(سوال نمبر 4379)
مدنی چینل پر مرید ہونا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ کے بارے میں کی بیعت ہونے کے لیے پیر کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے کر بیعت ہونا ضروری ہے؟یا پھر موبائل یا کسی اور ذریعے سے بھی مرید ہو سکتے ہیں اور کن کن ذرائع سے مرید ہو سکتے ہیں؟
سائل:- محمد عامر عقیل احمد مالیگاؤں (مہاراشٹر)
مدنی چینل پر مرید ہونا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ کے بارے میں کی بیعت ہونے کے لیے پیر کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے کر بیعت ہونا ضروری ہے؟یا پھر موبائل یا کسی اور ذریعے سے بھی مرید ہو سکتے ہیں اور کن کن ذرائع سے مرید ہو سکتے ہیں؟
سائل:- محمد عامر عقیل احمد مالیگاؤں (مہاراشٹر)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جو شخص علم وعمل کا پیکر اور تقویٰ وطہارت کا مجسم ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر شرائط بیعت کا جامع ہو ، ان سے بیعت ہونا مرید ہونا جائز ہے خواہ سامنے سے پیر و مرشد کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت ہو یا دور سے اسی طرح یہ بیعت موبائل کال کے ذریعہ ہو یا میسچ اور خط وکتابت کے ذریعہ یا مدنی چینل پر ہر صورت سے بیعت جائز ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بیعت کے لئے سامنے حاضر ہونا شرط و ضروری نہیں غائبانہ بیعت بھی جائز ہے لہذا موبائل پر کال گفتگو یا میسچ کے ذریعہ یا مدنی چینل پر مرید ہونا جائزہے
مذکورہ ذرائع سے بیعت ہونے سے پہلے مرید کو چاہیے کہ وہ پیر کے اندر مندرجہ بالا باتیں اور شرطیں ضرور معلوم کر لے تاکہ بیعت کے دینی ودنیوی فوائد حاصل ہو سکیں.(موبائل فون کے ضروری مسائل ص ۱۳۸)
یاد رہے کہ بیعت کے لیے ظاہری جسمانی ہاتھ پر ہاتھ رکھنا شرط نہیں ہے اسی لئے ہمارے علماء کرام نے خط و کتابت کے ذریعے بیعت ہونے کے جوا ز کو بیان فرمایا ہے چنانچہ فتاوی رضویہ ج26 مسئلہ 282 ص568 پر ہے بیعت بذریعہ خط وکتابت بھی ممکن ہے یہ اسے درخواست لکھے وہ قبول کرے اوراپنے قبول کی اس درخواست دہندہ کواطلاع دے اور اس کے نام کاشجرہ بھی بھیج دے مرید ہوگیا کہ اصل ارادت فعلِ قلب ہے والقلم احد اللسانین (اور قلم ایک زبان ہے)(فتاوی رضویہ)
شرائط شیخ
١/ ایک یہ کہ سُنّی صحیحُ العقیدہ ہو اس لئے کہ بدمذہب دوزخ کے کتے ہیں اور بدترین مخلوق، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔٢/ دوسری شرط ضَروری عِلم کا ہونا اس لئے کہ بے علم خُدا کو پہچان نہیں سکتا۔
٣/ تیسری یہ کہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرنا اس لئے کہ فاسِق کی توہین واجب ہے اور مُرشِد واجبُ التعظیم ہے دونوں چیزیں کیسے اکھٹی ہوں گی۔
٤/ چوتھی اجازتِ صحیح مُتَّصِل ہو جیسا کہ اس پر اہلِ باطن کا اِجما ع ہے۔جس شخص میں اِن شَرائط میں سے کوئی ایک شرط نہ ہو تو اس کو پیر نہیں پکڑنا چاہئے۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جو شخص علم وعمل کا پیکر اور تقویٰ وطہارت کا مجسم ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر شرائط بیعت کا جامع ہو ، ان سے بیعت ہونا مرید ہونا جائز ہے خواہ سامنے سے پیر و مرشد کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت ہو یا دور سے اسی طرح یہ بیعت موبائل کال کے ذریعہ ہو یا میسچ اور خط وکتابت کے ذریعہ یا مدنی چینل پر ہر صورت سے بیعت جائز ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بیعت کے لئے سامنے حاضر ہونا شرط و ضروری نہیں غائبانہ بیعت بھی جائز ہے لہذا موبائل پر کال گفتگو یا میسچ کے ذریعہ یا مدنی چینل پر مرید ہونا جائزہے
مذکورہ ذرائع سے بیعت ہونے سے پہلے مرید کو چاہیے کہ وہ پیر کے اندر مندرجہ بالا باتیں اور شرطیں ضرور معلوم کر لے تاکہ بیعت کے دینی ودنیوی فوائد حاصل ہو سکیں.(موبائل فون کے ضروری مسائل ص ۱۳۸)
یاد رہے کہ بیعت کے لیے ظاہری جسمانی ہاتھ پر ہاتھ رکھنا شرط نہیں ہے اسی لئے ہمارے علماء کرام نے خط و کتابت کے ذریعے بیعت ہونے کے جوا ز کو بیان فرمایا ہے چنانچہ فتاوی رضویہ ج26 مسئلہ 282 ص568 پر ہے بیعت بذریعہ خط وکتابت بھی ممکن ہے یہ اسے درخواست لکھے وہ قبول کرے اوراپنے قبول کی اس درخواست دہندہ کواطلاع دے اور اس کے نام کاشجرہ بھی بھیج دے مرید ہوگیا کہ اصل ارادت فعلِ قلب ہے والقلم احد اللسانین (اور قلم ایک زبان ہے)(فتاوی رضویہ)
شرائط شیخ
١/ ایک یہ کہ سُنّی صحیحُ العقیدہ ہو اس لئے کہ بدمذہب دوزخ کے کتے ہیں اور بدترین مخلوق، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔٢/ دوسری شرط ضَروری عِلم کا ہونا اس لئے کہ بے علم خُدا کو پہچان نہیں سکتا۔
٣/ تیسری یہ کہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرنا اس لئے کہ فاسِق کی توہین واجب ہے اور مُرشِد واجبُ التعظیم ہے دونوں چیزیں کیسے اکھٹی ہوں گی۔
٤/ چوتھی اجازتِ صحیح مُتَّصِل ہو جیسا کہ اس پر اہلِ باطن کا اِجما ع ہے۔جس شخص میں اِن شَرائط میں سے کوئی ایک شرط نہ ہو تو اس کو پیر نہیں پکڑنا چاہئے۔
(فتاوی رضویہ ج 21)
بہار شریعت میں ہے
جب مُرید ہونا ہو تو اچھی طرح تفتیش کر لیں، ورنہ اگر (کسی ایسے کو پیر بنا لیا جو) بد مذہب ہوا تو اِیمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
اے بسا اِبلیس آدم روئے ہست
پس بہر دستے نباید داد دست
کبھی اِبلیس آدمی کی شکل میں آتا ہے، لہٰذا ہر ہاتھ میں ہاتھ نہیں دینا چاہیے (یعنی ہر کسی سے بیعت نہیں کرنی چاہیے۔)
بہار شریعت میں ہے
جب مُرید ہونا ہو تو اچھی طرح تفتیش کر لیں، ورنہ اگر (کسی ایسے کو پیر بنا لیا جو) بد مذہب ہوا تو اِیمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
اے بسا اِبلیس آدم روئے ہست
پس بہر دستے نباید داد دست
کبھی اِبلیس آدمی کی شکل میں آتا ہے، لہٰذا ہر ہاتھ میں ہاتھ نہیں دینا چاہیے (یعنی ہر کسی سے بیعت نہیں کرنی چاہیے۔)
(بہار شریعت ح 1)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/09/2023
10/09/2023