•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4264)
عورتوں پر پردہ کرنے کا حکم کب فرض ہوا؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورتوں پر پردہ کرنے کا حکم کب فرض ہوا تھا ؟ پردے کے بارے میں اہم مسائل بیان فرمائیں۔
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد ظہیر رضا قادری انڈیا
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پردے کا حکم کب نازِل ہوا؟
اس بارے میں علامہ مخدوم ہاشم ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب سیرت سید الانبیاء میں فرماتے ہیں: 4ہجری ذو القعدۃ الحرام کے مہینےمیں اُمُّ المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی کاشانَۂ نبوّت میں رخصتی کے دن مسلمان عورتوں کے لیے پردہ کا حکم نازل ہوا۔
بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ یہ حکم 2ہجری کو نازِل ہوا، مگر پہلا قول ہی راجِح ہے۔(سیرت سید الانبیا، ح دوم، ص ۳۵۱)
پردہ صرف عورتوں کے لیے ہی کیوں؟
سوال پیدا ہوتا ہے کہ صرف عورتوں کو ہی پردے و حجاب کا حکم کیوں دیا گیا؟اس بارے میں دعوتِ اسلامی کی بڑی پیاری کتاب اسلامی زندگی صفحہ نمبر 105پر عورتوں کے پردہ کرنے کے پانچ (05) اسباب کچھ یوں تحریر ہیں
1/ عورت گھر کی دولت ہے اور دولت کو چھپا کر گھر میں رکھا جاتا ہے، ہر ایک کودِکھانے سے خطرہ ہے کہ کوئی چوری کرلے۔اسی طرح عورت کو چھپانا اور غیروں کو نہ دِکھانا ضروری ہے۔
2/ عورت گھر میں ایسی ہے جیسے چَمَن میں پھول اور پھول چَمَن میں ہی ہَرا بھرا رہتا ہے، اگر توڑ کر باہر لایا گیا تو مُرجھا جائے گا۔اسی طرح عورت کا چَمَن اس کا گھر اور اسکے بال بچے ہیں،اس کو بلاوجہ باہر نہ لاؤ ورنہ مُرجھا جائے گی۔عورت کا دِل نہایت نازُک ہے، بہت جلد ہر طرح کا اثر قبول کرلیتا ہے، اس لیے اس کو کچی شیشیاں فرمایا گیا۔
3/ ہمارے یہاں بھی عورت کو صنف نازُک کہتے ہیں اور نازُک چیز وں کو پتھروں سے دُور رکھتے ہیں کہ ٹوٹ نہ جائیں۔غیروں کی نگاہیں اس کے لیے مضبوط پتھر ہیں، اس لیے اس کو غیروں سے بچاؤ۔
4/ عورت اپنے شوہر اور اپنے باپ دادا بلکہ سارے خاندان کی عزّت اور آبرو ہے اور اس کی مِثال سفید کپڑے کی سی ہے،سفید کپڑے پر معمولی سا داغ دھبہ دور سے چمکتا ہے اور غیروں کی نگاہیں اس کے لیے ایک بدنُما داغ ہیں،اس لیے اس کو ان دھبوں سے دُور رکھو۔
5/ عورت کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ اس کی نِگاہ اپنے شوہر کے سِوا کسی پر نہ ہو، اس لیے قرآنِ کریم نے حوروں کی تعریف میں فرمایا قٰصِرٰتُ الطَّرْفِۙ-
شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں(پ٢٧الرحمٰن:٥٦)
اگر اس کی نگاہ میں چند مرد آگئے تو یوں سمجھو کہ عورت اپنے جوہر کھو چکی ،پھر اس کا دِل اپنے گھر بار میں نہ لگے گا جس سے یہ گھر آخر تباہ ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے رسالہ صحابیات اور پردہ کا مطالعہ کریں۔)
والله ورسوله اعلم بالصواب
عورتوں پر پردہ کرنے کا حکم کب فرض ہوا؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورتوں پر پردہ کرنے کا حکم کب فرض ہوا تھا ؟ پردے کے بارے میں اہم مسائل بیان فرمائیں۔
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد ظہیر رضا قادری انڈیا
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پردے کا حکم کب نازِل ہوا؟
اس بارے میں علامہ مخدوم ہاشم ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب سیرت سید الانبیاء میں فرماتے ہیں: 4ہجری ذو القعدۃ الحرام کے مہینےمیں اُمُّ المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی کاشانَۂ نبوّت میں رخصتی کے دن مسلمان عورتوں کے لیے پردہ کا حکم نازل ہوا۔
بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ یہ حکم 2ہجری کو نازِل ہوا، مگر پہلا قول ہی راجِح ہے۔(سیرت سید الانبیا، ح دوم، ص ۳۵۱)
پردہ صرف عورتوں کے لیے ہی کیوں؟
سوال پیدا ہوتا ہے کہ صرف عورتوں کو ہی پردے و حجاب کا حکم کیوں دیا گیا؟اس بارے میں دعوتِ اسلامی کی بڑی پیاری کتاب اسلامی زندگی صفحہ نمبر 105پر عورتوں کے پردہ کرنے کے پانچ (05) اسباب کچھ یوں تحریر ہیں
1/ عورت گھر کی دولت ہے اور دولت کو چھپا کر گھر میں رکھا جاتا ہے، ہر ایک کودِکھانے سے خطرہ ہے کہ کوئی چوری کرلے۔اسی طرح عورت کو چھپانا اور غیروں کو نہ دِکھانا ضروری ہے۔
2/ عورت گھر میں ایسی ہے جیسے چَمَن میں پھول اور پھول چَمَن میں ہی ہَرا بھرا رہتا ہے، اگر توڑ کر باہر لایا گیا تو مُرجھا جائے گا۔اسی طرح عورت کا چَمَن اس کا گھر اور اسکے بال بچے ہیں،اس کو بلاوجہ باہر نہ لاؤ ورنہ مُرجھا جائے گی۔عورت کا دِل نہایت نازُک ہے، بہت جلد ہر طرح کا اثر قبول کرلیتا ہے، اس لیے اس کو کچی شیشیاں فرمایا گیا۔
3/ ہمارے یہاں بھی عورت کو صنف نازُک کہتے ہیں اور نازُک چیز وں کو پتھروں سے دُور رکھتے ہیں کہ ٹوٹ نہ جائیں۔غیروں کی نگاہیں اس کے لیے مضبوط پتھر ہیں، اس لیے اس کو غیروں سے بچاؤ۔
4/ عورت اپنے شوہر اور اپنے باپ دادا بلکہ سارے خاندان کی عزّت اور آبرو ہے اور اس کی مِثال سفید کپڑے کی سی ہے،سفید کپڑے پر معمولی سا داغ دھبہ دور سے چمکتا ہے اور غیروں کی نگاہیں اس کے لیے ایک بدنُما داغ ہیں،اس لیے اس کو ان دھبوں سے دُور رکھو۔
5/ عورت کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ اس کی نِگاہ اپنے شوہر کے سِوا کسی پر نہ ہو، اس لیے قرآنِ کریم نے حوروں کی تعریف میں فرمایا قٰصِرٰتُ الطَّرْفِۙ-
شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں(پ٢٧الرحمٰن:٥٦)
اگر اس کی نگاہ میں چند مرد آگئے تو یوں سمجھو کہ عورت اپنے جوہر کھو چکی ،پھر اس کا دِل اپنے گھر بار میں نہ لگے گا جس سے یہ گھر آخر تباہ ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے رسالہ صحابیات اور پردہ کا مطالعہ کریں۔)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
01_09/2023
01_09/2023