(سوال نمبر 2038)
کیا نکاح کی گواہی میں ڈاڑھی منڈے کی گواہی سے نکاح ہوجائے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ الله تعالٰی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ چوری چھپے نکاح کرنا کروانا کیسا ہے؟ اور نکاح میں اگر کوئی با شرع دو گواہ نہ مل پائیں کسی وجہ سے تو کیا بغیر داڑھی والے کو نکاح کا یا کسی اور چیز کے بارے میں بنایا جائے تو نکاح یا جس کی گواہی دے رہا ہے تو عند الشرع اس کی گواہی قابل قبول ہے یا نہیں؟ نکاح پر کچھ فرق پڑے گا یا نہیں
بینوا و توجروا
سائل:- محمد اسلم رضا قادری رضوی بہرائچ شریف انڈا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
١/ چوری چھپے نکاح کروانا درست نہیں ہے بلا عذر شرعی کہ بعد میں فتنہ و فساد کا سبب ہوں گے پر شرائط نکاح پائے جانے کی وجہ سے نکاح صحیح ہوجائے گا ۔
انعقادِ نکاح کے لئے ضروری ہے کہ لڑکا لڑکی خود یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیل دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کی دوعورتوں اور ایک مرد کے سامنے اس طرح ایجاب و قبول کریں کہ گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سنیں۔
جیسا کہ در مختار میں ہے
وشرط سماع کل من العاقدین لفظ الآخر لیتحقق رضاہما وشرط حضور شاہدین حرّین أو حرّ وحرّتین، مکلفین سامعین قولہما معاً الخ (درمختار مع الشامی: ۴/۸۶)
٢/گواہان شرائط نکاح سے ہے اس کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوگا اب ڈاڑھی منڈے کی گواہی نکاح کے باب میں مقبول ہے یا نہیں اس میں کچھ تفصیل ہے
یاد رہے کہ انعقاد الگ شیئ یے اور اظہار الگ شیئ یے داڑھی منڈے فاسق ہوتے ہیں اور فساق کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے ۔
فتاوی قاضی خاں مع ہندیہ (١،ص،٣٠٣)
کما فی الفتاوی الہندیہ یصح بشھادة الفاسقین و الاعمیین
(فتاوی عالمگیری ج، ١، ص ٢٥)
یعنی دو فاسقوں یا صرف دو اندھوں کی گواہی سے بھی نکاح صحیح ہو جاتا ہے۔
(اسی طرح شرح وقایہ ج، ٢ ،ص، ٩ میں ہے )
صح عند فاسقین
اور عمدة الرعایۃ حاشیہ شرح وقایہ کے اسی ص پر مذکور میں ہے
ان حضر فاسقان عند النکاح انعقد النکاح
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اور فاسقوں کی تعظیم ناجائز ہے اور فاسقوں کی گواہی سے اگر چہ نکاح ہو جاتا ہے مگر ان کی گواہی سے نکاح نہیں کرنا چاہیۓ اس لیۓ کہ اگر اس صورت میں اگر عاقدین میں کسی نے نکاح کا انکار کر دیا تو فاسقوں کی گواہی سے نکاح ثابت نہیں ہوگا
(فتاویٰ رضویہ ج، ٣، ص، ٢٧٤)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نکاح کے گواہ فاسق ہوں یا اندھے ان پر تہمت کی حد لگائی گئ ہو تو ان کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاۓ گا مگر عاقدین میں سے اگر کوئی انکار کر بیٹھے تو انکی شہادت سے نکاح ثابت نہیں ہوگا ۔ یعنی نکاح کے دوحکم ہیں ایک حکم انعقاد اور دوسرے حکم اظہار تو فاسقوں کی گواہیوں سے نکاح کے انعقاد کا حکم تو ثابت ہوجائیگا مگر اظہار کا حکم ثابت نہ ہوگا۔(بہار شریعت ج، ٧، ص،۱۱ /١٢، )
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ فاسقوں کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ غیر فاسقوں کو گواہ بنایا جاۓ تاکہ انکار کی صورت میں پریشانی لازم نہ آئے۔
(بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول ج اول ص ٥١٣/٥١٤ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا نکاح کی گواہی میں ڈاڑھی منڈے کی گواہی سے نکاح ہوجائے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ الله تعالٰی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ چوری چھپے نکاح کرنا کروانا کیسا ہے؟ اور نکاح میں اگر کوئی با شرع دو گواہ نہ مل پائیں کسی وجہ سے تو کیا بغیر داڑھی والے کو نکاح کا یا کسی اور چیز کے بارے میں بنایا جائے تو نکاح یا جس کی گواہی دے رہا ہے تو عند الشرع اس کی گواہی قابل قبول ہے یا نہیں؟ نکاح پر کچھ فرق پڑے گا یا نہیں
بینوا و توجروا
سائل:- محمد اسلم رضا قادری رضوی بہرائچ شریف انڈا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
١/ چوری چھپے نکاح کروانا درست نہیں ہے بلا عذر شرعی کہ بعد میں فتنہ و فساد کا سبب ہوں گے پر شرائط نکاح پائے جانے کی وجہ سے نکاح صحیح ہوجائے گا ۔
انعقادِ نکاح کے لئے ضروری ہے کہ لڑکا لڑکی خود یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیل دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کی دوعورتوں اور ایک مرد کے سامنے اس طرح ایجاب و قبول کریں کہ گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سنیں۔
جیسا کہ در مختار میں ہے
وشرط سماع کل من العاقدین لفظ الآخر لیتحقق رضاہما وشرط حضور شاہدین حرّین أو حرّ وحرّتین، مکلفین سامعین قولہما معاً الخ (درمختار مع الشامی: ۴/۸۶)
٢/گواہان شرائط نکاح سے ہے اس کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوگا اب ڈاڑھی منڈے کی گواہی نکاح کے باب میں مقبول ہے یا نہیں اس میں کچھ تفصیل ہے
یاد رہے کہ انعقاد الگ شیئ یے اور اظہار الگ شیئ یے داڑھی منڈے فاسق ہوتے ہیں اور فساق کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے ۔
فتاوی قاضی خاں مع ہندیہ (١،ص،٣٠٣)
کما فی الفتاوی الہندیہ یصح بشھادة الفاسقین و الاعمیین
(فتاوی عالمگیری ج، ١، ص ٢٥)
یعنی دو فاسقوں یا صرف دو اندھوں کی گواہی سے بھی نکاح صحیح ہو جاتا ہے۔
(اسی طرح شرح وقایہ ج، ٢ ،ص، ٩ میں ہے )
صح عند فاسقین
اور عمدة الرعایۃ حاشیہ شرح وقایہ کے اسی ص پر مذکور میں ہے
ان حضر فاسقان عند النکاح انعقد النکاح
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اور فاسقوں کی تعظیم ناجائز ہے اور فاسقوں کی گواہی سے اگر چہ نکاح ہو جاتا ہے مگر ان کی گواہی سے نکاح نہیں کرنا چاہیۓ اس لیۓ کہ اگر اس صورت میں اگر عاقدین میں کسی نے نکاح کا انکار کر دیا تو فاسقوں کی گواہی سے نکاح ثابت نہیں ہوگا
(فتاویٰ رضویہ ج، ٣، ص، ٢٧٤)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
نکاح کے گواہ فاسق ہوں یا اندھے ان پر تہمت کی حد لگائی گئ ہو تو ان کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاۓ گا مگر عاقدین میں سے اگر کوئی انکار کر بیٹھے تو انکی شہادت سے نکاح ثابت نہیں ہوگا ۔ یعنی نکاح کے دوحکم ہیں ایک حکم انعقاد اور دوسرے حکم اظہار تو فاسقوں کی گواہیوں سے نکاح کے انعقاد کا حکم تو ثابت ہوجائیگا مگر اظہار کا حکم ثابت نہ ہوگا۔(بہار شریعت ج، ٧، ص،۱۱ /١٢، )
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ فاسقوں کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ غیر فاسقوں کو گواہ بنایا جاۓ تاکہ انکار کی صورت میں پریشانی لازم نہ آئے۔
(بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول ج اول ص ٥١٣/٥١٤ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٤/٣/٢٠٢٢
٤/٣/٢٠٢٢