(سوال نمبر 2071)
رکنِ یمانی کو کیوں چوما جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
رکنِ یمانی کو کیوں چوما جاتا ہے۔کس حدیث میں ہے؟
اور اس کی کیا تاریخ ملتی ہے؟
سائلہ :- نور فاطمہ فیصل آباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
رکن یمانی خانہ کعبہ کے جنوب مغربی کونے کو کہتے ہیں۔یہ بیت اللہ کا وہ کونا ہےجو ملک یمن کی جانب واقع ہے۔ اسی لئے اس کو رکن یمانی کہتے ہیں۔
بہار شریعت میں ہے جب عمرہ یا حج کے لئے جائیں اور جب رُکنِ یمانی کے پاس آئیں تو اسے دونوں ہاتھ یا دہنے سے تبرکاً چھوئیں نہ صرف بائیں سے اور چاہیں تو اُسے بوسہ بھی دیں اور نہ ہوسکے تو یہاں لکڑی سے چھونا یا اشارہ کرکے ہاتھ چومنا نہیں درست نہیں ہے اور یہ دعا پڑھیں:-
رکنِ یمانی کو کیوں چوما جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
رکنِ یمانی کو کیوں چوما جاتا ہے۔کس حدیث میں ہے؟
اور اس کی کیا تاریخ ملتی ہے؟
سائلہ :- نور فاطمہ فیصل آباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
رکن یمانی خانہ کعبہ کے جنوب مغربی کونے کو کہتے ہیں۔یہ بیت اللہ کا وہ کونا ہےجو ملک یمن کی جانب واقع ہے۔ اسی لئے اس کو رکن یمانی کہتے ہیں۔
بہار شریعت میں ہے جب عمرہ یا حج کے لئے جائیں اور جب رُکنِ یمانی کے پاس آئیں تو اسے دونوں ہاتھ یا دہنے سے تبرکاً چھوئیں نہ صرف بائیں سے اور چاہیں تو اُسے بوسہ بھی دیں اور نہ ہوسکے تو یہاں لکڑی سے چھونا یا اشارہ کرکے ہاتھ چومنا نہیں درست نہیں ہے اور یہ دعا پڑھیں:-
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ۔
اور رُکنِ شامی یا عراقی کو چھونا یا بوسہ دینا کچھ نہیں ۔
جب اس سے بڑھیں تو یہ مُستجاب ہے جہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہیں گے وہی دعائے جامع پڑھیں ۔
اور رُکنِ شامی یا عراقی کو چھونا یا بوسہ دینا کچھ نہیں ۔
جب اس سے بڑھیں تو یہ مُستجاب ہے جہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہیں گے وہی دعائے جامع پڑھیں ۔
بہار رکن یمانی کے فضائل
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
رکن یمانی اور حجر اسود دونوں جنت کے دروازے ہیں۔
(جامع اللطیف، ماخوذ تاریخ مکۃ المکرمۃ ج:2، ص:227)
اب تفصیلات ملاحظہ فرمائیں
عن ابن عمر قال علی الرکن الیمانی ملکان یؤمنان علی دعاء من مر بہما و ان علی الحجر الاسود ما لا یحصی۔
عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رکن یمانی پر دو فرشتے ہیں جو وہاں سے گذرنے والے کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور حجر اسود پر تو بے شمار فرشتے ہوتے ہیں۔
(جامع اللطیف، ماخوذ تاریخ مکۃ المکرمۃ ج:2، ص:227)
اب تفصیلات ملاحظہ فرمائیں
عن ابن عمر قال علی الرکن الیمانی ملکان یؤمنان علی دعاء من مر بہما و ان علی الحجر الاسود ما لا یحصی۔
عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رکن یمانی پر دو فرشتے ہیں جو وہاں سے گذرنے والے کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور حجر اسود پر تو بے شمار فرشتے ہوتے ہیں۔
(الازرقی، 1/341، فضل الحجر الاسود، ص:4)
روایت میں آیا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے مقام ابراہیم کے پیچھے اور ملا علی قاری کی روایت میں رکن یمانی پر یہ دعا فرمائی
اللہم انک تعلم سری و علانیتی فاقبل معذرتی‘ و تعلم حاجتی فاعطنی سؤلی و تعلم ما فی نفسی فاغفر لی ذنوبی اللہم انی اسألک ایمانا یباشر قلبی و یقیناً صادقاً حتی اعلم انہ لا یصیبنی الا ما کتبت لی‘ و رضاً بما قسمت لی یا ارحم الراحمین۔
اے اللہ آپ میرے چھپے اور کھلے کے جاننے والے ہیں میری معذرت قبول فرما لے اور آپ میری ضرورت کو جانتے ہو مجھ کو میری .(حاجت کی چیز عطا فرما دے اور آپ جانتے ہو جو کچھ مجھ میں ہے میرے بھلائی دے‘ اے اللہ میں آپ سے وہ ایمان مانگتا ہوں جو میرے دل میں رچ جائے اور وہ سچا یقین کہ میں خوب جان لوں کہ وہ بات جو آپ نے میری تقدیر میں لکھ دی ہے بس وہی مجھ کو پیش آسکتی ہے اور رضامندی مانگتا ہوں (اس زندگانی پر) جو آپ نے میرے لیے تقسیم فرما دی ہے
(ذکرہ الامام علی القاری فی المناسک ،ص:94 وقال رواہ الازرقی‘ والطبرانی فی الاوسط‘ والبیہقی فی الدعوات‘ وابن عساکر‘ وورد الدر المنثور للسیوطی 1/59‘ وکنز العمال 5/57‘ وممن ذکرہ ایضا علی انہ دعاء ماثور الامام ابن الہمام فی فتح القدیر، 2/360‘ وابن حجر الہیتمی فی حاشیتہ علی مناسک النووی، ص:260‘)
رکن یمانی پر بھی استلام
کرنا مستحب ہے ۔ یہاں صرف دایاں ہاتھ یا دونوں ہاتھ رکن یمانی پر لگائے جاتے ہیں
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یمانی پچھم اور دکھن کے گوشہ میں مُستجار رُکنِ یمانی و شامی کے بیچ کی غربی دیوار کا وہ ٹکڑا جو ملتزم کے مقابل ہے مُستجاب رُکنِ یمانی و رُکنِ اسود کے بیچ میں جو دیوار جنوبی ہے، یہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہنے کے لیے مقرر ہیں اس لیے اس کا نام مستجاب رکھا گیا۔(6/1101 بہار)
١/ روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن سائب سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو دو رکنوں کے درمیان فرماتے سنا الٰہی ہم کو دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھلائی دے اور ہم کو آگ کے عذاب سے بچالے (ابوداؤد)
حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم طواف کی حالت میں
رکن یمانی اور رکن اسود کے درمیان ہوتے تو یہ جامع دعا مانگتے تھے کیونکہ اس جگہ ستر۷۰ فرشتے مقرر ہیں جو طواف والے کی دعاؤں پر آمین کہتے ہیں اور یہاں فاصلہ بھی اتنا ہی ہے کہ یہ مختصر دعا پڑھ لی جائے اس لیے سرکار یہاں یہ جامع دعا پڑھتے تھے۔شیخ نے اشعہ میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے بحالت طواف اس دعا کے سواء کوئی اور دعا منقول نہیں۔اب جو طواف کے ساتھ چکروں کی الگ الگ دعائیں مانگی جاتی ہیں وہ سلف صالحین سے منقول ہیں (المرات ج 4 ص 196 مکتبہ المدینہ)
٢/ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں ہم نےرکن یمانی و اسود کا چومنا چھونا سہولت یا دشواری میں کبھی نہ چھوڑا جب سے میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو انہیں چومتے دیکھا (مسلم،بخاری)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے سنگِ اسود کو منہ مبارک لگا کر چوما مگر
رکن یمانی کو ہاتھ لگا کر البتہ بیہقی و حاکم سند ضعیف اور امام احمد نے بسند صحیح منہ لگا کر بوسہ دینے کی بھی روایت کی ہے اسی لیے امام محمد فرماتے ہیں کہ اسے بھی منہ لگا کر چومے ہوسکتا ہے کہ یہ منہ لگانا شاذ و نادر ہوا ہو۔
روایت میں آیا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے مقام ابراہیم کے پیچھے اور ملا علی قاری کی روایت میں رکن یمانی پر یہ دعا فرمائی
اللہم انک تعلم سری و علانیتی فاقبل معذرتی‘ و تعلم حاجتی فاعطنی سؤلی و تعلم ما فی نفسی فاغفر لی ذنوبی اللہم انی اسألک ایمانا یباشر قلبی و یقیناً صادقاً حتی اعلم انہ لا یصیبنی الا ما کتبت لی‘ و رضاً بما قسمت لی یا ارحم الراحمین۔
اے اللہ آپ میرے چھپے اور کھلے کے جاننے والے ہیں میری معذرت قبول فرما لے اور آپ میری ضرورت کو جانتے ہو مجھ کو میری .(حاجت کی چیز عطا فرما دے اور آپ جانتے ہو جو کچھ مجھ میں ہے میرے بھلائی دے‘ اے اللہ میں آپ سے وہ ایمان مانگتا ہوں جو میرے دل میں رچ جائے اور وہ سچا یقین کہ میں خوب جان لوں کہ وہ بات جو آپ نے میری تقدیر میں لکھ دی ہے بس وہی مجھ کو پیش آسکتی ہے اور رضامندی مانگتا ہوں (اس زندگانی پر) جو آپ نے میرے لیے تقسیم فرما دی ہے
(ذکرہ الامام علی القاری فی المناسک ،ص:94 وقال رواہ الازرقی‘ والطبرانی فی الاوسط‘ والبیہقی فی الدعوات‘ وابن عساکر‘ وورد الدر المنثور للسیوطی 1/59‘ وکنز العمال 5/57‘ وممن ذکرہ ایضا علی انہ دعاء ماثور الامام ابن الہمام فی فتح القدیر، 2/360‘ وابن حجر الہیتمی فی حاشیتہ علی مناسک النووی، ص:260‘)
رکن یمانی پر بھی استلام
کرنا مستحب ہے ۔ یہاں صرف دایاں ہاتھ یا دونوں ہاتھ رکن یمانی پر لگائے جاتے ہیں
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یمانی پچھم اور دکھن کے گوشہ میں مُستجار رُکنِ یمانی و شامی کے بیچ کی غربی دیوار کا وہ ٹکڑا جو ملتزم کے مقابل ہے مُستجاب رُکنِ یمانی و رُکنِ اسود کے بیچ میں جو دیوار جنوبی ہے، یہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہنے کے لیے مقرر ہیں اس لیے اس کا نام مستجاب رکھا گیا۔(6/1101 بہار)
١/ روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن سائب سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو دو رکنوں کے درمیان فرماتے سنا الٰہی ہم کو دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھلائی دے اور ہم کو آگ کے عذاب سے بچالے (ابوداؤد)
حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم طواف کی حالت میں
رکن یمانی اور رکن اسود کے درمیان ہوتے تو یہ جامع دعا مانگتے تھے کیونکہ اس جگہ ستر۷۰ فرشتے مقرر ہیں جو طواف والے کی دعاؤں پر آمین کہتے ہیں اور یہاں فاصلہ بھی اتنا ہی ہے کہ یہ مختصر دعا پڑھ لی جائے اس لیے سرکار یہاں یہ جامع دعا پڑھتے تھے۔شیخ نے اشعہ میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے بحالت طواف اس دعا کے سواء کوئی اور دعا منقول نہیں۔اب جو طواف کے ساتھ چکروں کی الگ الگ دعائیں مانگی جاتی ہیں وہ سلف صالحین سے منقول ہیں (المرات ج 4 ص 196 مکتبہ المدینہ)
٢/ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں ہم نےرکن یمانی و اسود کا چومنا چھونا سہولت یا دشواری میں کبھی نہ چھوڑا جب سے میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو انہیں چومتے دیکھا (مسلم،بخاری)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے سنگِ اسود کو منہ مبارک لگا کر چوما مگر
رکن یمانی کو ہاتھ لگا کر البتہ بیہقی و حاکم سند ضعیف اور امام احمد نے بسند صحیح منہ لگا کر بوسہ دینے کی بھی روایت کی ہے اسی لیے امام محمد فرماتے ہیں کہ اسے بھی منہ لگا کر چومے ہوسکتا ہے کہ یہ منہ لگانا شاذ و نادر ہوا ہو۔
(مرقات) المرات ج 4ص 201مکتبہ المدینہ)
٣/ روایت ہے حضرت ابوھریرہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس پر یعنی رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں تو جو کہتا ہے الٰہی میں تجھ سے معافی اور امن و عافیت دینی و دنیاوی مانگتا ہوں اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے تو فرشتے کہتے ہیں آمین۔ (ابن ماجہ)
٣/ روایت ہے حضرت ابوھریرہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس پر یعنی رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں تو جو کہتا ہے الٰہی میں تجھ سے معافی اور امن و عافیت دینی و دنیاوی مانگتا ہوں اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے تو فرشتے کہتے ہیں آمین۔ (ابن ماجہ)
صاحب مرآة رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ تفسیر غالبا حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے۔ذنوب کی معافی عفو ہے اور عیوب کی معافی عافیت یا دنیا میں معافی عفو ہے اور آخرت میں معافی عافیت،رکن یمانی اور سنگِ اسود کے درمیان بحالت طواف یہ دعا ضرور مانگے۔چونکہ اس جگہ کی دعا پر
رکن یمانی والے یہ فرشتے آمین کہتے ہیں اس لیے یہاں جامع دعا مانگنی چاہیے،یہ مطلب نہیں کہ اس دعا پر تو آمین کہتے ہیں اور اگر کوئی اور دعا مانگی جائے تو آمین نہ کہیں۔مرقات نے یہاں فرمایا کہ طواف کے چکروں میں دعائیں مقرر نہیں کہ فلاں چکر میں یہ دعا مانگے فلاں میں یہ،ہاں بحالت طواف قرآن مجید حضور انور سے ثابت نہیں،بہتر یہ ہے کہ دعائیں ہی مانگے۔ (المرات ج 4ص 205 مکتبہ المدینہ)
رکن یمانی والے یہ فرشتے آمین کہتے ہیں اس لیے یہاں جامع دعا مانگنی چاہیے،یہ مطلب نہیں کہ اس دعا پر تو آمین کہتے ہیں اور اگر کوئی اور دعا مانگی جائے تو آمین نہ کہیں۔مرقات نے یہاں فرمایا کہ طواف کے چکروں میں دعائیں مقرر نہیں کہ فلاں چکر میں یہ دعا مانگے فلاں میں یہ،ہاں بحالت طواف قرآن مجید حضور انور سے ثابت نہیں،بہتر یہ ہے کہ دعائیں ہی مانگے۔ (المرات ج 4ص 205 مکتبہ المدینہ)
٤/ اما م احمد نے عبید بن عمیر سے روایت کی، کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ آپ حجرِ اسود و رُکن یمانی کو بوسہ دیتے ہیں ؟ جواب دیا، کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا کہ: ان کو بوسہ دینا خطاؤں کو گرا دیتا ہے اور میں نے حضور
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا جس نے سات پھیرے طواف کیا اس طرح کہ اس کے آداب کو ملحوظ رکھا اور دو رکعت نماز پڑھی تو یہ گردن آزاد کرنیکی مثل ہے اور میں نے حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا کہ طواف میں ہر قدم کہ اُٹھاتا اور رکھتا ہے اس پر دس نیکیا ں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا ئے جاتے ہیں اور دس درجے بلند کیے جاتے ہیں اسی کے قریب قریب ترمذی و حاکم و ابن خزیمہ وغیرہم نے بھی روایت کی۔(بہار ح 6 ص 1098مکتبہ المدینہ)
٥/ ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: رُکن یمانی پر ستر فرشتے موکل ہیں جو یہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
وہ فرشتے آمین کہتے ہیں اور جو سات پھیرے طواف کرے اور یہ پڑھتا رہے
سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ .
اُس کے دس گناہ مٹا دیے جائیں گے اور دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور دس درجے بلند کیے جائیں گے اور جس نے طواف میں یہی کلام پڑھے، وہ رحمت میں اپنے پاؤں سے چل رہا ہے جیسے کوئی پانی میں پاؤں سے چلتا ہے۔(‘6/1099 بہار)
والله ورسوله اعلم بالصواب
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا جس نے سات پھیرے طواف کیا اس طرح کہ اس کے آداب کو ملحوظ رکھا اور دو رکعت نماز پڑھی تو یہ گردن آزاد کرنیکی مثل ہے اور میں نے حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا کہ طواف میں ہر قدم کہ اُٹھاتا اور رکھتا ہے اس پر دس نیکیا ں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا ئے جاتے ہیں اور دس درجے بلند کیے جاتے ہیں اسی کے قریب قریب ترمذی و حاکم و ابن خزیمہ وغیرہم نے بھی روایت کی۔(بہار ح 6 ص 1098مکتبہ المدینہ)
٥/ ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: رُکن یمانی پر ستر فرشتے موکل ہیں جو یہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
وہ فرشتے آمین کہتے ہیں اور جو سات پھیرے طواف کرے اور یہ پڑھتا رہے
سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ .
اُس کے دس گناہ مٹا دیے جائیں گے اور دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور دس درجے بلند کیے جائیں گے اور جس نے طواف میں یہی کلام پڑھے، وہ رحمت میں اپنے پاؤں سے چل رہا ہے جیسے کوئی پانی میں پاؤں سے چلتا ہے۔(‘6/1099 بہار)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/3/2022
13/3/2022