Type Here to Get Search Results !

کیا مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا؟

 کیا مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ
کیا مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا یا نہیں،
سائل:- مصباح الدین
_________(❤️)_________ 
و علیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ 
الجواب ھو الھادی الی الصواب
مختار ثقفی نے بہت ہی شاندار کام کیا تھا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کو قتل کیا تھا لیکن بعد میں اس ملعون نے نبوت کا دعویٰ کردیا اور بولا میرے پاس وحی آتی ہے، اور مرتد ہوگیا، مختار کذاب کے بارے میں نبی کریم نے پہلے ہی خبر دے دی کہ وہ کذاب ہوگا
امام جلال الدین رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں، حضرت عبداللہ بن زبیر کے دور میں مختار ثقفی ملعون نے نبوت کا دعویٰ کیا، جب آپ کو اس کے دعوے نبوت کی خبر ملی تو آپ نے اس کی سرکوبی کے لیے لشکر روانا فرمایا جو مختار پر غالب ہوا، اور ماہ رمضان 67 ہجری میں یہ بد بخت ملعون کذاب مارا گیا،تاریخ الخفا مترجم صفحہ 215)
مشکات شریف میں ہے
وَعَنِ ابْنِ
عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ يُقَالُ: الْكَذَّابُ هُوَ الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ وَالْمُبِيرُ هُوَ الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ وَقَالَ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ: أَحْصَوْا مَا قَتَلَ الْحَجَّاجُ صَبْرًا فَبَلَغَ مِائَةَ ألفٍ وَعشْرين ألفا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ثقیف (قبیلے) میں ایک شخص کذاب اور ایک ظالم ہو گا ۔‘‘ عبداللہ بن عصمہ نے کہا : کذاب سے مراد مختار بن ابی عبید اور ظالم سے مراد حجاج بن یوسف ہے ، ہشام بن حسان نے کہا : حجاج نے جن افراد کو باندھ کر قتل کیا ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچتی ہے ۔ ، رواہ الترمذی ۔(مشکات حدیث 5993)
ترمذی میں روایت ہے
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ يُقَالُ الْكَذَّابُ:‏‏‏‏ الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُبِيرُ:‏‏‏‏ الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ہلاک کرنے والا ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: کہا جاتا ہے کذاب اور جھوٹے سے مراد مختار بن ابی عبید ثقفی اور ہلاک کرنے والا سے مراد حجاج بن یوسف ہے (ترمذی حدیث 2220)
شارح صحیح مسلم امام نووی فرماتے ہیں،
اتفقو علماء علی ان المراد بالکذب ھنا المختار بن ابی عبید و باالمبیر حجاج بن یوسف،
علماء کا اتفاق ہے، کہ یہاں کذاب سے مراد مختار بن ابی عبید اور مبیر سے مراد حجاج بن یوسف ہے
امام ذہبی رحمۃاللہ علیہ میزان الاعتدال میں تحت الترجمہ مختار بن ابو عبید ثقفی لکھتے ہیں، یہ کذاب ہے، ایسے شخص سے کوئی بھی روایت نقل کرنا جائز نہیں کیونکہ نہ یہ صرف خود گمراہ بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے والا تھا، یہ کہتا تھا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اس پر نازل ہوتے تھے
خلاصہ کلام یہ ہے، مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا جس وجہ سے وہ مرتد ہے، اس کے نیک کام اس کو بچا نہیں سکتے۔
واللہ و رسوله اعلم الصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area