(سوال نمبر 257)
امام صاحب کی تنخواہ کے لیے چندہ کیا اور امام صاحب کو دینے کے بعد جو رقم بچا اسے مسجد میں خرچ کر سکتے ہیں؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امام صاحب کی تنخواہ کے لیے چندہ کیا اور امام صاحب کو دینے کے بعد جو رقم بچا اسے مسجد میں خرچ کر سکتے ہیں؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام صاحب کی تنخواہ کے لیے چندہ کیا اور امام صاحب کو دینے کے بعد جو رقم بچا اسے مسجد میں خرچ کر سکتے ہیں؟
سائل:- محمد ممتاز قادری شوبھاپور
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں اس قسم کا جمع شدہ چندہ صدقہ نافلہ کے حکم میں ہے کہ کسی بھی فلاحی کار خیر میں لگا سکتے ہیں پر یاد رہے جب چندہ دہندہ کا اس بابت کوئی اعتراض نہ ہو اگر کوئی معترض ہو تو اس صورت میں چندہ دہندہ نے جس مقصد کے لئے دیا ہے اسی میں استعمال کیا جائے۔
قال فی الشامی: سمیت الصدقة وہی العطیة التی یراد بہا المثوبة من اللہ تعالی (الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- محمد ممتاز قادری شوبھاپور
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں اس قسم کا جمع شدہ چندہ صدقہ نافلہ کے حکم میں ہے کہ کسی بھی فلاحی کار خیر میں لگا سکتے ہیں پر یاد رہے جب چندہ دہندہ کا اس بابت کوئی اعتراض نہ ہو اگر کوئی معترض ہو تو اس صورت میں چندہ دہندہ نے جس مقصد کے لئے دیا ہے اسی میں استعمال کیا جائے۔
قال فی الشامی: سمیت الصدقة وہی العطیة التی یراد بہا المثوبة من اللہ تعالی (الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢١/١٢/٢٠٢٠