(سوال نمبر 4391)
علمائے بریلوی اور دعوت اسلامی میں کیا اختلاف ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بریلوی اور دعوت اسلامی میں کیا اختلاف ہے؟ اور اگر اختلاف ہے تو کس چیز کا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- حافظ عبد السبحان نظامی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دعوت اسلامی اور علماء بریلوی میں کوئی اختلاف نہیں ہے دعوت اسلامی مسلک اعلی حضرت پر سو فیصد گامزن ہے کچھ ناعاقبت اندیش لوگ فروعی اختلاف کو پہاڑ بنا دیا ہے۔
حضور تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ کا ایک قول دعوت اسلامی اعلی حضرت کی تنظیم نہیں مطلب خانقاہ بریلی کے تحت یہ دعوت اسلامی اپنا کام نہیں کر رہی ہے پر متشدد لوگوں نے کچھ اور ہی معنی کے لیا ۔
اور دعوت اسلامی حالات حاضرہ کے پیش نظر تغیر زمان کی وجہ سے کچھ مخصوص فروعی مسائل میں فتاوی رضویہ کے خلاف حالات حاضرہ کے پیش نظر فتویٰ دئے ہیں جس کی وجہ سے بعض حضرات متشدد ذہنیت کے تحت دعوت اسلامی سے بد ظن ہے جبکہ ایسا نہیں ہونی چاہیے مثلا ایک تصویر کا مسئلہ کو لے لیں جب ہم سب کو معلوم ہے کہ مختلف فیہ فروعی مسائل میں ہمارے علماء اہل سنت کا دو موقف ہے ۔تصویر کے بابت ،حرام اور عدم حرام میں ۔پھر اس پر زور زبردستی کیوں؟ ہند و پاک میں کچھ حضرات دینی مذہبی ویڈیو کو ناجائز کہتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں جتنے مسلم ممالک ہیں 99 فیصد جواز کے قائل ہیں جامع ازہر مصر، ملک شام، لبنان، ترکی عراق قطر، دوبئی، سعودی عرب،اور شیخ الاسلام مدنی میاں یہ سب کے سب جواز کے قائل ہیں ۔۔۔
اعلی حضرت کا فتوی اپنی جگہ مسلم ہے ۔۔پر کیا اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا فتوی قیامت تک کے لئے ہے اس باب میں کسی علماء ربانی کا اختلاف کا کوئی حق نہیں ہے؟
ہند و پاک کےسیکڑوں علماء فتاوی رضویہ کے خلاف درجنوں فتوی صادر فرمائیں ہیں۔
١ / امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق لکھتے ہیں
نہ چاہیے حدیث میں اس سے نہی (ممانعت) آئی کہ معاذ اللہ مورث برص ہوتا ہے بعض علماء رحمہم اللہ نے بدھ کو ناخن کتروائے کسی نے برنباء حدیث منع کیا فرمایا صحیح نہ ہوئی فورا برص ہوگئے۔
علمائے بریلوی اور دعوت اسلامی میں کیا اختلاف ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بریلوی اور دعوت اسلامی میں کیا اختلاف ہے؟ اور اگر اختلاف ہے تو کس چیز کا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- حافظ عبد السبحان نظامی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دعوت اسلامی اور علماء بریلوی میں کوئی اختلاف نہیں ہے دعوت اسلامی مسلک اعلی حضرت پر سو فیصد گامزن ہے کچھ ناعاقبت اندیش لوگ فروعی اختلاف کو پہاڑ بنا دیا ہے۔
حضور تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ کا ایک قول دعوت اسلامی اعلی حضرت کی تنظیم نہیں مطلب خانقاہ بریلی کے تحت یہ دعوت اسلامی اپنا کام نہیں کر رہی ہے پر متشدد لوگوں نے کچھ اور ہی معنی کے لیا ۔
اور دعوت اسلامی حالات حاضرہ کے پیش نظر تغیر زمان کی وجہ سے کچھ مخصوص فروعی مسائل میں فتاوی رضویہ کے خلاف حالات حاضرہ کے پیش نظر فتویٰ دئے ہیں جس کی وجہ سے بعض حضرات متشدد ذہنیت کے تحت دعوت اسلامی سے بد ظن ہے جبکہ ایسا نہیں ہونی چاہیے مثلا ایک تصویر کا مسئلہ کو لے لیں جب ہم سب کو معلوم ہے کہ مختلف فیہ فروعی مسائل میں ہمارے علماء اہل سنت کا دو موقف ہے ۔تصویر کے بابت ،حرام اور عدم حرام میں ۔پھر اس پر زور زبردستی کیوں؟ ہند و پاک میں کچھ حضرات دینی مذہبی ویڈیو کو ناجائز کہتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں جتنے مسلم ممالک ہیں 99 فیصد جواز کے قائل ہیں جامع ازہر مصر، ملک شام، لبنان، ترکی عراق قطر، دوبئی، سعودی عرب،اور شیخ الاسلام مدنی میاں یہ سب کے سب جواز کے قائل ہیں ۔۔۔
اعلی حضرت کا فتوی اپنی جگہ مسلم ہے ۔۔پر کیا اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا فتوی قیامت تک کے لئے ہے اس باب میں کسی علماء ربانی کا اختلاف کا کوئی حق نہیں ہے؟
ہند و پاک کےسیکڑوں علماء فتاوی رضویہ کے خلاف درجنوں فتوی صادر فرمائیں ہیں۔
١ / امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق لکھتے ہیں
نہ چاہیے حدیث میں اس سے نہی (ممانعت) آئی کہ معاذ اللہ مورث برص ہوتا ہے بعض علماء رحمہم اللہ نے بدھ کو ناخن کتروائے کسی نے برنباء حدیث منع کیا فرمایا صحیح نہ ہوئی فورا برص ہوگئے۔
(فتاوی رضویہ ج ١٠ ص ٣٧ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
صدرالشریعہ مولانا امجد علی قادری متوفی ١٣٧٦ ھ لکھتے ہیں
ایک حدیث میں ہے جو ہفتہ کے دن ناخن ترشوائے اس سے بیماری نکل جائے گی اور شفا داخل ہوگی اور جو اتوار کے دن ترشوائے فاقہ نکلے گا ‘ اور توانگری آئے گی ‘ اور جو پیر کے دن ترشوائے جنون جائے گا اور صحت آئے گی اور جو منگل کے دن ترشوائے مرض جائے گا اور شفا آئے گی اور جو بدھ کے دن ترشوائے وسواس وخوف نکلے گا اور امن وشفا آئے گی الخ۔(درمختار۔ ردالمختار) ّ (بہار شریعت ج ١٦ ص ١٢٢‘ مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکشز لاہور)
صدرالشریعہ مولانا امجد علی قادری متوفی ١٣٧٦ ھ لکھتے ہیں
ایک حدیث میں ہے جو ہفتہ کے دن ناخن ترشوائے اس سے بیماری نکل جائے گی اور شفا داخل ہوگی اور جو اتوار کے دن ترشوائے فاقہ نکلے گا ‘ اور توانگری آئے گی ‘ اور جو پیر کے دن ترشوائے جنون جائے گا اور صحت آئے گی اور جو منگل کے دن ترشوائے مرض جائے گا اور شفا آئے گی اور جو بدھ کے دن ترشوائے وسواس وخوف نکلے گا اور امن وشفا آئے گی الخ۔(درمختار۔ ردالمختار) ّ (بہار شریعت ج ١٦ ص ١٢٢‘ مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکشز لاہور)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
٢/ امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ لکھتے ہیں
انگریزی رقیق دوائیں جو ٹنچر کہلاتی ہیں ان میں عموما اسپرٹ پڑتی ہے اور اسپرٹ یقینا شراب بلکہ شراب کی نہایت بدتر قسموں سے ہے وہ نجس ہے ان کا کھانا حرام لگانا حرام بدن یا کپڑے یا دونوں کی مجموع پر ملا کر اگر روپیہ بھر جگہ سے زیادہ میں ایسی شے لگی ہوئی ہو نماز نہ ہوگی۔ (فتاویٰ رضویہ ج ١١ ص ٨٨ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی متوفی ١٩٦٦ ء لکھتے ہیں
لیکن ہم نے جہاں تک ڈاکٹروں کی زبانی سنا یہی معلوم ہوا کہ یہ (اسپرٹ) بھی شراب سے نہیں بنائی جاتی جس کو شرعا خمر کہا جاتا ہے بلکہ یہ (اسپرٹ) ایسی شراب کا جوہر ہے جو گنے وغیرہ سے بنائی گئی ہے پس اگر یہ صحیح ہے تو اس کا استعمال بغرض صحیح (اس مقدار میں جو مسکر نہیں ہے) حرام نہیں اور اس کی بیع وشراء بھی جائز ہے۔ (فتاویٰ مظہریہ ص ٢٨٩‘ مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)
مفتی مظہر اللہ دہلوی کو کس خانے میں ڈالیں گے؟؟
٣ / امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ سید مہدی حسن مارہرہ کے سوال کے جواب میں لکھتے ہیں
حضور عورتوں کو لکھنا سکھانا شرعا ممنوع وسنت نصاری وفتح یاب ہزاراں فتنہ اور مستان سرشار کے ہاتھ میں تلوار دینا ہے۔
٢/ امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ لکھتے ہیں
انگریزی رقیق دوائیں جو ٹنچر کہلاتی ہیں ان میں عموما اسپرٹ پڑتی ہے اور اسپرٹ یقینا شراب بلکہ شراب کی نہایت بدتر قسموں سے ہے وہ نجس ہے ان کا کھانا حرام لگانا حرام بدن یا کپڑے یا دونوں کی مجموع پر ملا کر اگر روپیہ بھر جگہ سے زیادہ میں ایسی شے لگی ہوئی ہو نماز نہ ہوگی۔ (فتاویٰ رضویہ ج ١١ ص ٨٨ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی متوفی ١٩٦٦ ء لکھتے ہیں
لیکن ہم نے جہاں تک ڈاکٹروں کی زبانی سنا یہی معلوم ہوا کہ یہ (اسپرٹ) بھی شراب سے نہیں بنائی جاتی جس کو شرعا خمر کہا جاتا ہے بلکہ یہ (اسپرٹ) ایسی شراب کا جوہر ہے جو گنے وغیرہ سے بنائی گئی ہے پس اگر یہ صحیح ہے تو اس کا استعمال بغرض صحیح (اس مقدار میں جو مسکر نہیں ہے) حرام نہیں اور اس کی بیع وشراء بھی جائز ہے۔ (فتاویٰ مظہریہ ص ٢٨٩‘ مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)
مفتی مظہر اللہ دہلوی کو کس خانے میں ڈالیں گے؟؟
٣ / امام احمد رضا قادری رضي الله عنه متوفی ١٣٤٠ ھ سید مہدی حسن مارہرہ کے سوال کے جواب میں لکھتے ہیں
حضور عورتوں کو لکھنا سکھانا شرعا ممنوع وسنت نصاری وفتح یاب ہزاراں فتنہ اور مستان سرشار کے ہاتھ میں تلوار دینا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ١٠ ص ١٥٤ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
فقیہ اعظم مفتی نور اللہ نعیمی متوفی ١٤٠٣ ھ لکھتے ہیں
پھر حدیث صحیح سے بھی یہ مسئلہ تعلیم الکتابہ للنساء ثابت ہے مسند احمد بن حنبل ج ٦ ص ٣٧٢‘ سنن ابوداؤد ج ٢ ص ١٨٦‘ مستدرک حاکم ج ٤ ص ٥٧‘ سنن بیہقی ج ٩ ص ٣٤٩‘ میں حضرت شفا بنت عبداللہ (رضي الله عنها ) سے بکلمات متقاربہ ثابت ہے کہ حضور پرنور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حفصہ (رضي الله عنها ) کے پاس تشریف لائے اور میں بھی حاضر تھی تو مجھے فرمایا کی تو اس کو رقیہ النملۃ کی تعلیم نہیں دیتی جیسے اس کو کتابت کی تعلیم تم نے دی ہے حاکم نے کہا یہ حدیث بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ (فتاویٰ نوریہ ج ٣ ص ٤٧٤‘ مطبوعہ لاہور ١٩٨٣ ء)
كتابة النساء پر موجودہ دور میں کس کا اختلاف ہے؟
کیا مفتی اعظم باغی مسلک اعلی حضرت ہوگئے؟
٤ / نیز امام احمد رضا قادری رضي الله عنه نے سماع مع المزامیر کو حرام لکھا ہے اور استاذ العلماء مولانا حافظ عطا محمد چشتی دامت برکاتھم اور حضرت غزالی زماں امام اہل سنت سید احمد سعید کا ظمی قدس سرہ نے اس کو جائز لکھا ہے۔
علماء اور مجتہدین حضرات معصوم نہیں دلائل کے ساتھ ان سے اختلاف کرنا جائز ہے۔
امام احمد رضا قادری متوفی ١٣٤٠ ھ لکھتے ہیں
انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے سوا کچھ بشر معصوم نہیں اور غیر معصوم سے کوئی نہ کوئی کلمہ غلط یا بیجا صادر ہونا کچھ نادر کا لمعدوم نہیں پھر سلف صالحین وائمہ دین سے آج تک اہل حق کا یہ معمول رہا ہے کہ ہر شخص کا قول قبول بھی کیا جاتا ہے۔ اور اس کو رد بھی کیا جاتا ہے جاتا ہے ماسوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جس کی جو بات خلاف حق و جمہور دیکھی وہ اسی پر چھوڑی اور اعتقاد وہی رکھا جو جماعت کا ہے
(فتاویٰ رضویہ ج ٦ ص ٢٨٣ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
حضور کاظمی رحمت اللہ علیہ کو کیا کہیں گے؟
٥ / نیز فرماتے ہیں
ویابی اللہ العصمۃ الالکلامہ ولکلام رسولہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ اپنے کلام اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کے سوا کسی کے کلام کو معصوم قرار دینے سے انکار فرماتا ہے (پھر فرمایا) انسان سے غلطی ہوتی ہے مگر رحمت ہے اس پر جس کی خطا کسی امر دینی مہم پر زد نہ ڈالے۔ (الملفوظ ج ٤ ص ٣‘ مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)
٦ / حضرت فقیہ اعظم قدس سرہ سے سوال کیا گیا کہ اعلی حضرت مجدد مائتہ حاضرہ نے گھڑی کے چین اور عورتوں کی کتابت اور انگریزی لباس وغیرہ کو ناجائز لکھا ہے اور آپ نے ان کو جائز لکھا ہے کیا وہ فتویٰ وقتی اور عارضی تھا اور اب یہ امور جائز ہوگئے ہیں ؟ حضرت فقیہ اعظم قدس سرہ نے اس کے جواب میں لکھا
(١) ہاں مجدد وقت کی ایسی ہدایات و تصریحات (جو کتاب وسنت سے مستنبط ہیں) کی روشنی میں یوں ہوسکتا ہے ؟ بلکہ عملا خود مجدد وقت ہی اس کا سبق بھی دے چکے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ خالصا لوجہ اللہ تعالیٰ ہو تعجب ہے کہ خود مستفتی صاحب کو روز روشن کی طرح معلوم ہے کہ حضرت امام اعظم رضي الله عنه کے محققانہ اقوال وفتاوائے شرعیہ کی موجودگی میں حضرات صاحبین وغیرہما اجلہ تلامذہ بلکہ متاخرین کے بھی بکثرت ایسے اقوال وفتاوی ہیں جو ان کے خلاف ہیں جن کی بنا قول صوری و ضروری وغیرہ اصول ستہ پر ہے جس کی تفصیل فتاوی رضویہ ج ١ ص ٣٨٥ وغیرہا میں ہے بلکہ یہ بھی اظہرمن الشمس ہے کہ خود ہمارے مجدد برحق کے صدہا نہیں بلکہ ہزار ہا تطفامات ہیں جو صرف متاخرین نہیں بلکہ متقدمین حضرات فقیہ النفس امام قاضی خاں وغیرہ کے اقوال و فتاویٰ شرعیہ پر ہیں جن میں اصول ستہ کے علاوہ سبقت قلم وغیرہ کی صریح نسبتیں بھی مذکور ہیں اور یہ بھی نہاں نہیں کہ ہمارے مذہب مہذب میں مجددین حضرات معصوم نہیں تو تطفامات کا دروازہ اب کیوں بند ہوگیا ؟ کیا کسی مجدد کی کوئی ایسی تصریح ہے یا کم از کم اتنی ہی تصریح ہو کہ اصول ستہ کا زمانہ اب گزر گیا لہذا الکیر کا فقیر بننا فرض عین ہوگیا کیا تازہ حوادثات و نوازل کے متعلق احکام شرعی موجود نہیں کہ ہم بالکل صم بکم بن جائیں اور عملا اغیار کے ان کافرانہ مزعومات کی تصدیق کریں کہ معاذ اللہ اسلام فرسودہ مذہب ہے اس میں روز مرہ ضروریات زندگی کے جدید ترین ہزار ہا تقاضوں کا کوئی حل ہی نہیں ولا حوال ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔
اسی ایک جواب سے نمبر ٢ اور نمبر ٣ کے جواب میں واضح ہیں البتہ یہ حقیقت بھی اظہر من الشمس ہے کہ کسی ناجائز اور غلط چیز کو اپنے مفاد ومنشا سے جائز ومباح کہنا ہرگز ہرگز جائز نہیں مگر شرعا اجازت ہو تو عدم جواز کی رٹ لگانا بھی جائز نہیں
غرضیکہ ضد اور نفس پرستی سے بچنا نہایت ہی ضروری ہے ‘ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے ذمہ دار علماء کرام محض اللہ کے لیے نفسانیت سے بلند وبالا سرجوڑ کر بیٹھیں اور ایسے جزئیات کے فیصلے کریں مثلا یہ کہ وہ لباس جو کفار یا فجار کا شعار ہونے کے باعث ناجائز تھا کیا اب بھی شعار ہے تو ناجائز ہے یا اب شعار نہیں رہا تو جائز ہے مگر بظاہر یہ توقع تمنا کے حدود طے نہیں کرسکتی اور یہی انتشار آزاد خیالی کا باعث بن رہا ہے۔
فقیہ اعظم مفتی نور اللہ نعیمی متوفی ١٤٠٣ ھ لکھتے ہیں
پھر حدیث صحیح سے بھی یہ مسئلہ تعلیم الکتابہ للنساء ثابت ہے مسند احمد بن حنبل ج ٦ ص ٣٧٢‘ سنن ابوداؤد ج ٢ ص ١٨٦‘ مستدرک حاکم ج ٤ ص ٥٧‘ سنن بیہقی ج ٩ ص ٣٤٩‘ میں حضرت شفا بنت عبداللہ (رضي الله عنها ) سے بکلمات متقاربہ ثابت ہے کہ حضور پرنور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حفصہ (رضي الله عنها ) کے پاس تشریف لائے اور میں بھی حاضر تھی تو مجھے فرمایا کی تو اس کو رقیہ النملۃ کی تعلیم نہیں دیتی جیسے اس کو کتابت کی تعلیم تم نے دی ہے حاکم نے کہا یہ حدیث بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ (فتاویٰ نوریہ ج ٣ ص ٤٧٤‘ مطبوعہ لاہور ١٩٨٣ ء)
كتابة النساء پر موجودہ دور میں کس کا اختلاف ہے؟
کیا مفتی اعظم باغی مسلک اعلی حضرت ہوگئے؟
٤ / نیز امام احمد رضا قادری رضي الله عنه نے سماع مع المزامیر کو حرام لکھا ہے اور استاذ العلماء مولانا حافظ عطا محمد چشتی دامت برکاتھم اور حضرت غزالی زماں امام اہل سنت سید احمد سعید کا ظمی قدس سرہ نے اس کو جائز لکھا ہے۔
علماء اور مجتہدین حضرات معصوم نہیں دلائل کے ساتھ ان سے اختلاف کرنا جائز ہے۔
امام احمد رضا قادری متوفی ١٣٤٠ ھ لکھتے ہیں
انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے سوا کچھ بشر معصوم نہیں اور غیر معصوم سے کوئی نہ کوئی کلمہ غلط یا بیجا صادر ہونا کچھ نادر کا لمعدوم نہیں پھر سلف صالحین وائمہ دین سے آج تک اہل حق کا یہ معمول رہا ہے کہ ہر شخص کا قول قبول بھی کیا جاتا ہے۔ اور اس کو رد بھی کیا جاتا ہے جاتا ہے ماسوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جس کی جو بات خلاف حق و جمہور دیکھی وہ اسی پر چھوڑی اور اعتقاد وہی رکھا جو جماعت کا ہے
(فتاویٰ رضویہ ج ٦ ص ٢٨٣ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
حضور کاظمی رحمت اللہ علیہ کو کیا کہیں گے؟
٥ / نیز فرماتے ہیں
ویابی اللہ العصمۃ الالکلامہ ولکلام رسولہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ اپنے کلام اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کے سوا کسی کے کلام کو معصوم قرار دینے سے انکار فرماتا ہے (پھر فرمایا) انسان سے غلطی ہوتی ہے مگر رحمت ہے اس پر جس کی خطا کسی امر دینی مہم پر زد نہ ڈالے۔ (الملفوظ ج ٤ ص ٣‘ مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)
٦ / حضرت فقیہ اعظم قدس سرہ سے سوال کیا گیا کہ اعلی حضرت مجدد مائتہ حاضرہ نے گھڑی کے چین اور عورتوں کی کتابت اور انگریزی لباس وغیرہ کو ناجائز لکھا ہے اور آپ نے ان کو جائز لکھا ہے کیا وہ فتویٰ وقتی اور عارضی تھا اور اب یہ امور جائز ہوگئے ہیں ؟ حضرت فقیہ اعظم قدس سرہ نے اس کے جواب میں لکھا
(١) ہاں مجدد وقت کی ایسی ہدایات و تصریحات (جو کتاب وسنت سے مستنبط ہیں) کی روشنی میں یوں ہوسکتا ہے ؟ بلکہ عملا خود مجدد وقت ہی اس کا سبق بھی دے چکے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ خالصا لوجہ اللہ تعالیٰ ہو تعجب ہے کہ خود مستفتی صاحب کو روز روشن کی طرح معلوم ہے کہ حضرت امام اعظم رضي الله عنه کے محققانہ اقوال وفتاوائے شرعیہ کی موجودگی میں حضرات صاحبین وغیرہما اجلہ تلامذہ بلکہ متاخرین کے بھی بکثرت ایسے اقوال وفتاوی ہیں جو ان کے خلاف ہیں جن کی بنا قول صوری و ضروری وغیرہ اصول ستہ پر ہے جس کی تفصیل فتاوی رضویہ ج ١ ص ٣٨٥ وغیرہا میں ہے بلکہ یہ بھی اظہرمن الشمس ہے کہ خود ہمارے مجدد برحق کے صدہا نہیں بلکہ ہزار ہا تطفامات ہیں جو صرف متاخرین نہیں بلکہ متقدمین حضرات فقیہ النفس امام قاضی خاں وغیرہ کے اقوال و فتاویٰ شرعیہ پر ہیں جن میں اصول ستہ کے علاوہ سبقت قلم وغیرہ کی صریح نسبتیں بھی مذکور ہیں اور یہ بھی نہاں نہیں کہ ہمارے مذہب مہذب میں مجددین حضرات معصوم نہیں تو تطفامات کا دروازہ اب کیوں بند ہوگیا ؟ کیا کسی مجدد کی کوئی ایسی تصریح ہے یا کم از کم اتنی ہی تصریح ہو کہ اصول ستہ کا زمانہ اب گزر گیا لہذا الکیر کا فقیر بننا فرض عین ہوگیا کیا تازہ حوادثات و نوازل کے متعلق احکام شرعی موجود نہیں کہ ہم بالکل صم بکم بن جائیں اور عملا اغیار کے ان کافرانہ مزعومات کی تصدیق کریں کہ معاذ اللہ اسلام فرسودہ مذہب ہے اس میں روز مرہ ضروریات زندگی کے جدید ترین ہزار ہا تقاضوں کا کوئی حل ہی نہیں ولا حوال ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔
اسی ایک جواب سے نمبر ٢ اور نمبر ٣ کے جواب میں واضح ہیں البتہ یہ حقیقت بھی اظہر من الشمس ہے کہ کسی ناجائز اور غلط چیز کو اپنے مفاد ومنشا سے جائز ومباح کہنا ہرگز ہرگز جائز نہیں مگر شرعا اجازت ہو تو عدم جواز کی رٹ لگانا بھی جائز نہیں
غرضیکہ ضد اور نفس پرستی سے بچنا نہایت ہی ضروری ہے ‘ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے ذمہ دار علماء کرام محض اللہ کے لیے نفسانیت سے بلند وبالا سرجوڑ کر بیٹھیں اور ایسے جزئیات کے فیصلے کریں مثلا یہ کہ وہ لباس جو کفار یا فجار کا شعار ہونے کے باعث ناجائز تھا کیا اب بھی شعار ہے تو ناجائز ہے یا اب شعار نہیں رہا تو جائز ہے مگر بظاہر یہ توقع تمنا کے حدود طے نہیں کرسکتی اور یہی انتشار آزاد خیالی کا باعث بن رہا ہے۔
(فتاوی نوریہ ج ٣ ص ٤٧٠۔ ٤٦٩ )(ماخوذ از تفسیر تبیان القرآن - سورۃ نمبر 4 النساء
آیت نمبر 59)
اب اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
٧ / اسی طرح چین کے گھڑی کا مسئلہ ہے ۔اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے ناجائز لکھا اور موجودہ دور کے علماء حتی الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور نے جائز قرار دیا ہے ۔
٨ / اسی طرح لائوڈ اسپیکر کی آواز پر ہمارے بعض فقہاء عدم صحت صلات جبکہ بعض صحت صلات کا فتویٰ صادر فرمائیں ۔
٩ / اسی طرح قربانی کے بکرے کو تول کر خرینا محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین قبلہ الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور ناجائز جبکہ جمدہ شاہی کے مفتی نے جائز کا فتویٰ دئے ہیں ۔
١٠/ٹائی کے بابت اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا فتویٰ حرام کا ہے ۔
جبکہ موجودہ دور میں ٹائی کے بابت مفتی نظام الدین قبلہ جائز قرار دیتے ہیں ۔۔
اس بارے کیا کہیں گے؟
یہ چند مثالیں ہیں ۔
معلوم ہوا کہ اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کے وہ مسائل جو فروعی ہیں اس پر عمل نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔۔
ڈیجیٹل تصویر بھی انہیں فروعی مسائل میں سے یے ۔تصویر کھچانے والا متبعین اعلی حضرت ہی ہیں ۔اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے تصویر کے بابت حرام کا فتویٰ درست دیا ہے ۔پر انہوں نے یہ نہیں فرما یا میرا ٹوٹلی فتویٰ قرآن و سنت کی طرح صبح قیامت تک کے لئے ہے ۔اور اسی پر پوری امت مسلمہ کو عمل کرنا فرض ہے ۔۔
اس لئے سمجھا کریں فروعی مسائل میں اختلاف علماء جائز ہے ۔کسی ایک جانب شدت پسندی اور تنگ نظری کا مظاہرہ کر نا بیوقوفی یے، جہالت ہے ۔لا علمی ہے ۔
کسی کو کوئی حق نہیں بنتا کہ جائز کے قائل کو برا بھلا کہیں یا ناجائز کے قائل کو برا بھلا کہیں ۔۔
آپ دونوں میں سے جس پر بھی عمل کریں عاصی نہیں ہوں گے ۔
آپ کیا کہیں گے دنیا کے 99 فیصد علماء بالخصوص مدنی میاں اور ہاشمی میاں اسلامی ویڈیوز کی وجہ سے حرام کے مرتب ہوئے؟؟؟
ہوش و حواس سے کام لیں امت کو منتشر کرنے کا کام نہ کریں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
آیت نمبر 59)
اب اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
٧ / اسی طرح چین کے گھڑی کا مسئلہ ہے ۔اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے ناجائز لکھا اور موجودہ دور کے علماء حتی الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور نے جائز قرار دیا ہے ۔
٨ / اسی طرح لائوڈ اسپیکر کی آواز پر ہمارے بعض فقہاء عدم صحت صلات جبکہ بعض صحت صلات کا فتویٰ صادر فرمائیں ۔
٩ / اسی طرح قربانی کے بکرے کو تول کر خرینا محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین قبلہ الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور ناجائز جبکہ جمدہ شاہی کے مفتی نے جائز کا فتویٰ دئے ہیں ۔
١٠/ٹائی کے بابت اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا فتویٰ حرام کا ہے ۔
جبکہ موجودہ دور میں ٹائی کے بابت مفتی نظام الدین قبلہ جائز قرار دیتے ہیں ۔۔
اس بارے کیا کہیں گے؟
یہ چند مثالیں ہیں ۔
معلوم ہوا کہ اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کے وہ مسائل جو فروعی ہیں اس پر عمل نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔۔
ڈیجیٹل تصویر بھی انہیں فروعی مسائل میں سے یے ۔تصویر کھچانے والا متبعین اعلی حضرت ہی ہیں ۔اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے تصویر کے بابت حرام کا فتویٰ درست دیا ہے ۔پر انہوں نے یہ نہیں فرما یا میرا ٹوٹلی فتویٰ قرآن و سنت کی طرح صبح قیامت تک کے لئے ہے ۔اور اسی پر پوری امت مسلمہ کو عمل کرنا فرض ہے ۔۔
اس لئے سمجھا کریں فروعی مسائل میں اختلاف علماء جائز ہے ۔کسی ایک جانب شدت پسندی اور تنگ نظری کا مظاہرہ کر نا بیوقوفی یے، جہالت ہے ۔لا علمی ہے ۔
کسی کو کوئی حق نہیں بنتا کہ جائز کے قائل کو برا بھلا کہیں یا ناجائز کے قائل کو برا بھلا کہیں ۔۔
آپ دونوں میں سے جس پر بھی عمل کریں عاصی نہیں ہوں گے ۔
آپ کیا کہیں گے دنیا کے 99 فیصد علماء بالخصوص مدنی میاں اور ہاشمی میاں اسلامی ویڈیوز کی وجہ سے حرام کے مرتب ہوئے؟؟؟
ہوش و حواس سے کام لیں امت کو منتشر کرنے کا کام نہ کریں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/09/2023
11/09/2023