Type Here to Get Search Results !

قبرستان میں عیدگاہ بنانا جائز نہیں

قبرستان میں عیدگاہ بنانا جائز نہیں
________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا قبرستان کے اندر خالی جگہ میں عیدگاہ اور اسی کو جنازہ گاہ بنانا جائز ہے از روئے شرع جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عطا فرمائیں 
السائل:- محمدحسیب رضوی، اسلامپوری
________(❤️)_________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب:- 
صورت مستفسره میں قبرستان کی خالی جگہ میں عید گاہ بنانا جائز نہیں کہ یہ تغییر وقف ہے اور تغییر وقف جائز نہیں فتاوی عالمگیری میں ہے : " لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ فلا یجعل الدار بستانا ولا الخان حماما ولا الرباط دکانا" اھ 
(ج: ٢ ص: ٤٩٠ کتاب الوقف الباب الرابع عشر فی المتفرقات)
      ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے: "الواجب ابقاء الوقف علی ماکان علیہ اھ"۔
(ج: ٤ ص: ٣٨٨)
     یعنی وقف کو اس کی حالت پر باقی رکھنا واجب ہے۔
     امام اہل سنت سیدنا اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: "جو چیز جس غرض کےلئے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا ناجائز ہے اگرچہ وہ غرض بھی وقف ہی کے لئے فائدہ کی ہو اھ". 
(فتاوی رضویہ مترجم ج: ١٦ ص: ٤٥٣ کتاب الوقف)
اسی میں فتح القدیر سے ہے"انما امرنا بابقاء الوقف علی ما کان علیہ دون زیادۃ اُخری" اھ(ج: ١٦ ص: ٤٩٧ ،کتاب الوقف باب المسجد)
ہاں اس جگہ قبریں نہ ہوں نہ نئی نہ پرانی اگرچہ دائیں ، بائیں یا سامنے ہوں تو نماز جنازہ پڑھنے میں حرج نہیں۔ حضور صدر الشريعہ علیہ الرحمۃ نے ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے:" نماز جنازہ میں قبر سامنے ہو جب بھی حرج نہیں کہ یہ حقیقتاً نماز نہیں بلکہ دعا ہے " اھ (فتاوی امجدیہ ج: ١ ص: ٣٣٣)
واللہ ورسولہ جل جلالہ وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ: گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
یکم جمادی الاخری ١٤٤٣ ھ مطابق ٥ جنوری ٢٠٢٢ء 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area