Type Here to Get Search Results !

امام حسین کے نام سے چوک بنا کر جھنڈا لگاکر ہر جمعرات کو فاتحہ دینا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4507)
امام حسین کے نام سے چوک بنا کر جھنڈا لگاکر ہر جمعرات کو فاتحہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ گاؤں میں امام حسین کے نام سے ایک چوک پکی تیار کرکے اس کے بغل میں ایک لال رنگ کا جھنڈا لگاتے ہیں اور ہر ہفتہ اس پہ امام حسین کے نام فاتحہ خوانی کراتے ہیں
کیا ایسا کرنا شرعاً کیا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور یو پی الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
 
فاتحہ کہیں بھی دے سکتے ہیں اس کے لئے کوئی مخصوص وقت یا جگہ نہیں ہے بس فرضی قبر بنانا حرام ہے اور اس فاتحہ دینا بھی حرام ہے ۔
مذکورہ صورت میں حرج نہیں ہے جب تک کہ کوئی فرضی قبر نہ بنا لی جائے ۔
آج کل یہ رواج جاری ھے کہ نیم کے درخت کو غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کی نشانی قرار دیتے ہیں یا فرضی مزار بنا لیتے ہیں پھر اس پر فاتحہ پڑھتے ہیں اور پھول ڈالتے ہیں اور اس کی زیارت کو جاتے ہیں عرس مناتے ہیں اور ناچ گانے مزامیر کے ساتھ غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کے نام پر صندل نکلتے ہیں اور اس میں مرد و عورت کا مخلوط ہوکر ایک ساتھ گشت کرنا یہ سارے کام حرام و گناہ ہیں۔
(فتاویٰ مرکز تربیت افتا جلد اول صفحہ نمبر 390) 
اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور بدر ملت علیہ رحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ فرضی قبر کی زیارت کے لئے جانا ناجائز و حرام اور گناہ ھے حدیث شریف میں لعنت آئی ہے ۔(فتاویٰ بدر العلماء 306 )
فتاویٰ مشاہدی میں ہے کہ
فرضی مزار بنانا اور بغیر مزار کے زیارت کرنا ناجائز و حرام ھے اس پر چادر چڑھانا اور وہاں پر عرس منانا یا منت مانگنا جائز نہیں ہے ۔
(فتاویٰ مشاہدی صفحہ نمبر 103)
نائب مفتی اعظم ھند حضور مفتی شریف الحق امجدی صاحب قبلہ علیہ الرحمة الرضوان ارشاد فرماتے ہیں۔ جب تک ثبوت صحیح شرعی سے کسی بزرگ کا مزار ھونا ثابت نہ ھوجائے وہاں محض خیال قائم کرنے اور عرس کرنا چڑھانا یا منتیں مانگنا یہ سب ناجائز و گناہ ھے۔قاضی القضاء فی الھند حضور علامہ مفتی قاضی عبدالرحیم علیہ الرحمہ بریلی شریف ارشاد فرماتے ہیں کہ مصنوعی فرضی قبر کی زیارت حرام ھے اور حدیث شریف میں لعنت آئی ھے۔ 
( فتاویٰ عزیزیہ جلد اول ص 144 پر ہے در کتاب السراج بروایۃ حطیب آوردہ لعن اللہ من زار بلا مزار جو بزرگ کی قبر ہونے کا مدعی ہو وہ دلیل شرعی سے ثابت کرے بلا دلیل شرعی قبر بنانا ناجائز و گناہ ھے )   
فقیہ ملت حضور مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمةو الرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ مصنوعی قبر کی زیارت حرام ھے اور حدیث شریف میں لعنت آئی ھے۔
فتاویٰ عزیزیہ جلد اول صفحہ نمبر 144 پر ہے در کتاب السراج بروایۃ حطیب آوردہ لعن اللہ من زار بلا مزار لہذا کسی بابا کی مصنوعی قبر کو زیارت کرنا اور وہاں چندہ دینا اور کوئی چیز بھی لگانا یا چڑھانا سخت ناجائز و حرام ہے مسلمانوں کو ایسی خرافات باتوں سے بچنا لازم ہے اگر نہیں بچیں گے تو سخت تو گنہگار مستحق عذاب نار ہو ں گے۔
(فتاویٰ فیض الرسول جلد 2 صفحہ نمبر 543) 
 فرضی قبر کی زیارت کرنے والوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے نیاز و فاتحہ دلانا سب ناجائز اور اگر اس فرضی قبر کو کسی بزرگ کی جانب نسبت کرنا محض افتراء ہے بنوانے والے اور کرنے والے سب کے سب گنہگار ہوئے ان پر توبہ لازم اور بنانے والے نے اگر بغیر اجرت بنایا تو اس کو بھی توبہ کرنا ضروری ہے  
( فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 296 )
اورایک سوال کے متعلق محقق علی الاطلاق اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبر بلا مقبور کی زیارت کی طرف بلانا اور اس کے لیے وہ افعال کرانا گناہ ھے اس جلسئہ زیارت قبرھے۔۔مقبورمیں شرکت جائز نہیں اس معاملہ سے جو خوش ہیں خصوصا وہ جو ممدوح معاون ہیں سب گنہگار وہ فاسق ہیں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے لا تعاونوا علی الاثم والعدوان۔
(فتاویٰ رضویہ جلد چہارم)
مناسب ہے کہ اپنے اپنے گھر یا مدرسہ میں اجتماعی فاتحہ کروائیں جاہل عوام کچھ کا کچھ سمجھنے اور عقیدہ رکھنے لگتی ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area