(سوال نمبر 7034)
زخم پر پانی ڈالنے سے پیپ بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو غسل جنابت کیسے کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
زخم پر پانی ڈالنے سے پیپ بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو غسل جنابت کیسے کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ھیں علماۓ دین و مفتیانِ شرع متین در ایں مسلہ کہ زید کا بائک ایکسیڈنٹ ھوا جس کے نتیجے میں اسے ہاتھ,گھٹنا اور بایاں پاؤں زخمی ھوا ,اب ہاتھ تو ٹھیک ھو گیا مگر بائیں پاؤں اور گھٹنا پر زخم ھے اس طرح کہ پانی ڈالو اور گرم رکھو تو پیپ پڑ جاتی ھے ,اس صورت حال میں زید پر غسل بھی واجب ھے اور وقت نماز کا ھے تو وہ کیا کرے؟
نہاۓ گا تو پاؤں اور گھٹنے کا زخم خراب ھو گا ۔۔۔زید کے دوست نے زید کو مشورہ دیا کہ جہاں زخم ھے وہاں اردگرد شاپر بانھ لو اور پھر غسل کر کے نماز پڑھ لو۔۔۔۔زید کیا کرے ؟؟؟ اس معملے میں شریعت کیا کہتی ھے راہنمائ فرما دیں۔جزاک اللہ سائل:- محمد عمر عبد المصطفیٰ از پاکستان, راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں بایاں پاؤں اور گھٹنا پر زخم ہے اور پانی ڈالنے پر پیپ بڑھ جاتی ہے پھر حالت جنابت میں شاپر زخم پر باندھ کر غسل کر کے نماز پڑھیں۔
اور اگر شاپر باندھنے پر پانی جانے کا خدشہ ہو پھر
مستند ڈاکٹر کی رائے کے مطابق نہا کر دواء استعمال کر لیں اور ساتھ ہی نماز ادا کریں جب نہانا ممکن نہ ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بیماری بڑھنے کا خطرہ ہو یا پھر جان بھی جاسکتی ہو تو ایسی صورتوں میں مریض طہارت کے لیے پانی استعمال نہ کرے بلکہ تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے۔
اللہ کا فرمان ہے
وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ.
اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔(الْمَآئِدَة، 5: 6)
حدیث پاک میں ہے
حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ
أَصَابَ رَجُلاً جُرْحٌ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ احْتَلَمَ فَأُمِرَ بِالاِغْتِسَالِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءُ الْعِىِّ السُّؤَالَ.
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک آدمی کو زخم پہنچا پھر اُسے احتلام ہو گیا تو اُسے غسل کرنے کا حکم دیاگیا۔ اُس نے غسل کیا تو فوت ہو گیا۔ جب یہ بات رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اُسے قتل کر دیا گیا، ﷲ اُنہیں مارے، کیا معلوم کر لینا بے خبری کا علاج نہیں ہے؟ (أحمد بن حنبل، المسند، 1: 130، رقم: 3057، مصر: مؤسسة قرطبة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں بایاں پاؤں اور گھٹنا پر زخم ہے اور پانی ڈالنے پر پیپ بڑھ جاتی ہے پھر حالت جنابت میں شاپر زخم پر باندھ کر غسل کر کے نماز پڑھیں۔
اور اگر شاپر باندھنے پر پانی جانے کا خدشہ ہو پھر
مستند ڈاکٹر کی رائے کے مطابق نہا کر دواء استعمال کر لیں اور ساتھ ہی نماز ادا کریں جب نہانا ممکن نہ ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بیماری بڑھنے کا خطرہ ہو یا پھر جان بھی جاسکتی ہو تو ایسی صورتوں میں مریض طہارت کے لیے پانی استعمال نہ کرے بلکہ تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے۔
اللہ کا فرمان ہے
وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ.
اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔(الْمَآئِدَة، 5: 6)
حدیث پاک میں ہے
حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ
أَصَابَ رَجُلاً جُرْحٌ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ احْتَلَمَ فَأُمِرَ بِالاِغْتِسَالِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءُ الْعِىِّ السُّؤَالَ.
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک آدمی کو زخم پہنچا پھر اُسے احتلام ہو گیا تو اُسے غسل کرنے کا حکم دیاگیا۔ اُس نے غسل کیا تو فوت ہو گیا۔ جب یہ بات رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اُسے قتل کر دیا گیا، ﷲ اُنہیں مارے، کیا معلوم کر لینا بے خبری کا علاج نہیں ہے؟ (أحمد بن حنبل، المسند، 1: 130، رقم: 3057، مصر: مؤسسة قرطبة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023