Type Here to Get Search Results !

کیا ایک بڑے جانور میں 3 بیٹے اور 1 بیٹی کا عقیقہ کرنا جائز ہے؟

 (سوال نمبر 2076)
کیا ایک بڑے جانور میں 3 بیٹے اور 1 بیٹی کا عقیقہ کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
حضور ایک سوال جسکا جواب اگر فی الفور دیا جائے تو کرم نوازش ہوگی۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید اپنے تین/ بیٹے اور ایک بیٹی کے عقیقہ کےلئے ایک بڑا جانور لیکر اس میں مزکورہ اعداد بچوں کا عقیقہ کرنا چاہتا ہے کیا اس صورت میں عقیقہ ہوسکتا ہے؟
جواب عنایت فرمائیے کرم نوازش ہوگی فقط والسلام 
سائل:- محمد اکمل رضا رشیدی ویسٹ بنگال انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

جائز ہے کر سکتے ہیں چونکہ ایک بڑےجانور میں سات حصے ہوتے ہیں اس لئے تین بیٹے کے لئے 6 حصے۔ یعنی ایک بیٹا کے لئے دو حصے اور بیٹی کے لئے ایک حصہ سات حصے مکمل ہوئے۔
 واضح رہے کہ عقیقہ اور قربانی دونوں اکثر احکام میں باہم مشترک ہیں اس لیے جس طرح بڑے جانور میں قربانی کے سات حصے درست ہیں اسی طرح عقیقہ کے جانور کے اندر بھی سات حصے درست ہے 
فقہاء کرام فرماتے ہیں
وَكَذَلِكَ إنْ أَرَادَ بَعْضُهُمْ الْعَقِيقَةَ عَنْ وَلَدٍ وُلِدَ لَهُ مِنْ قَبْلُ.
اسی طرح اگر قربانی کے حصوں میں بعض افراد پہلے پیدا ہونیوالی اولاد کے عقیقہ کا ارادہ کر لیں تو جائز ہے۔(بدائع الصنائع، 5: 72، دار الکتاب العربي)
 (الهند، 5: 304، دار الفکرردالمحتار، 6: 326، دار الفکر، بيروت)
لہٰذا اگر ایک بڑے جانور میں کچھ لوگ قربانی کے حصے ڈالیں اور کچھ عقیقہ کے تو جائز ہے یعنی بڑے جانور میں عقیقہ ایک نہیں سات بکریوں کے برابر ہوگا۔
کما فی الدر المختار 
علم أن الشرط قصد القربة من الکل، وشمل ما لو کان أحدہم مریدا للأضحیة عن عامہ وأصحابہ عن الماضی الخ وشمل ما لو کانت القربة واجبة علی الکل أو البعض اتفقت جہاتہا أو لا: کأضحیة وإحصار الخ وکذا لو أراد بعضہم العقیقة عن ولد قد ولد لہ من قبل لأن ذلک جہة التقرب بالشکر علی نعمة الولد ذکرہ محمد رحمہ اللہ (رد المحتار: ۹/ ۴۷۲،)
 ولو ذبح بقرة أو بدنة عن سبعة أولاد أو اشترک فیہا جماعة جاز سواء أرادوا کلہم العقیقة أو أراد بعضہم العقیقة وبعضہم اللحم کما سبق فی الأضحیة (شرح المہذب)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں  مادہ مناسب ہے۔ اور لڑکے کے عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حرج نہیں ۔ اور عقیقہ میں  گائے ذبح کی جائے تو لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ کافی ہے یعنی سات حصوں میں دو حصے یا ایک حصہ
(بہار ح 15 ص 359 مکتبہ المدینہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٥/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area