(سوال نمبر 7022)
مسافر کب نماز میں قصر کرے گا اور کب نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسافر کب نماز میں قصر کرے گا اور کب نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کراچی سے اپنے گھر سے سفر کیلۓ چلا اور کشمیر گیا وہاں 1 مہینہ رہا پھر پنڈی آیا اور یہاں 4 دن رہا پھر واپس کراچی اپنے گھر چلا گیا تو کشمیر اور پنڈی میں وہ قصر نماز پڑھے گا؟
سائل:- محمد عمر عبد المصطفیٰ از راولپنڈی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جب زید کراچی سے کشمیر میں ایک ماہ رکنے کی نیت سفر سے نکلا تو کراچی سے کشمیر کے مابین قصر کرے گا جبکہ مسافت 29 کلو میٹر ہو یا زیادہ ہو ۔یعنی چار رکعات فرض کو دو رکعات پڑھیں گے اور وتر سنن و نوافل مکمل پڑھیں گے
پھر کشمیر سے کراچی کے لئے نکلا اور بیچ میں پنڈی میں 4 دن ٹھہرا تو پنڈی میں بھی قصر کرے گا۔ اسی طرح گھر کراچی پہنچنے تک قصر کریں گے۔
یاد رہے کہ اگر کشمیر میں پکا 15 دن سے زیادہ ٹھہر نے کا ارادہ نہ کیا ہو بلکہ یہ سوچا ہو گھر سے نکلنے کے وقت کہ اگر ہوا تو 8 /10 دن میں بھی کشمیر سے لوٹ آئیں گے پھر کشمیر میں ایک ماہ رہ گیا تو بھی مسافر ہے قصر کرے گا۔کیوں کہ نیت مستقل نہیں ہے۔چونکہ 15 دن یا اس سے زیادہ کشمیر میں ٹھہر کی نیت میں مستقل ہونا ضروری ہے پھر مقیم ہے۔
شریعت مطہرہ میں مسافر اس شخص کو کہتے ہیں جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے نکلا ہو آج تین دن کی راہ کا اعتبار ۹۲ کلو میٹرسے کیا جاتا ہے توجب تک یہ شخص اپنی بستی یعنی اگر شہر کا رہنے والا ہے تو شہر میں اور گاؤں کا رہنے والاہے تو گاؤں میں داخل نہ ہو جائے مسافر ہی رہے گا ۔
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا (ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاوی رضویہ میں ہے جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئے اس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا (ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے "( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہوتو پندرہ دن کی نیت سےمقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- محمد عمر عبد المصطفیٰ از راولپنڈی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جب زید کراچی سے کشمیر میں ایک ماہ رکنے کی نیت سفر سے نکلا تو کراچی سے کشمیر کے مابین قصر کرے گا جبکہ مسافت 29 کلو میٹر ہو یا زیادہ ہو ۔یعنی چار رکعات فرض کو دو رکعات پڑھیں گے اور وتر سنن و نوافل مکمل پڑھیں گے
پھر کشمیر سے کراچی کے لئے نکلا اور بیچ میں پنڈی میں 4 دن ٹھہرا تو پنڈی میں بھی قصر کرے گا۔ اسی طرح گھر کراچی پہنچنے تک قصر کریں گے۔
یاد رہے کہ اگر کشمیر میں پکا 15 دن سے زیادہ ٹھہر نے کا ارادہ نہ کیا ہو بلکہ یہ سوچا ہو گھر سے نکلنے کے وقت کہ اگر ہوا تو 8 /10 دن میں بھی کشمیر سے لوٹ آئیں گے پھر کشمیر میں ایک ماہ رہ گیا تو بھی مسافر ہے قصر کرے گا۔کیوں کہ نیت مستقل نہیں ہے۔چونکہ 15 دن یا اس سے زیادہ کشمیر میں ٹھہر کی نیت میں مستقل ہونا ضروری ہے پھر مقیم ہے۔
شریعت مطہرہ میں مسافر اس شخص کو کہتے ہیں جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے نکلا ہو آج تین دن کی راہ کا اعتبار ۹۲ کلو میٹرسے کیا جاتا ہے توجب تک یہ شخص اپنی بستی یعنی اگر شہر کا رہنے والا ہے تو شہر میں اور گاؤں کا رہنے والاہے تو گاؤں میں داخل نہ ہو جائے مسافر ہی رہے گا ۔
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا (ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاوی رضویہ میں ہے جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئے اس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا (ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے "( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہوتو پندرہ دن کی نیت سےمقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/08/2023