رافضی حرامی ٹولہ
_____________(❤️)______________
ازقلم :- زلفی سبحانی۔ قسط:1. 26 اگست 2020
ازقلم :- زلفی سبحانی۔ قسط:1. 26 اگست 2020
_________(👇)_________
رافضیت اور نیم رافضیت کو ہر اس عمل سے الرجی ہے جو اہلسنت کریں،
قرآن و حديث اور عقائد اہلسنت کو سن کر یہ بے موت مرنے لگتے ہیں،
ابھی نیا اسلامی شروع ہوا تو رافضیت اور نیم رافضیت کو کیڑے کاٹنے لگے،
رافضی اور انکے پلّے کہنے لگے کہ محرم الحرام غموں سے بھرا ہوا مہینہ ہے،
لہذا جو نئے سال کی مبارک باد دے شادی بیاہ کرے، وہ دشمن اہلبیت، کافر اور حرامی ہے، اور بھی بہت سی بدتمیزیاں ان خنزیروں اور پِلّوں نے کر ڈالی،
خیر کوئی بات نہیں، پاگل کتوں نے بھونکنا شروع کردیا ہے،
تو اب ہم بتا ہی دیتے ہیں کہ دشمن اہلبیت، کافر اور حرامی کون ہے، اور اس حرامی ٹولے کی پہچان کیا ہے،
محرم الحرام میں کون کتنا غم مناتا ہے اور کون عیاشیاں کرتا ہے، یہ سب بتائیں گے،
بے شک محرم الحرام کے مہینے میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
اگر کوئی معاذ اللہ اس نیت سے خوشی منائے کی اس مہینے میں آپ کی شہادت ہوئی ہے
تو ایسا شخص خارجی اور جہنمی ہے، اور یزیدی ٹولے کا ناجائز بچہ ہے،
لیکن نئے اسلامی سال پر مبارکباد دینا نہ حرام اور نہ غلط، اور ناہی عداوت اہلبیت،
اب جو لوگ نئے سال کی مبارک باد پر یہ کہہ کر گالی دیتے ہیں کہ محرم غموں سے بھرا ہوا مہینہ ہے،
اس لئے کہ اس مہینے میں سیدنا اما حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
وہ خود بتائیں کہ وہ کتنے بڑے حرامی، کافر اور دشمن اہلبیت ہیں،
رافضی اپنے فتوے کی روشنی میں سب سے بڑے حرامی اور کافر ہیں،
اس لئے کہ روافض ماہ صفر المظفر میں خوشی مناتے ہیں اور شادی بیاہ کرتے ہیں
جبکہ ماہ صفر سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کا مہینہ ہے،
روافض حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو دوسرا معصوم امام مانتے ہیں،
لیکن یہاں امامِ معصوم کا سوگ نہیں مناتے،
رافضی روایت کے مطابق اسی ماہ صفر کی آخری تاریخ کو علی بن موسیٰ یعنی امام رضا رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
روافض امام رضا کو آٹھواں امام معصوم مانتے ہیں،
اب ذرا نیم رافضیو! حرامیو! تم ہی بتاؤ کہ جو ٹولہ اپنے دو معصوم اماموں کی شہادت کے مہینے میں ماتم نہ کرے بلکہ خوشی منائے وہ ولدالزنا پلس حرامی سور خنزیر ہے کہ نہیں؟
اہلسنت کے نزدیک بیوی کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ غم اور سوگ منائے،
رافضی روایت کے مطابق حضرت طیبہ طاہرہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی شہادت ہوئی ہے۔
(اہلسنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی شہادت نہیں ہوئی بلکہ آپ نے فطری طور رمضان کی تین تاریخ کو وصال فرمایا۔۔۔ شہادت کا ڈھونگ جدید رافضیوں نے گڑھا ہے۔۔۔ روافض کی بے شمار کتب اس پر شاہد ہیں۔۔)
تو رافضی روایت کے مطابق سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی ماہ جمادی الثانی میں شہادت ہوئی،
تو پھر ماہ جمادی الثانی میں خوشی منانے والے رافضی اور نیم رافضی اول درجے کے حرامی ہوئے،
اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی ہے،
پھر تو آمد رمضان پر رمضان مبارک کہنا، پہلی سحری مبارک کا مسیج بھیجنے والے اور عید کی شاپنگ کرنے والے
اور عید مبارک کہنے والے سوئیاں بناکر خوشی منانے والے نئے کپڑے پہن کر خوشیاں منانے والے سارے رافضی اور نیم رافضی اپنے ہی فتوے کی رو سے پکے حرامی ہوئے،
روافض کو چاہیے کہ خوشی مناتے ہوئے کہیں کہ سارے رافضی حرامی ٹولے کے بچے ہیں،
ہاں یہاں رافضی کہہ سکتے ہیں کہ ہم عید مبارک، عید کے دن ہی کہتے ہیں اور عید ایک شوال کو منائی جاتی رمضان میں نہیں،
لیکن رافضیو اور نیم رافضیو ! ایک بات سن لو ہم تمہارے حرامی پن کا یہاں بھی جواب رکھتے ہیں،
وہ یہ کہ شوال المکرم میں سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ہے،
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کو سید الشہداء کا لقب خود رسول اللہﷺ نے دیا ہے،
اور آپ کی شہادت پر رسول اکرم ﷺ کس قدر رنجیدہ تھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں،
مزید رافضی روایت کے مطابق اسی مہینے میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ کی بھی شہادت ہوئی،
امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ روافض کے نزدیک چھٹے معصوم امام ہیں،
تو ماہ شوال میں خوشی منانے والے اور عید مبارک کہنے والے سارے رافضی اور نیم رافضی رجسٹرڈ اور پکے حرامی ہیں،
رافضیوں تم یہ کہہ سکتے ہو کہ سید الشہداء حضرت امیر حمزہ اہلبیت نہیں اس لئے ہمیں انکی شہادت پر کوئی غم
اس لئے کہ وہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھی تھے،
لیکن حرامی ٹولے والو!
تمہاری ہی روایت کہتی ہے کہ اسی ماہ شوال میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی بھی شہادت ہوئی،
امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو روافض چھٹا امامِ معصوم اور اہل بیت سے مانتے ہیں،
تو اس روایت کے مطابق تم روافض اپنے فتویٰ کی روشنی میں حرامی اور کافر ہوئے،
اور اگر حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کو تم غم کا باعث سمجھتے ہو تو پھر عید میں خوشیاں منا کر ڈبل حرامی ہوئے،
اسی طرح ماہ ذی الحج میں عید الاضحٰی کے موقعے پر قربانی کا جانور خریدنے والے، دعوت کرنے والے،
خوشی سے قربانی کرنے والے، گلے مل کر عید مبارک کہنے والے، بکرے کا گوشت کھانے والے سارے رافضی اور نیم رافضی ولد الزنا اور گوشت کھاؤ حرامی ہوئے،
کیونکہ ماہ ذی الحج میں حضرت مسلم بن عقیل کی شہادت ہوئی، آپ شہداء کربلا میں سے ہیں،
یہ رافضیوں کے حرامی ہونے کی دوہری اور سب سے بڑی دلیل ہے،
اس لئے ہے کہ، رافضی اس ماہ ذی الحج میں عید اکبر (سب سے بڑی عید) مناتے ہیں،
یہ عید رافضیوں اور ادھورے رافضیوں کے یہاں سب سے بڑی عید ہے
اسی لئے روافض اس عید غدیر کو عید اکبر اور عید اشرف کہتے ہیں،
روافض یہ عید 18 ذی الحجہ کے دن مناتے ہیں،
جبکہ اسی ماہ ذی الحجہ کی 9 تاریخ کو حضرت امام مسلم کی شہادت ہوئی،
حضرت امام مسلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سفیر تھے آپ پہلے کوفہ بھیج دیئے گئے تھے حالات کا جائزہ لینے کے لیے،
اور دوسری شہادت رافضی روایت کے مطابق اسی مہینے کی سات 7 تاریخ کو حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ کی ہوئی،
حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ کو روافض پانچواں معصوم امام مانتے ہیں،
اب ذرا بتاؤ رافضیو! اور نیم رافضیو! تمہارے حرامی، ولدالزنا اور کافر ہونے پر یہ دوہری دلیل ہے کہ نہیں؟
تم دو عظیم الشان ہستیوں کے شہادت والے مہینے میں سب سے بڑی عید مناکر اپنے ہی فتویٰ کی روشنی میں سب سے بڑے حرامی ہوئے کہ نہیں؟
روافض کی روایت کے مطابق ماہ رجب المرجب میں دو معصوم اماموں کی شہادت ہوئی،
25 رجب کو حضرت موسی بن جعفر رضی اللہ عنہ جنکا لقب کاظم ہے، انہیں روافض ساتواں معصوم امام مانتے ہیں،
اور دوسری شہادت حضرت علی بن محمد جن کا لقب نقی اور ہادی ہے،
روافض آپ کو دسواں معصوم امام مانتے ہیں،
آپ کی شہادت 3 رجب کو ہوئی،
روافض ماہ رجب میں شادی بیاہ کرتے ہیں، اور بھی بہت سی خوشیاں مناتے ہیں،
دو معصوم اماموں کی شہادت پر ماتم چھوڑ کر خوشیاں منانے والے روافض اپنے ہی فتوے کی روشنی میں حرامی اور کافر ہوئے،
اسی طرح ماہ ربیع الاول میں خوشی منانے کی وجہ سے روافض اپنے ہی قول کے مطابق کافر اور جہنمی ہوجائیں گے،
اس لئے کہ روافض کی روایت کے مطابق ماہ ربیع الاول میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
آپ کا لقب زکی اور عسکری ہے، روافض آپ کو گیارہواں معصوم امام مانتے ہیں،
اور روافض کی روایت کے مطابق ذی قعدہ کی آخری تاریخ انکے نویں امامِ حضرت محمد بن علی کی شہادت ہوئی،
تو اس مہینے میں سالگرہ منانے والے برتھڈے منانے والے یا مبارک باد دینے والے، شادی بیاہ کرنے والے، پارٹی کرنے والے سارے رافضی اور نیم رافضی اپنے ہی فتویٰ کی روشنی میں
کافر، دشمن اہلبیت، دشمنانِ ائمہ معصومین، حرامی اور ولد الزنا ہوئے.
نوٹ:-
رافضیت اور نیم رافضیت کو ہر اس عمل سے الرجی ہے جو اہلسنت کریں،
قرآن و حديث اور عقائد اہلسنت کو سن کر یہ بے موت مرنے لگتے ہیں،
ابھی نیا اسلامی شروع ہوا تو رافضیت اور نیم رافضیت کو کیڑے کاٹنے لگے،
رافضی اور انکے پلّے کہنے لگے کہ محرم الحرام غموں سے بھرا ہوا مہینہ ہے،
لہذا جو نئے سال کی مبارک باد دے شادی بیاہ کرے، وہ دشمن اہلبیت، کافر اور حرامی ہے، اور بھی بہت سی بدتمیزیاں ان خنزیروں اور پِلّوں نے کر ڈالی،
خیر کوئی بات نہیں، پاگل کتوں نے بھونکنا شروع کردیا ہے،
تو اب ہم بتا ہی دیتے ہیں کہ دشمن اہلبیت، کافر اور حرامی کون ہے، اور اس حرامی ٹولے کی پہچان کیا ہے،
محرم الحرام میں کون کتنا غم مناتا ہے اور کون عیاشیاں کرتا ہے، یہ سب بتائیں گے،
بے شک محرم الحرام کے مہینے میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
اگر کوئی معاذ اللہ اس نیت سے خوشی منائے کی اس مہینے میں آپ کی شہادت ہوئی ہے
تو ایسا شخص خارجی اور جہنمی ہے، اور یزیدی ٹولے کا ناجائز بچہ ہے،
لیکن نئے اسلامی سال پر مبارکباد دینا نہ حرام اور نہ غلط، اور ناہی عداوت اہلبیت،
اب جو لوگ نئے سال کی مبارک باد پر یہ کہہ کر گالی دیتے ہیں کہ محرم غموں سے بھرا ہوا مہینہ ہے،
اس لئے کہ اس مہینے میں سیدنا اما حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
وہ خود بتائیں کہ وہ کتنے بڑے حرامی، کافر اور دشمن اہلبیت ہیں،
رافضی اپنے فتوے کی روشنی میں سب سے بڑے حرامی اور کافر ہیں،
اس لئے کہ روافض ماہ صفر المظفر میں خوشی مناتے ہیں اور شادی بیاہ کرتے ہیں
جبکہ ماہ صفر سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کا مہینہ ہے،
روافض حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو دوسرا معصوم امام مانتے ہیں،
لیکن یہاں امامِ معصوم کا سوگ نہیں مناتے،
رافضی روایت کے مطابق اسی ماہ صفر کی آخری تاریخ کو علی بن موسیٰ یعنی امام رضا رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
روافض امام رضا کو آٹھواں امام معصوم مانتے ہیں،
اب ذرا نیم رافضیو! حرامیو! تم ہی بتاؤ کہ جو ٹولہ اپنے دو معصوم اماموں کی شہادت کے مہینے میں ماتم نہ کرے بلکہ خوشی منائے وہ ولدالزنا پلس حرامی سور خنزیر ہے کہ نہیں؟
اہلسنت کے نزدیک بیوی کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ غم اور سوگ منائے،
رافضی روایت کے مطابق حضرت طیبہ طاہرہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی شہادت ہوئی ہے۔
(اہلسنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی شہادت نہیں ہوئی بلکہ آپ نے فطری طور رمضان کی تین تاریخ کو وصال فرمایا۔۔۔ شہادت کا ڈھونگ جدید رافضیوں نے گڑھا ہے۔۔۔ روافض کی بے شمار کتب اس پر شاہد ہیں۔۔)
تو رافضی روایت کے مطابق سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی ماہ جمادی الثانی میں شہادت ہوئی،
تو پھر ماہ جمادی الثانی میں خوشی منانے والے رافضی اور نیم رافضی اول درجے کے حرامی ہوئے،
اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی ہے،
پھر تو آمد رمضان پر رمضان مبارک کہنا، پہلی سحری مبارک کا مسیج بھیجنے والے اور عید کی شاپنگ کرنے والے
اور عید مبارک کہنے والے سوئیاں بناکر خوشی منانے والے نئے کپڑے پہن کر خوشیاں منانے والے سارے رافضی اور نیم رافضی اپنے ہی فتوے کی رو سے پکے حرامی ہوئے،
روافض کو چاہیے کہ خوشی مناتے ہوئے کہیں کہ سارے رافضی حرامی ٹولے کے بچے ہیں،
ہاں یہاں رافضی کہہ سکتے ہیں کہ ہم عید مبارک، عید کے دن ہی کہتے ہیں اور عید ایک شوال کو منائی جاتی رمضان میں نہیں،
لیکن رافضیو اور نیم رافضیو ! ایک بات سن لو ہم تمہارے حرامی پن کا یہاں بھی جواب رکھتے ہیں،
وہ یہ کہ شوال المکرم میں سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ہے،
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کو سید الشہداء کا لقب خود رسول اللہﷺ نے دیا ہے،
اور آپ کی شہادت پر رسول اکرم ﷺ کس قدر رنجیدہ تھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں،
مزید رافضی روایت کے مطابق اسی مہینے میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ کی بھی شہادت ہوئی،
امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ روافض کے نزدیک چھٹے معصوم امام ہیں،
تو ماہ شوال میں خوشی منانے والے اور عید مبارک کہنے والے سارے رافضی اور نیم رافضی رجسٹرڈ اور پکے حرامی ہیں،
رافضیوں تم یہ کہہ سکتے ہو کہ سید الشہداء حضرت امیر حمزہ اہلبیت نہیں اس لئے ہمیں انکی شہادت پر کوئی غم
اس لئے کہ وہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھی تھے،
لیکن حرامی ٹولے والو!
تمہاری ہی روایت کہتی ہے کہ اسی ماہ شوال میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی بھی شہادت ہوئی،
امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو روافض چھٹا امامِ معصوم اور اہل بیت سے مانتے ہیں،
تو اس روایت کے مطابق تم روافض اپنے فتویٰ کی روشنی میں حرامی اور کافر ہوئے،
اور اگر حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کو تم غم کا باعث سمجھتے ہو تو پھر عید میں خوشیاں منا کر ڈبل حرامی ہوئے،
اسی طرح ماہ ذی الحج میں عید الاضحٰی کے موقعے پر قربانی کا جانور خریدنے والے، دعوت کرنے والے،
خوشی سے قربانی کرنے والے، گلے مل کر عید مبارک کہنے والے، بکرے کا گوشت کھانے والے سارے رافضی اور نیم رافضی ولد الزنا اور گوشت کھاؤ حرامی ہوئے،
کیونکہ ماہ ذی الحج میں حضرت مسلم بن عقیل کی شہادت ہوئی، آپ شہداء کربلا میں سے ہیں،
یہ رافضیوں کے حرامی ہونے کی دوہری اور سب سے بڑی دلیل ہے،
اس لئے ہے کہ، رافضی اس ماہ ذی الحج میں عید اکبر (سب سے بڑی عید) مناتے ہیں،
یہ عید رافضیوں اور ادھورے رافضیوں کے یہاں سب سے بڑی عید ہے
اسی لئے روافض اس عید غدیر کو عید اکبر اور عید اشرف کہتے ہیں،
روافض یہ عید 18 ذی الحجہ کے دن مناتے ہیں،
جبکہ اسی ماہ ذی الحجہ کی 9 تاریخ کو حضرت امام مسلم کی شہادت ہوئی،
حضرت امام مسلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سفیر تھے آپ پہلے کوفہ بھیج دیئے گئے تھے حالات کا جائزہ لینے کے لیے،
اور دوسری شہادت رافضی روایت کے مطابق اسی مہینے کی سات 7 تاریخ کو حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ کی ہوئی،
حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ کو روافض پانچواں معصوم امام مانتے ہیں،
اب ذرا بتاؤ رافضیو! اور نیم رافضیو! تمہارے حرامی، ولدالزنا اور کافر ہونے پر یہ دوہری دلیل ہے کہ نہیں؟
تم دو عظیم الشان ہستیوں کے شہادت والے مہینے میں سب سے بڑی عید مناکر اپنے ہی فتویٰ کی روشنی میں سب سے بڑے حرامی ہوئے کہ نہیں؟
روافض کی روایت کے مطابق ماہ رجب المرجب میں دو معصوم اماموں کی شہادت ہوئی،
25 رجب کو حضرت موسی بن جعفر رضی اللہ عنہ جنکا لقب کاظم ہے، انہیں روافض ساتواں معصوم امام مانتے ہیں،
اور دوسری شہادت حضرت علی بن محمد جن کا لقب نقی اور ہادی ہے،
روافض آپ کو دسواں معصوم امام مانتے ہیں،
آپ کی شہادت 3 رجب کو ہوئی،
روافض ماہ رجب میں شادی بیاہ کرتے ہیں، اور بھی بہت سی خوشیاں مناتے ہیں،
دو معصوم اماموں کی شہادت پر ماتم چھوڑ کر خوشیاں منانے والے روافض اپنے ہی فتوے کی روشنی میں حرامی اور کافر ہوئے،
اسی طرح ماہ ربیع الاول میں خوشی منانے کی وجہ سے روافض اپنے ہی قول کے مطابق کافر اور جہنمی ہوجائیں گے،
اس لئے کہ روافض کی روایت کے مطابق ماہ ربیع الاول میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی،
آپ کا لقب زکی اور عسکری ہے، روافض آپ کو گیارہواں معصوم امام مانتے ہیں،
اور روافض کی روایت کے مطابق ذی قعدہ کی آخری تاریخ انکے نویں امامِ حضرت محمد بن علی کی شہادت ہوئی،
تو اس مہینے میں سالگرہ منانے والے برتھڈے منانے والے یا مبارک باد دینے والے، شادی بیاہ کرنے والے، پارٹی کرنے والے سارے رافضی اور نیم رافضی اپنے ہی فتویٰ کی روشنی میں
کافر، دشمن اہلبیت، دشمنانِ ائمہ معصومین، حرامی اور ولد الزنا ہوئے.
نوٹ:-
جاری دوسری قسط کا انتظار کریں
_________(✍️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی (زلفی سبحانی) صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
رابطہ نمبر:- 8080603074
رابطہ نمبر:- 8080603074