Type Here to Get Search Results !

جس تیل میں بھانگ والی جلیبی بنائی جاتی ہےاسی تیل میں پکوڑی بنائی جاتی ہےکیا اس کو کھانا جائز ہے؟

 (سوال نمبر 256)
 جس تیل میں بھانگ والی جلیبی بنائی جاتی ہےاسی تیل میں پکوڑی بنائی جاتی ہےکیا اس کو کھانا جائز ہے؟

_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ  جس ریفائن یا تیل میں بھانگ والی جلیبی بنائی جاتی ہےاسی تیل میں سموسا پکوڑی وغیرہ بنائی جاتی ہےکیا اسکو کھانا جائز ہے؟ یا نہیں مسئلے کی وضاحت فرمادیں براۓ کرم 
سائل:-  محمد اویس رضا برکاتی ساکن برہی مدھوبنی بہار
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مسئلہ مسئولہ میں بھنگ چونکہ نشا آور شئی ہے اس لئے اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے جس طرح شراب کی قلیل مقدار ہے آقا علیہ السلام نے فرمایا
وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ.
ہر نشہ آور شئے حرام ہے، اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور وہ شراب کا عادی توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت میں جنت کے مشروب سے محروم رہے گا۔
(مسلم، الصحيح، كتاب الأشربة، باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام، 3: 1587، رقم: 2003، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ حَرَامٌ.
شراب کی قلیل و کثیر (مقدار) حرام کر دی گئی ہے اور ہر مشروب جس سے نشہ آئے حرام ہے۔
(نسائي،السنن، كتاب الأشربة، ذكر الأخبار التي اعتل بها من أباح شراب المسكر، 3: 233، رقم: 5193، بيروت: دارالكتب العلمية)
شراب کو عربی میں خمر کہتے ہیں اور اس کا کیمیائی نام الکحل ہے اسی طرح بھنگ افیون ،چرس یہ سب نشا آور اشیاء ہے، 
اب چونکہ پکوڑی میں ان مذکورہ اشیاء میں سے قلیل مقدار بھی نہیں ڈلتے بلکہ جلیبی میں ڈلتے ہیں اب جس تیل میں جلیبی پکا تے ہیں اسی تیل میں پکوڑی بھی اب وہ جلیبی تو حرام ہے ہی ساتھ ہی پکوڑی بھی حرام ہے کیونکہ جلیبی کچھ نہ کچھ اثرات و ذرات اس تیل میں چھوڑ تی ہے اور اسی تیل کو پکوڑی جزب کرتی ہے ۔۔حدیثِ پاک میں ہےآقا علیہ السلام نے ارشاد فرما یا ۔
 نھٰی رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ و سلم عن کل مُسکِرٍ و مُفتِرٍ ،رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ وسلم نے ہر نشہ آور اور اعضاء میں ڈھیلا پن پیدا کرنے والی چیز سے منع فرمایا۔
(سنن ابو داؤد،ج2و،ص163،حدیث 3686 ، مطبوعہ لاھور)
اس حدیث کے تحت شیخ محقق عبد الحق محدّثِ دہلوی علیہ الرحمۃ لمعات شرحِ مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں: یستدل بہ علی حرمۃ البنج و البر شعثا و نحوھما مما یفتر اس حدیث سے بھنگ،افیون اور ان جیسی دوسری چیزوں کے حرام ہونے  پر استدلال کیا جاتا ہے،جنہیں استعمال کرنے سے اعضاء ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ (لمعات التنقیح،ج6،ص 434،مطبوعہ  بیروت)
مرأۃ المناجیح میں ہے:
مفتر سے مراد خشک نشَیلی چیزیں ہیں ۔ جیسے افیون
،بھنگ،چرس وغیرہ کہ اسلام میں یہ سب چیزیں حرام ہیں۔
(مرأۃ المناجیح،ج5،ص376،مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ،لاھور) 
 مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
نشہ بازی بھنگ یا افیون کسی بلا سے ہو مطلقا کبیرہ(گناہ)ہے۔ ا
شیاء جن کی خشکی میں نشہ ہے،ان کا نشہ حرام ہے۔ملخصا۔
(فتاویٰ رضویہ،ج25،ص207،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
 یونہی حصول لذت کے لیے  یا بطور مشغلہ کھانا یا پینا مطلقاً حرام ہے اگرچہ اتنی قلیل مقدار ہو جو نشہ نہ دیتی ہو۔علامہ ابن عابدین الشامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: و الحاصل:ان استعمال الکثیر المسکر منہ حرام مطلقا،و اما القلیل:فان کان للھو حرم ۔ملخصا،
خلاصہ یہ ہے کہ ان کا کثیر استعمال جو نشہ دے،مطلقا حرام ہے اور بہر حال قلیل،تو اگر وہ مشغلہ کے لیے ہو،تو (بھی)حرام ہے ۔
(رد المحتار،ج1ص47مطبوعہ  کوئٹہ)
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، شوق کی راہ سے بطورِ مشغلہ کھانا جس طرح عام کھانے والے اپنے پیچھے لَت لگا لیتے ہیں ، مطلقا جائز نہیں،اگرچہ نشہ نہ کرے
،اگرچہ بوجہ اپنی قلت کے اس قابل ہی نہ ہو۔کھانے والے کی خاص نیت سے خدا کو خبر ہے، بعض دوا کا نرا بہانہ ہی کرتے ہیں ، انہیں مفتی کا فتویٰ نفع نہ دے گا۔ملخصا۔
(فتاوٰی رضویہ،ج25،ص77، 78،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاهور)
مرأۃ المناجیح میں ہے:
خشک نشہ آور چیزیں جیسے بھنگ،چرس،افیون کا استعمال لذت کے لیے حرام ہے،اگرچہ نشہ نہ دیں کہ ہر لہو باطل ہے۔ملخصا۔
(مرأۃ المناجیح،ج5،ص380، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ،لاھور)
آج پکوڑی کل جلیبی یا کم از کم اسی پکوڑی کی لت لگے گی ۔سگریٹ و تمباک میں سکر نہیں ہے پھر بھی فقہاء کرام نے مکروہ قرار دیا ہے جبکہ بھنگ تو نشااور شئ ہے ۔
اسی لئے اس پکوڑی کا کھانا قطعا جائز نہیں ہے ۔۔
كما في
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 459)
"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي". (کتاب الأشربة،
(حاشية رد المحتار على الدر المختار -(6 / 459)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٠/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area