Type Here to Get Search Results !

تشہد میں انگلی اٹھانے کی شکل کیا ہونی چاہئے؟

 (سوال نمبر 231) 
 تشہد میں انگلی اٹھانے کی شکل کیا ہونی چاہئے؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 
علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال یہ ہے کہ جیسا کہ ہر شخص دو رکعت یا چار رکعت نماز کے لئے جب تشہد میں بیٹھتا ہے تو جب انگلی کو اٹھاتے ہیں تو تینوں انگلی کو موڑ کر کے شہادت والی انگلی کو اٹھانا شرعا کیسا ہے ؟؟
المستفتی:-محمد علی اصغر رضا اسمعیلی ساکن کولہوا ضلع دھنوشا نیپال۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں دوران تشہد کلمات تشہد ادا کر تے وقت داہنے ہاتھ کی انگشت شہادت اٹھانے کو رفع سبابہ کہتے ہیں ۔اور یہ سنت ہے، صحیح حدیث سے ثابت ہے حدیث مبارکہ میں مختلف شکل مذکور ہے پر ہمارے یہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ مصلی اشہد ان لا الہ الا اللہ کو پڑھتے وقت دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگی اٹھانے، 
اور لفظ اللہ پر گرادے  
لا الہ الا اللہ پڑھتے وقت انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ بنا کر اور چھوٹے انگلی اور پاس کے انگلی بند کرکے لفاظ لا پر شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھا ئے اور لفظ الا اللہ پر شہادت کی انگلی کو نیچے رکھ دے۔
حدیث پاک میں ہے 
حضرت نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:
كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ» يَعْنِي السَّبَّابَةَ.
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب دوران نماز (تشہد میں) بیٹھتے تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی (شہادت والی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے۔ اپنی نظر بھی اسی انگلی پر رکھتے۔ پھر فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ’یہ شہادت والی انگلی شیطان پر لوہے سے بھی سخت پڑتی ہے۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 119، رقم: 600، مصر: مؤسسة قرطبة)
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
«أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا، وَلَا يُحَرِّكُهَا».
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ کو (توحید کے ساتھ) پکارتے تو انگلی مبارک سے اشارہ کرتے اور انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔
(أبوداود، السنن، كتاب الصلاة، باب الإشارة في التشهد، 1: 260، رقم: 989، بيروت: دارالفكر)
كما في الدر المختار 
أنها سنة، يرفعها عند النفي، ويضعها عند الإثبات، وهو قول أبي حنيفة ومحمد، وكثرت به الآثار والأخبار
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار- 503/4257)
معلوم ہوا کہ رفع السبابہ سنت ہے اور اس کا مسنون طریقہ وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا ہے۔
والله ورسوله أعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨ سرها نیپال ۔٥/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area