Type Here to Get Search Results !

کسی خوشی کے موقع پر خواجہ سراوٴوں مخنث ہیجڑوں کو بلانا اور ناچ گانا کرانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 7033)
کسی خوشی کے موقع پر خواجہ سراوٴوں مخنث ہیجڑوں کو بلانا اور ناچ گانا کرانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اپنی کسی خوشی کے موقع پر کھسروں (ہجراں)کو گھر بلوا کر ان کو نچا کر انھیں پیسے دینا کیسا ہے؟
 اگر کوئی ایسا کرے کوئی ان کا ڈانس صرف دیکھے تو کیا حکم ہے؟
 قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں۔
ساہل:- مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
کسی بھی خوشی کے موقع سے شادی بچہ یا بچی کی ولادت یا اور کسی خوشی کے موقع پر خواجہ سراوٴوں مخنث ہیجڑوں کو بلانا اور ناچ گانا کرانا حرام وناجائز ہے، اسلام میں اس کی ہرگز اجازت نہیں 
انھیں ناچنے گانے پر پیسہ دینا بھی جائز نہیں ہے بلانے والے اور دیکھبے والے سب عاصی ہیں۔ سب توبہ کریں 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
 ان اللہ حرم علیکم الخمر والمیسر والکوبۃ وقال کل مسکر حرام
ﷲ تعالیٰ نے شراب اور جوا اور کوبہ (ڈھول)حرام کیا اور فرمایا:ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔ (سنن الکبری للبیھقی،کتاب الشھادات ج 10،ص 360،دار الکتب العلمیہ، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے 
اپنی تقریبوں میں ڈھول جس طرح فساق میں رائج ہے بجوانا، ناچ کرانا حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ ج 23،ص 98،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
   ایک اور مقام پر فرمایا ڈھول بجاناحرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 24،ص 491 رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
ناچ گانے کی حُرمت
خوشی کے موقع پر باجے کی آواز کو دنیا و آخرت میں ملعون قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ مسند بزار میں ہے
صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة،  مزمار عند نعمة، ورنة عند مصيبة
 دو آوازیں دنیا و آخرت میں ملعون ہیں، نعمت کے وقت باجے کی آواز، اور مصیبت کے وقت رونے کی آواز۔(مسند بزار، مسند ابی حمزہ انس بن مالک، ج 14، ص 62، مکتبۃ العلوم والحکم، مدینۃ المنورہ)
اور گانوں کے متعلق سنن ابی داؤد و شعب الایمان میں ہے:
الغناء ینبت النفاق فی القلب، کما ینبت الماء الزرع‘
گانا دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتا ہے، جیسے پانی کھیتی کو اُگاتا ہے ۔( شعب الایمان ج 7،ص 108، مطبوعہ ریاض )
فتاوی امجدیہ میں ہے
 ڈھولک بجانا، ناجائز ہے، یونہی عورتوں کا اس طرح گانا کہ نامحرم کو آواز پہنچے اور وہ بھی تالیاں بجا کر، حرام ہے اور اس کا قصداً سننا بھی حرام ہے اور ایسی مجلس میں شرکت کا بھی یہی حکم ہے (فتاویٰ امجدیہ، ح 4، ص 44، مکتبہ رضویہ، کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area