Type Here to Get Search Results !

ایک مسجد میں صرف جمعہ اور دوسری میں صرف نماز پنجوقتہ کسے قائم رکھی جائے؟

 (سوال نمبر 2034)
ایک مسجد میں صرف جمعہ اور دوسری میں صرف نماز پنجوقتہ کسے قائم رکھی جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کہ بارے میں کہ 
 ایک گاؤں میں دو مسجد قائم ہے ایک میں پنج وقتہ نماز ہوتی ہے اور ایک میں صرف جمعہ  اور ہفتے دن مسجد ویران رہتی ہے تو جو پہلی مسجد ہے جس میں پنج وقتہ نماز ہوتی ہے اس کو کیا جائے جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد آصف رضا بشری بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل

اگر وقف شدہ مسجد شرعی ہے جس میں پنجوقتہ نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے تو اسے بھی قائم رکھی جائے ۔
اور جس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے پنجوقتہ نہیں اگر جمعہ پہلے سے قائم ہے پھر نماز جمعہ بند نہ کی جائے بلکہ اس میں بھی پنجوقتہ نماز با جماعت ادا کرنے کی کوشش کریں ۔
چونکہ جمعہ کی نماز بدون شرط جمعہ قائم نہیں کی جاسکتی اس لئے جہاں جاری ہے وہاں جاری رکھیں گے ۔
چونکہ جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کی پانچ شرائط ہیں
١/ شہر یا قصبہ یا اس کا فنا(مضافات) ہونا۔
٢/ ظہر کا وقت ہونا۔
٣/ ظہر  کے وقت میں نمازِ  جمعہ سے پہلے خطبہ ہونا۔
٤/ جماعت یعنی امام کے علاوہ  کم از  کم تین بالغ مردوں کا ہونا 
٥ /۔اذنِ عام (یعنی نماز قائم کرنے والوں کی طرف سے نماز میں آنے والوں کی اجازت) کے ساتھ نمازِ جمعہ کا پڑھنا۔
كما في بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع 
وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت"(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 259)
اور پنجوقتہ نماز ادا کرنے کے لئے دو لوگ بھی کافی ہے 
اس کی صورت یہ ہوگی کہ ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی جیساکہ حدیث پاک میں ہے 
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.
(ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1 : 522، رقم : 972)
دو یا دو سے زیادہ (مردوں) پر جماعت ہے۔
اس صورت میں امام، مقتدی کو اپنے دائیں جانب کھڑا کرے گا، اس لئے پنجوقتہ مسجد میں نماز جمعہ بدون شرط قائم نہیں ہو سکتی اور جمعہ والی مسجد میں اگر پہلے سے جمعہ قائم ہے تو بند نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ 
فقیہ الہند حضرت العلام حضرت علامہ مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
دیہات میں جمعہ کی نماز پڑھنا مذہب حنفی میں جائز نہیں لیکن عوام اگر پڑھتے ہو تو منع نہ کریں تو شاید اس طرح اللہ اور رسول کا نام لے ان کے لئے ذریعہ نجات ہوجائے اور جب دیہات میں جمع ہی نہیں بلکہ شہر کے جمعہ فرض کی نقل ہے تو اس کے لیے کوئی علٰحیدہ طریقہ نہیں دیہات میں جمعہ کی نماز پڑھنے سے ظہر کی فرض نماز ساقط نہیں ہوتی لہذا دوسرے ایام کے طرح جمعہ کے دن ظہر کی نماز باجماعت پڑھنا واجب ہے
 واضح رہے کہ 
 دیہات میں جمعہ کی نماز جائز نہیں تو قبل الجمعہ اوربعدالجمعہ کی نیت سے سنتیں پڑھنا بھی صحیح نہیں کہ شریعت کے جانب سے قبل الجمعہ اور اور بعد الجمعہ سنتوں کے مطالبہ کاسوال ہی نہیں پیداہوتا اور جب ظہر کی کی نماز ۔ساقط نہیں ہوتی تو اس کی سنتوں کا پڑھنا لازمی ہے جمعہ کےدن بھی ظہر کی سنتوں کے پڑھنے کا مطالبہ بدستور باقی ہے ۔
حاصل کلام یہ ہے کہ دیہات میں قبل الجمہ اور بعد الجمعہ کی نیت سے سنتیں پڑھنا غلط ہے اور ظہر کی فرض کوپڑھنااور اسکی سنتوں کاپڑھناضروری ہے
(فتاویٰ فیض الرسول ج اول ص ۴٠٦)
یاد رہے کہ اہل علم ظہر کی نماز پڑھیں گے با جماعت یا تنہا پر جمعہ کی نماز بعد ترنت ظہر کی جماعت قائم نہیں کریں گے اگر فتنہ و فساد کا خدشہ ہو ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٣/٣/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area