(سوال نمبر 2077)
کیا حالت حیض میں خواتین ختم شریف یعنی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ کیا حالت حیض میں ختم شریف پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟؟
سائلہ:- بنت اکرام شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
حائضہ عورت فاتحہ نہیں دے سکتی کیونکہ فاتحہ میں قرآنی آیات و سورت پڑھی جاتی ھے اور حائضہ کیلئے یہ جائز نہیں کہ حالت حیض میں قرآن پاک پڑھے۔
(بہار ج.١ح ٣ ص٣٧٩ )
البتہ اپنے کسی نیک عمل کا ثواب کسی دوسرے کو پہنچانا ایصالِ ثواب ہے، اس کے لیے طہارت شرط نہیں، عورت حیض و نفاس کی حالت میں بھی ایصالِ ثواب کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے ہاں ایصالِ ثواب کا ایک معروف معنیٰ یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ وغیرہ پڑھ کر کسی کو ثواب پہنچایا جائے، اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ عورت ان ایّام میں قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، اس کے علاوہ ذکر و دُرود وغیرہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اور اس میں بہتر یہ ہے کہ وضو یا کم از کم کلّی کرکے پڑھے۔ یہی تفصیل دَم سے متعلق ہے کہ قرآنِ پاک کی آیت تلاوت کرکے دَم کرنا جائز نہیں، اس کے علاوہ اوراد و وظائف پڑھ کر دَم کرنا جائز ہے۔
عورت حیض و نفاس کی حالت میں مطلقاً قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، لیکن تلاوت قر آن کی نیت نہ ہو،بلکہ حمد وثنا یادعا کے طور پر پڑھنا چاہے تووہ آیات کہ جن میں حمد و ثنا یا دعاکی نیت ممکن ہے انہیں اس نیت سے پڑھ سکتی ہے، پھر اس حمد و ثنا کا ثواب کسی کو ایصال کرنا چاہے یا اس حمد و ثنا کی برکت سے شفا وغیرہ حاصل ہو، اس نیت سے کسی پر دَم کرنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے۔ البتہ حروفِ مقطعات یا وہ آیات کہ جن میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے متکلِّم کے صیغے سے اپنی حمد فرمائی ہے انہیں بعینہٖ اسی صیغہ کے ساتھ پڑھنا یا جن سورتوں کے شروع میں” قُلْ“ہے،انہیں قُلْ کے ساتھ پڑھنا، حمد وثنا اور دعا کی نیت سے بھی جائز نہیں کہ ان میں یہ نیت ممکن نہیں ہے۔
حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں آیت الکرسی ، سورة الفاتحہ سورة الاخلاص ، سورة الفلق اور سورۃ الناس حمد و ثناء وظیفہ اور دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں کے مضامین حمد و ثناء اور دعا کے ہیں
لیکن سورۃ الکافرون اور سورہ لھب وغیرہ کا مضمون چونکہ حمد و ثناء یا دعا پر مشتمل نہیں ہے اس لئے سورۂ کافرون اور سورہ لھب وغیرہ کو حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں کسی بھی نیت سے پڑھنا جائز نہیں۔
جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ
فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به ، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية " اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 293 : کتاب الطھارۃ ، باب الحيض ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
اور اسی میں ہے کہ (و) يحرم به (تلاوة قرآن) ولو دون آية المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الاصح،حتى لو قصد بالفاتحة الثناء في الجنازة لم يكره إلا إذا قرأ المصلي قاصدا الثناء فإنها تجزيه لانها في محلها، فلا يتغير حكمها بقصده اھ
(در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 313 : کتاب الطھارۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا حالت حیض میں خواتین ختم شریف یعنی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ کیا حالت حیض میں ختم شریف پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟؟
سائلہ:- بنت اکرام شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
حائضہ عورت فاتحہ نہیں دے سکتی کیونکہ فاتحہ میں قرآنی آیات و سورت پڑھی جاتی ھے اور حائضہ کیلئے یہ جائز نہیں کہ حالت حیض میں قرآن پاک پڑھے۔
(بہار ج.١ح ٣ ص٣٧٩ )
البتہ اپنے کسی نیک عمل کا ثواب کسی دوسرے کو پہنچانا ایصالِ ثواب ہے، اس کے لیے طہارت شرط نہیں، عورت حیض و نفاس کی حالت میں بھی ایصالِ ثواب کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے ہاں ایصالِ ثواب کا ایک معروف معنیٰ یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ وغیرہ پڑھ کر کسی کو ثواب پہنچایا جائے، اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ عورت ان ایّام میں قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، اس کے علاوہ ذکر و دُرود وغیرہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اور اس میں بہتر یہ ہے کہ وضو یا کم از کم کلّی کرکے پڑھے۔ یہی تفصیل دَم سے متعلق ہے کہ قرآنِ پاک کی آیت تلاوت کرکے دَم کرنا جائز نہیں، اس کے علاوہ اوراد و وظائف پڑھ کر دَم کرنا جائز ہے۔
عورت حیض و نفاس کی حالت میں مطلقاً قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، لیکن تلاوت قر آن کی نیت نہ ہو،بلکہ حمد وثنا یادعا کے طور پر پڑھنا چاہے تووہ آیات کہ جن میں حمد و ثنا یا دعاکی نیت ممکن ہے انہیں اس نیت سے پڑھ سکتی ہے، پھر اس حمد و ثنا کا ثواب کسی کو ایصال کرنا چاہے یا اس حمد و ثنا کی برکت سے شفا وغیرہ حاصل ہو، اس نیت سے کسی پر دَم کرنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے۔ البتہ حروفِ مقطعات یا وہ آیات کہ جن میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے متکلِّم کے صیغے سے اپنی حمد فرمائی ہے انہیں بعینہٖ اسی صیغہ کے ساتھ پڑھنا یا جن سورتوں کے شروع میں” قُلْ“ہے،انہیں قُلْ کے ساتھ پڑھنا، حمد وثنا اور دعا کی نیت سے بھی جائز نہیں کہ ان میں یہ نیت ممکن نہیں ہے۔
حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں آیت الکرسی ، سورة الفاتحہ سورة الاخلاص ، سورة الفلق اور سورۃ الناس حمد و ثناء وظیفہ اور دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں کے مضامین حمد و ثناء اور دعا کے ہیں
لیکن سورۃ الکافرون اور سورہ لھب وغیرہ کا مضمون چونکہ حمد و ثناء یا دعا پر مشتمل نہیں ہے اس لئے سورۂ کافرون اور سورہ لھب وغیرہ کو حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں کسی بھی نیت سے پڑھنا جائز نہیں۔
جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ
فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به ، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية " اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 293 : کتاب الطھارۃ ، باب الحيض ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
اور اسی میں ہے کہ (و) يحرم به (تلاوة قرآن) ولو دون آية المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الاصح،حتى لو قصد بالفاتحة الثناء في الجنازة لم يكره إلا إذا قرأ المصلي قاصدا الثناء فإنها تجزيه لانها في محلها، فلا يتغير حكمها بقصده اھ
(در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 313 : کتاب الطھارۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/3/2022
15/3/2022