قرآن شریف چھو کر قسم کھانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی نے قرآن کو چھو کر زبان سے قسم کھایا لیکن دل سے نہیں کھایا کیاوہ قسم مانا جاۓ گا جواب عنایت فرمائیں
_________(❤️)_________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
جس طرح قسم کے الفاظ دل سے اداکرنے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے، اسی طرح قسم کے الفاظ زبان سے اداکرنے اور لکھنے سے بھی قسم منعقد ہوجاتی ہے اور اس کے خلاف عمل کرنے سے قسم ٹوٹ جاتی ہے اور کفارہ بھی لازم ہوجاتاہے، جیسا کہ فقہائے کرام نے یہ مسئلہ بیان فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص نے قسم اٹھائی کہ فلاں شخص کو خوشخبری نہیں دوں گا اور لکھ کر اس کو خوشخبری دے دی، تو اس طرح قسم ٹوٹ جائے گی کہ لکھ کر خوشخبری دینا بھی زبان سے خوش خبری دینے کی طرح ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں قسم کے الفاظ زبان سے قسم منعقد ہوگئی تھی،لہذا قسم توڑنے کی وجہ سے اسلامی بھای پر قسم کا کفارہ لازم ہو گا۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
جس طرح قسم کے الفاظ دل سے اداکرنے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے، اسی طرح قسم کے الفاظ زبان سے اداکرنے اور لکھنے سے بھی قسم منعقد ہوجاتی ہے اور اس کے خلاف عمل کرنے سے قسم ٹوٹ جاتی ہے اور کفارہ بھی لازم ہوجاتاہے، جیسا کہ فقہائے کرام نے یہ مسئلہ بیان فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص نے قسم اٹھائی کہ فلاں شخص کو خوشخبری نہیں دوں گا اور لکھ کر اس کو خوشخبری دے دی، تو اس طرح قسم ٹوٹ جائے گی کہ لکھ کر خوشخبری دینا بھی زبان سے خوش خبری دینے کی طرح ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں قسم کے الفاظ زبان سے قسم منعقد ہوگئی تھی،لہذا قسم توڑنے کی وجہ سے اسلامی بھای پر قسم کا کفارہ لازم ہو گا۔
واللہ و رسولہ تعالیٰ اعلم
_________(❤️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد اعجاز الدین رضوی قادری
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی باندوی یوپی۔
رابطہ نمبر:-7068057147