Type Here to Get Search Results !

آقا علیہ السلام کی وصال پر غم کیوں نہیں منایا جاتا؟



(سوال نمبر 4439)
مولود النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ میں راجح قول کیا ہے؟
آقا علیہ السلام کی وصال پر غم کیوں نہیں منایا جاتا؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ 12 ربیع الاول کے دن نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی پیدائش نہیں ہوئی، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اس دن ہوئی ہے، تو اس دن خوشی نہیں، بلکہ غم منانا چاہیے کہ اس دن تمام صحابہ کرام اور نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اہل بیت سب رنجیدہ تھے اور ہم خوشی مناتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ (1) آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تاریخ ولادت کیا ہے؟ 
(2) اور اس دن خوشی منانا جائز ہے یا نہیں؟
سائل:- محمد حسیب خان ، انگر پور مرشد آباد بنگال انڈیا
................................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

١/ بعض اقوال سے یہ ثابت ہے کہ وفات آقا علیہ السلام بارہ ربیع النور کو ہوئی اسی طرح مولود النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بابت اختلاف ہے بارہ ربیع النور یا کوئی اور تاریخ مگر بارہ ربیع النور راجح قول ہے ۔
بارہ ربیع النور کو خوشی منانا جائز ہے 
اب یہ اعتراض کہ بارہ ربیع الاول نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم ولادت ہے اور بعض اقوال کے مطابق آپ کا یوم وفات بھی یہی ہے۔ تم اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر خوشی مناتے ہو۔ اس دن آپ کی وفات پر سوگ کیوں نہیں مناتے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شریعت نے ہمیں نعمت پر خوشی منانے اس پر اظہار اور بیان کرنے کا تو حکم دیا ہے اور کسی نعمت کے چلے جانے پر سوگ منانے سے منع کیا ہے۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ ہم غم اور سوگ کیوں کریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح پہلے زندہ تھے اب بھی زندہ ہیں۔ پہلے دارالتکلیف میں زندہ تھے اب دارالجزاء اور جنت میں زندہ ہیں آپ پر امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں نیک اعمال پر آپ اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں اور برے اعمال پر آپ امت کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ آپ زائرین کے سلام کا جواب دیتے ہیں۔ طالبین شفاعت کے لیے شفاعت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نجلیات کے مطالعہ اور مشاہدہ میں مستغرق رہتے ہیں اور آپ کے مراتب اور درجات میں ہر آن اور ہر لحظہ ترقی ہوتی رہتی ہے۔ اس میں غم کرنے کی کون سی وجہ ہے ؟ جبکہ آپ نے خود یہ فرمایا ہے میری حیات بھی تمہارے لیے خیر ہے اور میری ممات بھی تمہارے لیے خیر ہے
 (الوفاء باحوال المصطفی ص ١١٨بحوالہ تبیان القران سورۃ نمبر 5 المائدة آیت نمبر 3)
مجتہد فی السائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
جشن ولادت بارہ ربیع الاوّل کو منایا جائے۔
فتاویٰ رضویہ ج 26 ص 411 پر ہے اس میں اقوال بہت مختلف ہیں دو، آٹھ، دس، بارہ، سترہ، اٹھارہ، بائیس، سات قول ہیں مگر اشہر و اکثر و مأخوذ و معتبر بارہویں ہے۔  مکۂ معظّمہ میں ہمیشہ اسی تاریخ کو مکانِ مولِد اقدس کی زیارت کرتے ہیں کما فی المواھب والمدارج اورخاص اس مکانِ جنّت نِشان میں اسی تاریخ میں مجلسِ میلادِ مقدّس ہوتی ہے۔
 فتاویٰ رضویہ جلد 26 ص 427 پر ہے شَرْعِ مُطہّر میں مشہور بینَ الجمہور ہونے کے لئے وقعت عظیم ہےاور مشہور عندَ الجمہور 12ربیع ُالاوّل ہے اور علِم ھَیْئَت و زیجات کے حساب سے روز ولادت شریف 8 ربیعُ الاوّل ہے
مزید فرماتے ہیں تعامل مسلمین حرمین شریفین و مصر وشام بلاد اسلام و ہندوستان میں بارہ ہی پر ہے اس پر عمل کیا جائے۔الخ 
(فتاویٰ رضویہ ج 26 ص427 رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
٢/ ماہ ربیع الاول میں نفلی روزہ رکھیں خیرات و صدقات کریں بارہ ربیع الاول کو عید میلاد پر محفل میلاد کا انعقاد کریں کھانا بنواکر فقرا میں تقسیم کریں شرعی اصول کے ساتھ جلوس بھی نکال سکتے ہیں۔
٢/ آقا علیہ السلام اپنی حیات کے ساتھ قبر انور میں جلوہ افروز ہیں بس پماری نظروں سے اوجھل ہیں اس لئے ان کے جانے پر ہم غم نہیں مناتے اقا علیہ السلام کی ہر گھڑی پچھلی گھڑی سے بہتر ہے ۔
البتہ آقا علیہ السلام کی وصال پر صحابہ کرام غم زدہ ہوئے چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصال پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس وجہ سے غمزدہ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں جہانوں کے لئے سردار ہیں، آقا و مولی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر غمزدہ تھے اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظاہری طور پر پردہ فرما چکے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عالم سے دوسرے عالم میں منتقل ہو گئے ہیں جسمانی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح حیات مبارکہ میں صحابہ کرام کے ساتھ گفتگو فرمایا کرتے تھے صحابہ کرام ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرتے تھے ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان موجود ہوتے تھے ظاہری پردہ فرمانے کے بعد صحابہ کرام ان سب نوازشات اور رحمتوں بھری ساعتوں سے محروم ہو گئے تھے اس لئے صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جسمانی جدائی پر غمزدہ تھے اگرچہ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات برزخ پہلے سے کئی زیادہ قوی ہے۔ صحابہ کرام اس وجہ سے غمزدہ تھے کہ اب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسری دنیا میں چلے گئے تو یہ ساری باتیں ایسی تھی کہ صحابہ کرام غمزدہ تھے ورنہ صحابہ کو بھی پتہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظاہری طور پر پردہ فرما گئے ہیں تو کیا صحابہ کرام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جسمانی جدائی پر خوشیاں مناتے؟ اس لئے ہم غم نہیں بلکہ خوشیاں مناتے ہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16 /09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area