(سوال نمبر 2033)
نماز جنازہ کی صفیں تیار ہیں زید صف میں شامل ہے پھر صف سے نکل جانا اور نماز جنازہ نہ پڑھنا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
ایک مولوی صاحب ہیں جنہوں نے مدرسہ بھی کھول رکھا ہے اور وہ ایک جنازے میں شامل ہوئے اور پہلی صف میں کھڑے تھے جب امام صاحب نماز جنازہ پڑھانے لگے تو وہ مولوی صاحب نماز جنازہ چھوڑ کر چلے گئے انہوں نے وہاں نماز جنازہ نہیں پڑھی اس کے بعد جب دوسرا جنازہ ہوا اس میں بھی نماز جنازہ نہیں پڑھی ان مولوی صاحب نے جان بوجھ کر نماز جنازہ نہیں پڑھی ایسا کرنے والے کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟
حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- مصرف احمد قادری جموں و کشمیر سرنکوٹ فضل آباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مناسب تو یہی ہے کہ اس مولوی صاحب سے سوال کرتے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ ممکن ہے کوئی شرعی عذر ہو جس بنا پر ایسا کیا ہو ۔
بصحت سوال اگر مولوی صاحب نے ایسا کیا ہے تو سہی نہیں ہے غلط ہے اگرچہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے پر مذکورہ صورت میں عوام الناس میں غلط اثرات مرتب ہوں گے مولوی صاحب کے اس فعل سے نماز جنازہ کی اہمیت عوام الناس کی نظر میں کم ہوں گے۔ البتہ ترک نماز جنازہ سے مولوی صاحب عاصی نہیں کہ یہ فرض کفایہ ہے ۔
اب کچھ شرعی اصول ملاحظہ فرمائیں
فرض وہ ہے جو شریعت کی یقینی دلیل سے ثابت ہو اس کا کرنا ضروری اور بلا کسی عذر کے اس کو چھوڑنے والا فاسق اور جہنمی اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ جیسے نماز و روزہ اور حج و زکوٰۃ وغیرہ۔
پھر فرض کی دو قسمیں ہیں
نماز جنازہ کی صفیں تیار ہیں زید صف میں شامل ہے پھر صف سے نکل جانا اور نماز جنازہ نہ پڑھنا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
ایک مولوی صاحب ہیں جنہوں نے مدرسہ بھی کھول رکھا ہے اور وہ ایک جنازے میں شامل ہوئے اور پہلی صف میں کھڑے تھے جب امام صاحب نماز جنازہ پڑھانے لگے تو وہ مولوی صاحب نماز جنازہ چھوڑ کر چلے گئے انہوں نے وہاں نماز جنازہ نہیں پڑھی اس کے بعد جب دوسرا جنازہ ہوا اس میں بھی نماز جنازہ نہیں پڑھی ان مولوی صاحب نے جان بوجھ کر نماز جنازہ نہیں پڑھی ایسا کرنے والے کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟
حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- مصرف احمد قادری جموں و کشمیر سرنکوٹ فضل آباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مناسب تو یہی ہے کہ اس مولوی صاحب سے سوال کرتے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ ممکن ہے کوئی شرعی عذر ہو جس بنا پر ایسا کیا ہو ۔
بصحت سوال اگر مولوی صاحب نے ایسا کیا ہے تو سہی نہیں ہے غلط ہے اگرچہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے پر مذکورہ صورت میں عوام الناس میں غلط اثرات مرتب ہوں گے مولوی صاحب کے اس فعل سے نماز جنازہ کی اہمیت عوام الناس کی نظر میں کم ہوں گے۔ البتہ ترک نماز جنازہ سے مولوی صاحب عاصی نہیں کہ یہ فرض کفایہ ہے ۔
اب کچھ شرعی اصول ملاحظہ فرمائیں
فرض وہ ہے جو شریعت کی یقینی دلیل سے ثابت ہو اس کا کرنا ضروری اور بلا کسی عذر کے اس کو چھوڑنے والا فاسق اور جہنمی اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ جیسے نماز و روزہ اور حج و زکوٰۃ وغیرہ۔
پھر فرض کی دو قسمیں ہیں
(1) ایک فرض عین
(2) دوسرے فرض کفایہ۔ ..
(1) فرض عین وہ ہے جس کا ادا کرنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر ضروری ہے جیسے نماز پنجگانہ وغیرہ۔
(2) اور فرض کفایہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ایک پر ضروری نہیں بلکہ بعض لوگوں کے ادا کرلینے سے سب کی طرف سے ادا ہو جائے گا اور اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنا ہگار ہونگے جیسے نماز جنازہ وغیرہ۔
جیسے مسلمان میت کو نہلانا مسلمانوں پر فرضِ کفایہ ہے
اور پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا فرض کفایہ ہے
یعنی اگر چند افراد نے کر لی تو سب بری الذمہ ہو جائیں گے ۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے کہ ایک نے بھی پڑھ لی تو سب بری الذمہ ہوگئے، ورنہ جس جس کو خبر پہنچی تھی اور نہ پڑھی گنہگار ہوا ۔اسکی فرضیت کا جو انکار کرے کافر ہے۔
اس کے ليے جماعت شرط نہیں، ایک شخص بھی پڑھ لے فرض ادا ہوگیا۔
(بہار ح ٤ص ٨٣٠ مكتبة المدينة )
ایک مقام پر فرماتے ہیں
مسلمان میت کو نہلانا مسلمانوں پر فرضِ کفایہ ہے اگر ایک نے نہلا دیا سب کے سر سے اُتر گیا اور اگر کسی نے نہیں نہلایا سب گنہگار ہوں گے۔ (بہار ح٢ ص٣٢٧ مكتبة المدينة)
(اسی طرح آپ فرماتے ہیں کہ)
ایک آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان مکلّف پر فرض عین ہے اور پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا فرض کفایہ۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ فرض کفایہ کا تارک عند الشرع عاصی نہیں اگر چند افراد نے نے ادا کرلی سب بری الذمہ ہو گئے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
(2) دوسرے فرض کفایہ۔ ..
(1) فرض عین وہ ہے جس کا ادا کرنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر ضروری ہے جیسے نماز پنجگانہ وغیرہ۔
(2) اور فرض کفایہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ایک پر ضروری نہیں بلکہ بعض لوگوں کے ادا کرلینے سے سب کی طرف سے ادا ہو جائے گا اور اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنا ہگار ہونگے جیسے نماز جنازہ وغیرہ۔
جیسے مسلمان میت کو نہلانا مسلمانوں پر فرضِ کفایہ ہے
اور پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا فرض کفایہ ہے
یعنی اگر چند افراد نے کر لی تو سب بری الذمہ ہو جائیں گے ۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے کہ ایک نے بھی پڑھ لی تو سب بری الذمہ ہوگئے، ورنہ جس جس کو خبر پہنچی تھی اور نہ پڑھی گنہگار ہوا ۔اسکی فرضیت کا جو انکار کرے کافر ہے۔
اس کے ليے جماعت شرط نہیں، ایک شخص بھی پڑھ لے فرض ادا ہوگیا۔
(بہار ح ٤ص ٨٣٠ مكتبة المدينة )
ایک مقام پر فرماتے ہیں
مسلمان میت کو نہلانا مسلمانوں پر فرضِ کفایہ ہے اگر ایک نے نہلا دیا سب کے سر سے اُتر گیا اور اگر کسی نے نہیں نہلایا سب گنہگار ہوں گے۔ (بہار ح٢ ص٣٢٧ مكتبة المدينة)
(اسی طرح آپ فرماتے ہیں کہ)
ایک آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان مکلّف پر فرض عین ہے اور پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا فرض کفایہ۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ فرض کفایہ کا تارک عند الشرع عاصی نہیں اگر چند افراد نے نے ادا کرلی سب بری الذمہ ہو گئے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٣/٣/٢٠٢٢
٣/٣/٢٠٢٢