Type Here to Get Search Results !

جو مال اولاد پر خرچ کی جائے اس کا حساب نہیں کیا یہ حدیث ہے؟

  •┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4325)
جو مال اولاد پر خرچ کی جائے اس کا حساب نہیں کیا یہ حدیث ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک علامہ صاحب ایک حدیث مبارکہ بیان فرما رہے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو دولت اولاد پے خرچ کی جائے تو اللّہ تعالیٰ اس کا حساب نہیں لے گا، کیا یے حدیث مبارکہ صحیح ہے، اس کا کوئی حوالہ جات ہو تو برائے مہربانی سینڈ فرما دیں،اللّہ تعالیٰ آپ کے علم و عمل میں مزید اضافہ فرمائے آمین،
سائل:-محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

چونکہ اہل و عیال پر خرچ کرنے پر بھی اجر و ثواب کا حاصل ہونایے دراصل مؤمن کوئی بھی عمل کرتے وقت اللہ کی خوش نودی اور اس کے اجر و ثواب کو سامنے رکھتا ہے۔
اولاد پر خرچ کرنا صدقہ ہے اور صدقے کا حساب نہیں یعنی اس کا نقصان نہیں یعنی تفتیش نہیں کہ کہاں خرچ کیا فائدہ ہی فائدہ ہے ممکن مولانا صاحب مندرجہ ذیل حدیث کا مفہوم بیان کئے ہوں۔
عن أبي مسعود البدري رضي الله عنه مرفوعاً إذا أَنْفَقَ الرجلُ على أهله نَفَقَةً يَحْتَسِبُهَا فهي له صَدَقَةٌ(متفق عليه)
ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آدمی اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ شمار ہوتا ہے (متفق علیہ)
چونکہ
جب بندہ اپنے اہل و عیال پر مال خرچ کرتا ہے جن پر خرچ کرنا اس پر لازم ہے جیسے بیوی بچے وغیرہ اور اس سے اس کی نیت اللہ کی خوشنودی اور اجر کا حصول ہوتا ہے تو اسے اس پر فقرا ومساکین وغیرہ پر خرچ کرنے کی مانند صدقے کا اجر ملتا ہے۔  
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area