Type Here to Get Search Results !

جے کالى کلکتے والى تیرا بچن نہ جائے خالى؟

(سوال نمبر 4251)
جے کالى کلکتے والى تیرا بچن نہ جائے خالى؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہندؤں کے دیوتاؤں کی جے کہنا اور ان سے مدد طلب کرنا کیسا ہے؟ مثلا اگر کسى مسلمان شخص نے یہ کہا کہ جے کالى کلکتے والى تیرا بچن نہ جائے خالى
تو شریعت مطاہره کا کیا حکم ہے قرآن و حدیث کى روشنى میں جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- جلال حسن مہراج گنج یوپی انڈیا
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
ہندو دیوتاؤں کو جے کہنا اور ان سے مدد طلب کرنا کفر ہے 
تیرا وچن نہ جائے خالی، کفر ہے چونکہ کالی ہندو مذہب میں ان کا معبود اور بھگوان مانا جاتا ہے، اس لئے ہندو دیوتاؤں کا نعرہ لگانا جے کالی کہنا جے کا معنی جیتے رہیں اور یہ نعرہ ہندوؤں کا ایک مذہبی نعرہ اور مذہبی شعار ہے جیسے مسلمان اللہ رب العزت کو پکارنے کے لیے یا اللہ کہتے ہیں ایسے ہندواپنے بھگوان کو پکارنے کے لیے یہ نعرہ لگاتے ہیں۔
جو شخص جان بوجھ کر رضا و رغبت سے مذکورہ نعرہ اور کلمات بولے
تو وہ خار از اسلام ہے 
اس پر تجدید ایمان و نکاح لازم ہے اور تجدید بیعت بھی اگرغلطی سے کوئی کفریہ کلمہ زبان سے نکل جائے مثلاً کہنا کچھ اور چاہ رہاہو اور زبان سے کفریہ جملہ نکل جائے تو اس کی وجہ سے آدمی کافر نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اس پر قائم نہ ہو لہذا اس صورت میں ایمان اور نکاح کی تجدید لازم نہیں ہوگی۔ البتہ احتیاطاً استغفار کرلینا چاہیے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
ومن تکلم بها مخطئًا أو مکرهًا لایکفر عند الکل(باب المرتد جلد 4 ص: 224 ط: سعید)
و فیہ ایضاً: 
(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع".
قال ابن عابدین رحمه الله قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف. اهـ (باب المرتد جلد 4 ص: 224 ط: سعید)
جیساکہ استاذالفقہاء حضورفقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتےھیں جو بطور تمسخر اور ٹھٹھے کے کفر کرے گا وہ بھی کافر ہوجاۓ گا اگرچہ کہتاہوکہ میں ایسا اعتقاد نہیں رکھتا ۔
جیساکہ درمختار باب المرتد میں ہے 
 من ھزل بلفظ کفر ارتدَّ وان لم یعتقدہ للاستخفاف ،،
اور شامی جلدسوم ص ٢٩٣ پر بحرالرائق سے ہے 
والحاصل ان من تکلم بکلمة الکفر ھازلا او لاعبا کفر عندالکل ولا اعتبار باعتقادہ کما صرّح به فی الخانیة ،، (انوارالحدیث ص ٩٠)
 
جیساکہ حضور صدر الشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں بعض اعمال کفر کی علامت ہیں جیسے زنار باندھنا،، سرپرچوٹیا رکھنا،، قشقہ لگانا ایسے افعال کے مرتکب کو فقہاۓکرام کافر کہتے ہیں
(بہارشریعت جلداول ح اول ص ٥٣) 
ارشاد باری تعالٰی ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار،،
(پارہ١٢ رکوع ١٠ سورہ ھود)
 یعنی ظالموں کی طرف میل نہ کرو ورنہ تمہیں آگ چھوۓ گی 
اور ارشادباری تعالی ہے فاما ینسینک الشیطان فلاتقعد بعد الذکریٰ مع القوم الظّٰلمین
 (پارہ ٧ رکوع ١٣ سورہ انعام)
یعنی اگرتجھے شیطان بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31_08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area