس کا شرعی حکم کیا ہے
بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبد اللہ کامونکی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپنے اپ کو اذیت میں بلاوجہ ڈالتا حرام و گناہ ہے بازو پر بلیٹ سے لکھنا یا جسم پر مشین سے لکھنا لکھوانا ناجائز ہے
قران میں ہے
ولاٰ مرنھم فلیغیرن خلق اللہ(کنز الایمان) ( شیطان نے کہا) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے'(پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 119)
خزائن العرفان میں ہے
جسم کو گود کر سرمہ یا سیندر وغیرہ جلد میں پیوست کر کے نقش و نگار بنانا، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے۔
(تفسیر خزائن العرفان، سورۃ النسائ، تحت آیت 119، ص 175، ضیاء القرآن پبلی کیشنز )
آقا علیہ السلام نے
بھی اس جیسے فعل سے منع فرمایا چنانچہ بخاری شریف میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ''
اللہ عزوجل کی لعنت ہو گودنے، گودوانے والیوں،بال اکھاڑنے، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں کھڑکیاں بنوانے والیوں، اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر
آقا علیہ السلام نے
بھی اس جیسے فعل سے منع فرمایا چنانچہ بخاری شریف میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ''
اللہ عزوجل کی لعنت ہو گودنے، گودوانے والیوں،بال اکھاڑنے، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں کھڑکیاں بنوانے والیوں، اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر
(صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب المستوشمۃ، جلد 2، ص 880، ط کراچی)
واشمات کے تحت عمدۃ القاری میں ہے (الواشمات) جمع واشمۃ من الوشم، وھو غرز ابرۃ او مسلۃ ونحوھما، فی ظھر الکف او المعصم او الشفۃ وغیر ذلک من بدن المراۃ حتی یسیل منہ الدم، ثم یحشی ذلک الموضع بکحل او نورۃ او نیلۃ''
واشمات وشمہ کی جمع ہے، یعنی گودنا، اور وہ یہ ہے کہ عورت کے ہاتھ کی پشت، کلائی، ہونٹ یا اس کے علاوہ کسی بھی جگہ سوئی یا نوک دار چیز پھیر دیا جاتا ہے، حتی کہ اس سے خون نکل جاتا ہے، پھر اس جگہ کو سرمہ، پاؤڈر یا نیل سے بھر دیا جاتا ہے ''۔
واشمات کے تحت عمدۃ القاری میں ہے (الواشمات) جمع واشمۃ من الوشم، وھو غرز ابرۃ او مسلۃ ونحوھما، فی ظھر الکف او المعصم او الشفۃ وغیر ذلک من بدن المراۃ حتی یسیل منہ الدم، ثم یحشی ذلک الموضع بکحل او نورۃ او نیلۃ''
واشمات وشمہ کی جمع ہے، یعنی گودنا، اور وہ یہ ہے کہ عورت کے ہاتھ کی پشت، کلائی، ہونٹ یا اس کے علاوہ کسی بھی جگہ سوئی یا نوک دار چیز پھیر دیا جاتا ہے، حتی کہ اس سے خون نکل جاتا ہے، پھر اس جگہ کو سرمہ، پاؤڈر یا نیل سے بھر دیا جاتا ہے ''۔
(عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ الحشر، تحت آیت 7، ج 13۔ص 388 ط ملتان)
اگر کسی شخص نے اپنے جسم پر اس طرح نام یا ڈیزائن بنوا لئے، تو اگر بغیر تکلیف و تغییر کے اسے ختم کروانا ممکن ہو تو توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ختم کروانا لازم ہے، ورنہ اس کو اسی حال میں رہنے دے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس کی توبہ و استغفار کرتا رہے
عمدۃ القاری میں ہے 'فان امکن ازالتہ بالعلاج، وجبت ازالتہ، وان لم یمکن الا بجرح، فان خاف منہ التلف او فوات عضو او منفعۃ عضو او شیأا فاحشا فی عضو ظاھر لم تجب ازالتہ، واذا تاب لم یبق علیہ اثم، وان لم یخف شیأا من ذلک ونحوہ، لزمہ ازالتہ ویعصی بتاخیرہ، وسواء فی ھذا کلہ الرجل والمراۃ''
پس اگر اس کا ازالہ علاج کے ذریعے ممکن ہو، تو ازالہ کرنا لازم ہے، اور اگر دوبارہ زخم دئیے بغیر ازالہ ممکن نہ ہو، اور اس سے عضو کے تلف ہو جانے، یا عضو کی منفعت فوت ہو جانے کا خوف ہو، یا جسم پر فحش تبدیلی کا خدشہ ہو تو ازالہ واجب نہیں، اور اس صورت میں توبہ کرے تو گناہ باقی نہ رہے گا، ۔۔۔ اور اس معاملے میں مرد و عورت دونوں برابر ہیں (عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ الحشر، تحت آیت 7، ج 13ص 388 ط ملتان)
اگر کسی شخص نے اپنے جسم پر اس طرح نام یا ڈیزائن بنوا لئے، تو اگر بغیر تکلیف و تغییر کے اسے ختم کروانا ممکن ہو تو توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ختم کروانا لازم ہے، ورنہ اس کو اسی حال میں رہنے دے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس کی توبہ و استغفار کرتا رہے
عمدۃ القاری میں ہے 'فان امکن ازالتہ بالعلاج، وجبت ازالتہ، وان لم یمکن الا بجرح، فان خاف منہ التلف او فوات عضو او منفعۃ عضو او شیأا فاحشا فی عضو ظاھر لم تجب ازالتہ، واذا تاب لم یبق علیہ اثم، وان لم یخف شیأا من ذلک ونحوہ، لزمہ ازالتہ ویعصی بتاخیرہ، وسواء فی ھذا کلہ الرجل والمراۃ''
پس اگر اس کا ازالہ علاج کے ذریعے ممکن ہو، تو ازالہ کرنا لازم ہے، اور اگر دوبارہ زخم دئیے بغیر ازالہ ممکن نہ ہو، اور اس سے عضو کے تلف ہو جانے، یا عضو کی منفعت فوت ہو جانے کا خوف ہو، یا جسم پر فحش تبدیلی کا خدشہ ہو تو ازالہ واجب نہیں، اور اس صورت میں توبہ کرے تو گناہ باقی نہ رہے گا، ۔۔۔ اور اس معاملے میں مرد و عورت دونوں برابر ہیں (عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ الحشر، تحت آیت 7، ج 13ص 388 ط ملتان)
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا سوال ہوا تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا
یہ غالبا خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتاہے، جیسے نیل گدوانا، اگریہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں، اور جبکہ اس کا ازالہ ناممکن ہے، تو سوا توبہ واستغفار کے کیا علاج ہے، مولی تعالی عزوجل توبہ قبول فرماتاہے''۔
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا سوال ہوا تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا
یہ غالبا خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتاہے، جیسے نیل گدوانا، اگریہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں، اور جبکہ اس کا ازالہ ناممکن ہے، تو سوا توبہ واستغفار کے کیا علاج ہے، مولی تعالی عزوجل توبہ قبول فرماتاہے''۔
(فتاویٰ رضویہ ج 23، ص 387، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/09/2023
14/09/2023