کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
ایسا کہنے سے حضور علیہ السلام نے یہود کے اعتراض کرنے شرک کا چرک اگلنے پر ممانعت فرمائی تو جس چیز سے نبی علیہ السلام نے منع فرمادیا اس سے باز رہنا چاہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ مَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ٭ وَ مَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا
اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو ۔
اگر کہنا ہو تو اس طرح کہا جاۓ اللہ نے چاہا پھر اس کا رسول چاہے۔
سنن ابن ماجہ باب النہی ان یقال ماشاء اللہ و شئت،، میں یہ حدیث ہے
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ وَلَكِنْ لِيَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شِئْتَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص قسم کھائے تو «ما شاء الله وشئت» جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں نہ کہے، بلکہ یوں کہے: «ما شاء الله ثم شئت» جو اللہ چاہے پھر آپ چاہیں۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَأَى فِي النَّوْمِ، أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ: فَقَالَ: نِعْمَ، الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تُشْرِكُونَ، تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، وَشَاءَ مُحَمَّدٌ وَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَعْرِفُهَا لَكُمْ قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ۔
مسلمانوں میں سے ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ وہ اہل کتاب کے ایک شخص سے ملا تو اس نے کہا: تم کیا ہی اچھے لوگ ہوتے اگر شرک نہ کرتے، تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں، اس مسلمان نے یہ خواب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس بات کو جانتا ہوں ( کہ ایسا کہنے میں شرک کی بو ہے ) ۔ لہٰذا تم «ما شاء الله ثم شاء محمد» جو اللہ چاہے پھر محمد چاہیں کہو ۔سنن نسائی حدیث 3804 پر یہ حدیث ہے
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ وَتَقُولُونَ وَالْكَعْبَةِ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ وَيَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شِئْتَ
جہینہ قبیلے کی ایک عورت حضرت قتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : تم بھی شرک کرتے ہو اور غیراللہ کو معبود بناتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو : جو اللہ تعالیٰ چاہے اور آپ چاہیں ۔ اور تم کعبہ کی قسم کھاتے ہو ۔ تو نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانے لگیں تو کہیں : رب کعبہ کی قسم ! اور کہیں جو اللہ تعالیٰ چاہے‘ پھر آپ چاہیں۔
ان حدیثوں سے معلوم ہوا صحابہ کرام نبی کریم کی بارگاہ میں یہ عرض کرا کرتے تھے،۔ اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں،، اللہ اور اپ چاہیں نبی کریم نے اول نہ روکا پھر بعد میں اس سے ممانعت کی، حضور علیہ السلام نے جب اس سے روکا ہے تو ایسا ہرگز نہ کہا جاۓ، کہنا ہو تو اس طرح کہا جاۓ، جو اللہ چاہے پھر رسول چاہے
_________(❤️)_________
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
♦•••••••••••••••••••••••••♦
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی قادری
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال، 9917420179📲