(سوال نمبر 4193)
صاحب ترتیب ظہر نہیں پڑھی تھی تو عصر پڑھے یا ظہر پڑھے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ صاحب ترتیب نے ظہر نہیں پڑھی تو عصر پڑھنا چاہتا ہے توپہلے ظہر پڑھے یا عصر پڑھکر بعد میں ظہر کی فضاء پڑھے بیان فرمائیں ۔
سائل:- عبدالرحمن انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں
اگر وہ شخص صاحبِ ترتیب ہے تو پہلے ظہر ادا کرے پھر عصر پڑھے خواہ جماعت عصر فوت ہوجائے اگر صاحبِ ترتیب نہ ہو تو پہلے عصر پڑھ لے پھر چھوٹی ہوئی ظہر نمازیں پڑھ لے
صاحبِ ترتیب وہ ہوتا ہے کہ جس کے ذمہ چھ نمازیں قضاء نہ ہوں (کذا فی الشامی)
بہار شریعت میں ہے
چھ نمازیں جس کی قضا ہو گئیں کہ چھٹی کا وقت ختم ہوگیا اس پر ترتیب فرض نہیں۔
(بہار شریعت،ج 1،ص 703)
جس کی چھ سے کم نمازیں چھوٹی ہیں اگروقت میں اتنی گنجائش نہیں کہ وقتی اس وقت کی اور پچھلی قضائیں
سب پڑھ لے تو وقتی اور قضا نمازوں میں جس کی گنجائش ہو پڑھے باقی میں ترتیب ساقط یعنی اس صورت میں بقیہ
ترتیب وار پڑھنا لازم نہیں ہے مثلاً نماز عشا و وتر قضا ہو گئے اور فجر کے وقت میں پانچ رکعت کی گنجائش ہے تو وتر و فجر پڑھے اور چھ رکعت کی وسعت ہے تو عشا و فجر پڑھے۔(بہار شریعت ج 1،ص 704)
*جس کی صرف ایک نماز چھوٹی ہو اور اگر وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ مختصر طور پر پڑھے تو دونوں پڑھ سکتا ہے اور عمدہ طریقہ سے پڑھے تو دونوں نمازوں کی گنجائش نہیں تو اس صورت میں بھی ترتیب فرض ہے اور بقدر جواز فرائض واجبات کے ساتھ جہاں تک اختصار کر سکتا ہے کرے۔(بہار شریعت ج 1،ص 705)
صاحب ترتیب ظہر نہیں پڑھی تھی تو عصر پڑھے یا ظہر پڑھے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ صاحب ترتیب نے ظہر نہیں پڑھی تو عصر پڑھنا چاہتا ہے توپہلے ظہر پڑھے یا عصر پڑھکر بعد میں ظہر کی فضاء پڑھے بیان فرمائیں ۔
سائل:- عبدالرحمن انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں
اگر وہ شخص صاحبِ ترتیب ہے تو پہلے ظہر ادا کرے پھر عصر پڑھے خواہ جماعت عصر فوت ہوجائے اگر صاحبِ ترتیب نہ ہو تو پہلے عصر پڑھ لے پھر چھوٹی ہوئی ظہر نمازیں پڑھ لے
صاحبِ ترتیب وہ ہوتا ہے کہ جس کے ذمہ چھ نمازیں قضاء نہ ہوں (کذا فی الشامی)
بہار شریعت میں ہے
چھ نمازیں جس کی قضا ہو گئیں کہ چھٹی کا وقت ختم ہوگیا اس پر ترتیب فرض نہیں۔
(بہار شریعت،ج 1،ص 703)
جس کی چھ سے کم نمازیں چھوٹی ہیں اگروقت میں اتنی گنجائش نہیں کہ وقتی اس وقت کی اور پچھلی قضائیں
سب پڑھ لے تو وقتی اور قضا نمازوں میں جس کی گنجائش ہو پڑھے باقی میں ترتیب ساقط یعنی اس صورت میں بقیہ
ترتیب وار پڑھنا لازم نہیں ہے مثلاً نماز عشا و وتر قضا ہو گئے اور فجر کے وقت میں پانچ رکعت کی گنجائش ہے تو وتر و فجر پڑھے اور چھ رکعت کی وسعت ہے تو عشا و فجر پڑھے۔(بہار شریعت ج 1،ص 704)
*جس کی صرف ایک نماز چھوٹی ہو اور اگر وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ مختصر طور پر پڑھے تو دونوں پڑھ سکتا ہے اور عمدہ طریقہ سے پڑھے تو دونوں نمازوں کی گنجائش نہیں تو اس صورت میں بھی ترتیب فرض ہے اور بقدر جواز فرائض واجبات کے ساتھ جہاں تک اختصار کر سکتا ہے کرے۔(بہار شریعت ج 1،ص 705)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/08/2023
26/08/2023