Type Here to Get Search Results !

کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا گستاخ خارج از اسلام ہے؟

 (سوال نمبر 7098) 
کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا گستاخ خارج از اسلام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ ایک شخص عالم ہے اس کے لاکھوں ماننے والوں ہیں ماننے والے ہیں اور وہ امیر معاویہ کے فضائل پر بک بک کرتا ہے اس کو جلن ہوتی ہے وہ بھونکتا ہے امیر معاویہ کے جب فضائل سنتا ہے تو وہ بولتا ہے اور کچھ عرصہ پہلے اس کی ایک ویڈیو جو کہ چرچ میں وہ خود گیا ہے جا کر اس نے باقاعدہ چرچ میں بیان دیا ہے کہ یہ جس طرح ہم میلاد النبی مناتے ہیں صلی اللہ علیہ والہ وسلم اسی طرح یہ جو کرسمس ہے یہ جائز ہے یعنی کہ اس طرح کا اس نے بیان دیا ہے اپ اس کے بارے میں ان الفاظ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں مزید میں اپ کو ویڈیو بھی سینڈ کر سکتا ہوں میرے پاس ثبوت بھی ہے اور وہ ممتاز حسین قادری کو قاتل بھی کہتا ہے اپ کی بہت عنایت ہوگی کہ اپ مجھے اس سوال کا جواب دے دیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- یاسر زمان شہر اوکاڑہ ملک پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

١/ جب اس عالم کے لاکھوں ماننے والے ہیں بقول آپ کے پھر سارے کے سارے جاہل نہیں ہوں گے عالم بھی ہوں۔گے 
اس عالم کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے وہ کون سے الفاظ ہیں جو سوئے ادب صحابہ ہے وہ الفاظ اور قول پیش کرنی چاہیے۔تاکہ ان پر حکم شرع نافذ ہون 
واضح رہے کہ جب کسے سے بھی کسی صحابہ کے بابت سوئ ادب و عقیدت ثابت ہوجائے وہ بدمذہب و گمراہ ہے۔کسی بھی صحابہ کرام کی شان میں گستاخی تیرا یعنی نفرت کا اظہار کرنا ہے اور ایسا شخص رافضی ہے پر خارج از اسلام نہیں البتہ اگر شیخین رضی اللہ عنہما کی توہین و گستاخی کرتا ہے یا ان کی کی خلافت کا منکر ہے پھر وہ خارج از اسلام ہے ازین قبل نہیں۔
٢/ اپنے طور پر ہم عید میلاد عیسی علیہ السلام منا سکتے ہیں فاتحہ و نیاز کر سکتے ہیں جس طرح دیگر انبیاء و اولیاء کرام کے لیے کرتے ہیں بس کرسچن کے طریق پر جائز نہیں چونکہ عیسی علیہ السلام ہمارے بھی نبی ہیں۔
یاد رہے اگر کسی شخصیت سے دین کا فائدہ ہو رہا ہو پھر اس کی مثبت پہلو کو لیں گے مثلا حضور تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دعوت اسلامی اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا مشن نہیں ہے جب اعلی حضرت کا مشن نہیں پھر کیا ہے؟؟
اس لئے ہمیں مثبت پہلو کو دیکھنا چاہئے جب تک کوئی شخص ضروریات دہنیہ کا منکر یا ضروریات اہل سنت کا منکر یا معمولات اہل سنت سے منحصر ہونا تیقن کے ساتھ ثابت نہ ہو جائے تب تک کوئی حکم شرع لاگو نہیں ہوگا۔ باقی فروعی مسائل میں علماء کا اختلاف رحمت ہے۔
 ٣/ ممتاز حسین قادری رحمت اللہ علیہ کے بابت شرعی حکم یہی ہے کہ غیر مسلم ملک میں مرتد کی سزا حکومت دے گی عوام الناس نہیں۔ 
بہار شریعت میں ہے 
کسی صحابی کے ساتھ سوئی عقیدت بدمذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم ہے، کہ وہ حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ بغض ہے ایسا شخص رافضی ہے، اگرچہ چاروں خلفا کو مانے اور اپنے آپ کو سُنّی کہے، مثلاً حضرت امیرِ معاویہ اور اُن کے والدِ ماجد حضرت ابو سفیان اور والدۂ ماجدہ حضرت ہند، اسی طرح حضرت سیّدنا عَمرو بن عاص، و حضرت مغیرہ بن شعبہ، وحضرت ابو موسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، حتیٰ کہ حضرت وحشی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جنہوں نے قبلِ اسلام حضرت سیّدنا سید الشہدا حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا اور بعدِ اسلام اَخبث الناس خبیث مُسَیْلِمَہ کذّاب ملعون کو واصلِ جہنم کیا وہ خود فرمایا کرتے تھےکہ میں نے خیر النّاس و شر النّاس کو قتل کیا اِن میں سے کسی کی شان میں گستاخی، تبرّا ہے اور اِس کا قائل رافضی، اگرچہ حضراتِ شیخین رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی توہین کے مثل نہیں ہوسکتی، کہ ان کی توہین بلکہ ان کی خلافت سے انکار ہی فقہائے کرام کے نزدیک کفر ہے۔ (بہار شریعت ح 1 ص 255 مکتبہ المدینہ)
کیا مُرتَد کو ہرکوئی قتل کر سکتا ہے ؟
جواب جی نہیں یہ صرف بادشاہِ اسلام کا کام ہے   
بہار شریعت میں ہے 
مُرتَد کو قید کرنا اور اسلام نہ قبول کرنے پر قتل کر ڈالنا بادشاہِ اسلام کا کام ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ ایسا شخص اگر زندہ رہا اور اس سے تَعَرُّض نہ کیا گیا (یعنی روک ٹوک نہ کی گئی ) تو ملک میں طرح طرح کے فساد پیدا ہو نگے اور فتنہ کا سلسلہ روز بروز ترقّی پذیر ہو گا، جس کی وجہ سے اَمْنِ عامّہ میں خَلل پڑیگا لہٰذا ایسے شخص کو ختم کر دینا ہی مُقتَضائے حکمت (یعنی مَصلَحت کا تقاضا) تھا اب چُونکہ حکومتِ اسلام ہندوستان میں باقی نہیں کوئی روک تھام کرنے والا باقی نہ رہا، ہر شخص جو چاہتا ہے بکتا ہے اور آئے دن مسلمانوں میں فَساد پیدا ہوتا ہے نئے نئے مذہب پیدا ہوتے رہتے ہیں ایک خاندان بلکہ بعض جگہ ایک گھر میں کئی مذہب ہیں اور بات بات پر جھگڑے لڑائی ہیں ان تمام خرابیوں کا باعِث یِہی نیا مذہب ہے ایسی صورت میں سب سے بہتر ترکیب وہ ہے جو ایسے وقت کے لیے قراٰن و حدیث میں ارشاد ہوئی، اگر مسلمان اُس پر عمل کریں تمام قِصّوں سے نَجات پائیں دنیا و آخِرت کی بھلائی ہاتھ آئے وہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے بالکل مَیل جُول چھوڑ دیں سلام کلام ترک کر دیں ان کے پاس اُٹھنا بیٹھنا، اُن کے ساتھ کھانا پینا، اُن کے یہاں شادی بیاہ کرنا غَرَض ہر قسم کے تعلُّقات ان سے قَطع کر دیں گویا سمجھیں کہ وہ اب رہا ہی نہیں (بہارِ شریعت ح ۹ ص۱۷۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
17/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area