(سوال نمبر 4377)
کیا حجر اسود مومن کے گناہ کو چوس لیتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ احادیث میں حجر اسود کے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ جب کوئی مومن اسے چومتا ہے تو وہ اس کے گناہ جذب کر لیتا ہے اور جب کوئی کافر اس سے چومتا ہے تو وہ اس مومن کے گناہ اسے دے دیتا ہے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اللہ تعالی قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ اللہ کسی کا بوجھ کسی کے اوپر نہیں ڈالتا قرآن اور حدیث میں تعارض واقع ہو گیا ایسا جواب عنایت فرماے کہ اشکال ختم ہو جائے
سائلہ:- شاہین فاطمہ رضویہ مسکن مکرانہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کوئی تصاد نہیں ہے اپ کو اپنی بات پر حوالہ دینی چاہیے۔
کہ مومن کا گناہ کافر کو دے دیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔
جب مومن چومے تو حجر اسود مومن کے اہمان کی گواہی دیتا ہے اور جب کافر چومے تو کافر کے کفر کی گواہی دیتا ہے
حجرِ اسود ایک جنتی پتھر ہے جو خانہ کعبہ میں نصب ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
نَزَل الْحَجرُ الْاَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّة وَهوَ اَشَدُّ بَياضًا مِنَ اللَّبْنِ فَسَوَّدَتْه خَطَايا بَنِی آدَمُ.
حجر اسود جنت سے اترا تو دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، ابن آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔‘‘
(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216-215، رقم: 877)
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد امام ترمذی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایات منقول ہیں۔ وہ فرماتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت حسن صحیح کے درجہ میں آتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا
إن الركن، والمقام ياقوتتان من ياقوت الجنة، طمس الله نورهما، ولو لم يطمس نورهما لاضاءتا ما بين المشرق والمغرب.
حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کر دیا، اگر اللہ ان کا نور ختم نہ کرتا تو وہ مشرق و مغرب کے سارے مقام کو روشن کر دیتے۔(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216 -215، رقم: 878)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ
حجرِ اسود جنت سے لایا ہوا پتھر ہے جو پہلے سفید تھا جبکہ بعد میں بنی آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا حجر اسود مومن کے گناہ کو چوس لیتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ احادیث میں حجر اسود کے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ جب کوئی مومن اسے چومتا ہے تو وہ اس کے گناہ جذب کر لیتا ہے اور جب کوئی کافر اس سے چومتا ہے تو وہ اس مومن کے گناہ اسے دے دیتا ہے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اللہ تعالی قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ اللہ کسی کا بوجھ کسی کے اوپر نہیں ڈالتا قرآن اور حدیث میں تعارض واقع ہو گیا ایسا جواب عنایت فرماے کہ اشکال ختم ہو جائے
سائلہ:- شاہین فاطمہ رضویہ مسکن مکرانہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کوئی تصاد نہیں ہے اپ کو اپنی بات پر حوالہ دینی چاہیے۔
کہ مومن کا گناہ کافر کو دے دیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔
جب مومن چومے تو حجر اسود مومن کے اہمان کی گواہی دیتا ہے اور جب کافر چومے تو کافر کے کفر کی گواہی دیتا ہے
حجرِ اسود ایک جنتی پتھر ہے جو خانہ کعبہ میں نصب ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
نَزَل الْحَجرُ الْاَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّة وَهوَ اَشَدُّ بَياضًا مِنَ اللَّبْنِ فَسَوَّدَتْه خَطَايا بَنِی آدَمُ.
حجر اسود جنت سے اترا تو دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، ابن آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔‘‘
(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216-215، رقم: 877)
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد امام ترمذی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایات منقول ہیں۔ وہ فرماتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت حسن صحیح کے درجہ میں آتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا
إن الركن، والمقام ياقوتتان من ياقوت الجنة، طمس الله نورهما، ولو لم يطمس نورهما لاضاءتا ما بين المشرق والمغرب.
حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کر دیا، اگر اللہ ان کا نور ختم نہ کرتا تو وہ مشرق و مغرب کے سارے مقام کو روشن کر دیتے۔(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216 -215، رقم: 878)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ
حجرِ اسود جنت سے لایا ہوا پتھر ہے جو پہلے سفید تھا جبکہ بعد میں بنی آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10-09/2023
10-09/2023