(سوال نمبر 7020)
سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو کالا کلر لگانے والے کی اذان و اقامت؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام وہ مفتیان شرح متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ
جو انسان اپنے سر کے بالوں کو اور داڑھی کو کلر کرتا ہے منع کرنے کے باوجود کالا کلر لگواتا ہےاس پر حکم شرع کیا ہے اور کالا کلر کر کے نماز کے لیے آتا ہے اس نے آذان واقامت پڑھی تو کیا نماز ہوجائےگی, اس پر کیا ہوا وعید ہیں تفصیلا وضاحت فرما دیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد اقصاد رضا ناگپور مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
بدون عذر سر اور ڈاڑھی میں کالا خضاب لگانا حرام و گناہ ہے زید توبہ کرے اور ائندہ نہ لگانے کا عزم مصم بھی ایسے شخص کی اذان و اقامت مکروہ تنزیہی ہے۔ پر نماز ہوجائے گی ۔ یاد رہے کہ کالا خضاب کرنا
اسلام میں حرام وناجائز ہے اور ایسا شخص شریعت کی نظر میں فاسق ہوتا ہے اور فاسق کسی دینی تعظیم و اکرام کا اہل نہیں ہوتا۔ اور اذان شعائر اسلام میں سے ہے اور ایک اہم ترین دینی منصب اور عہدہ ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر خلافت کی ذمہ داری نہ ہوتی تو میں اذان دیا کرتا اس لیے جو شخص داڑھی یا بال کالے کلر کرواتے ہوں
وہ ہرگز اذان یا اقامت کا اہل نہیں لوگوں کو چاہیے کہ ایسی شخص کو نہ اذان کہنے دیں اور نہ اقامت بلکہ نمازیوں میں کوئی باشرع شخص اذان دیا کرے اور اقامت کہا کرے۔ اور اگر ایسا شخص مسجد کا مستقل موٴذن ہو تو اسے معزول کردیا جائے اور کسی دوسرے باشرع کو موٴذن مقرر کیا جائے
و-یکرہ- أذان فاسق؛ لأن خبرہ لایقبل في الدیانات (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوی ص ۲۰۰،ط: دار الکتب العلمیة بیروت)
قولہ: وأذان فاسق“ہو الخارج عن أمر الشرع بارتکاب کبیرة کذا في الحموي، قولہ: لأن خبرہ لا یقبل في الدیانات، فلم یوجد الإعلام المقصود الکامل (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح ص:۱۹۹،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)
وینبغي أن لایصح أذان الفاسق بالنسبة إلی قبول خبرہ، والاعتماد علیہ، أي لأنہ لا یقبل قولہ في الأمور الدینیة، فلم یوجد الإعلام کما ذکرہ الزیلعي، وحاصلہ أنہ یصح أذان الفاسق وإن لم یحصل بہ الإعلام أي: الاعتماد علی قبول قولہ في دخول الوقت (رد المحتار ۱:۶۱،۶)،
کذا أي: کما کرہ أذان السبعة المذکورین- ومنھم الفاسق- کرہ إقامتھم وإقامة المحدث لکن لا تعاد إقامتھم لعدم شرعیہ تکرار الإقامة (درر الحکام شرح غرر الأحکام ۱: ۵۶،ط:کراتشی)
کالی مہندی یا کالے کلر سے سفید بالوں کو کالا کرنا مجاہدین کے لئے جائز ہے مرد کے لیے ناجائز و حرام ہے.
فتاویٰ رضویہ میں ہے
تنہا مہندی مستحب ہے اور اس میں کتم کی پتیاں ملاکر کہ ایک گھاس مشابہ برگ زیتون ہےجس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہے اس سے بہتر اور زرد رنگ سب سے بہتر اور سیاہ وسمے کا ہو خواہ کسی چیز کامطلقاً حرام ہے۔ مگر مجاہدین کو
سنن ابی داؤد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے:مر علی النبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رجل قد خضب بالحناء فقال ما احسن ھذا قال فمراٰخرقد خضب بالحناء و الکتم فقال ھذا احسن من ھذا ثم مراٰخر قد خضب بالصفر فقال ھذا احسن من ھذا کلہ (یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے ایک صاحب مہندی کا خضاب کیے گزرے۔فرمایا یہ کیا خوب ہے۔ پھر دوسرے گزرے انھوں نے مہندی اور کتم ملا کر خضاب کیا تھا۔ فرمایا: یہ اس سے بہتر ہے، پھر تیسرے زرد خضاب کیے گزرے۔ فرمایا: یہ ان سب سے بہتر ہے) (فتاوی رضویہ، ج23، ص 686 رضافاؤنڈیشن،لاھور)
فاسقوں کی مشابہت سے بچنا چاہیے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “من تشبه بقوم فهو منهم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے انہی میں سے ہے. (أبو داود ,سنن أبي داود ، حدیث 4031 ، باب فی لبس الشھرۃ)
مرقاۃ المفاتيح میں اس حدیث کے تحت ہے
أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار.
یعنی جس نے لباس وغیرہ میں کفار سے یا فساق یا فجار یا صوفیا و نیکوکاروں سے مشابہت اختیار کی (وہ انہی میں سے ہے) (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ، حدیث 4347 ، کتاب اللباس)
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے آدمی کو بد وضع لوگوں کی وضع سے بھی بچنے کا حکم ہے یہاں تک کہ علماء درزی اور موچی کو فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص فاسقوں کے وضع کے کپڑے یا جوتے سلوائے نہ سیئے اگرچہ اس میں اجر کثیر ملتا ہو. (فتاوی رضویہ،ج 22، ص172،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
کالا خضاب لگانے والوں کے متعلق حدیث شریف میں ہے عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحۃ الجنۃ“
حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آخری زمانے میں کچھ لوگ سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھیں گے۔ (سنن أبی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد ،ج2، ص226، مطبوعہ لاهور)
اس حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ مراۃالمناجیح میں فرماتے ہیں:
سیاہ خضاب مطلقًا مکروہ تحریمی ہے۔مرد و عورت سر داڑھی سب اسی ممانعت میں داخل ہیں۔(مرأۃالمناجیح،ج06،ص140،قادری پبلشرز)
فتاوی رضویہ میں مردوعورت کے سیاہ خضاب کرنے کو مثلہ لکھا ہے جو کہ حرام ہے
چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں:”طبرانی معجم کبیر میں بسند حسن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مثل بالشعر فلیس لہ عند ﷲ خلاق(جو بالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں) والعیاذ باللہ رب العالمین یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے بالوں کا مثلہ یہی جو کلمات ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال منڈا لے یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے)کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں)یا سیاہ خضاب کرے کما فی المناوی والعزیزی والحفنی شروح الجامع الصغیر، یہ سب صورتیں مثلہ مومیں داخل ہیں اور سب حرام۔ (فتاوی رضویہ،ج22، ص664، رضافاؤنڈیشن،لاھور)
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص اذان و اقامت پڑھے تو اگر فتنہ نہ ہو تو اذان کا اعادہ مستحب ہے اور اقامت کا اعادہ نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
*كتبه محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال*
09/08/2023
سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو کالا کلر لگانے والے کی اذان و اقامت؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام وہ مفتیان شرح متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ
جو انسان اپنے سر کے بالوں کو اور داڑھی کو کلر کرتا ہے منع کرنے کے باوجود کالا کلر لگواتا ہےاس پر حکم شرع کیا ہے اور کالا کلر کر کے نماز کے لیے آتا ہے اس نے آذان واقامت پڑھی تو کیا نماز ہوجائےگی, اس پر کیا ہوا وعید ہیں تفصیلا وضاحت فرما دیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد اقصاد رضا ناگپور مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
بدون عذر سر اور ڈاڑھی میں کالا خضاب لگانا حرام و گناہ ہے زید توبہ کرے اور ائندہ نہ لگانے کا عزم مصم بھی ایسے شخص کی اذان و اقامت مکروہ تنزیہی ہے۔ پر نماز ہوجائے گی ۔ یاد رہے کہ کالا خضاب کرنا
اسلام میں حرام وناجائز ہے اور ایسا شخص شریعت کی نظر میں فاسق ہوتا ہے اور فاسق کسی دینی تعظیم و اکرام کا اہل نہیں ہوتا۔ اور اذان شعائر اسلام میں سے ہے اور ایک اہم ترین دینی منصب اور عہدہ ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر خلافت کی ذمہ داری نہ ہوتی تو میں اذان دیا کرتا اس لیے جو شخص داڑھی یا بال کالے کلر کرواتے ہوں
وہ ہرگز اذان یا اقامت کا اہل نہیں لوگوں کو چاہیے کہ ایسی شخص کو نہ اذان کہنے دیں اور نہ اقامت بلکہ نمازیوں میں کوئی باشرع شخص اذان دیا کرے اور اقامت کہا کرے۔ اور اگر ایسا شخص مسجد کا مستقل موٴذن ہو تو اسے معزول کردیا جائے اور کسی دوسرے باشرع کو موٴذن مقرر کیا جائے
و-یکرہ- أذان فاسق؛ لأن خبرہ لایقبل في الدیانات (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوی ص ۲۰۰،ط: دار الکتب العلمیة بیروت)
قولہ: وأذان فاسق“ہو الخارج عن أمر الشرع بارتکاب کبیرة کذا في الحموي، قولہ: لأن خبرہ لا یقبل في الدیانات، فلم یوجد الإعلام المقصود الکامل (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح ص:۱۹۹،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)
وینبغي أن لایصح أذان الفاسق بالنسبة إلی قبول خبرہ، والاعتماد علیہ، أي لأنہ لا یقبل قولہ في الأمور الدینیة، فلم یوجد الإعلام کما ذکرہ الزیلعي، وحاصلہ أنہ یصح أذان الفاسق وإن لم یحصل بہ الإعلام أي: الاعتماد علی قبول قولہ في دخول الوقت (رد المحتار ۱:۶۱،۶)،
کذا أي: کما کرہ أذان السبعة المذکورین- ومنھم الفاسق- کرہ إقامتھم وإقامة المحدث لکن لا تعاد إقامتھم لعدم شرعیہ تکرار الإقامة (درر الحکام شرح غرر الأحکام ۱: ۵۶،ط:کراتشی)
کالی مہندی یا کالے کلر سے سفید بالوں کو کالا کرنا مجاہدین کے لئے جائز ہے مرد کے لیے ناجائز و حرام ہے.
فتاویٰ رضویہ میں ہے
تنہا مہندی مستحب ہے اور اس میں کتم کی پتیاں ملاکر کہ ایک گھاس مشابہ برگ زیتون ہےجس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہے اس سے بہتر اور زرد رنگ سب سے بہتر اور سیاہ وسمے کا ہو خواہ کسی چیز کامطلقاً حرام ہے۔ مگر مجاہدین کو
سنن ابی داؤد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے:مر علی النبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رجل قد خضب بالحناء فقال ما احسن ھذا قال فمراٰخرقد خضب بالحناء و الکتم فقال ھذا احسن من ھذا ثم مراٰخر قد خضب بالصفر فقال ھذا احسن من ھذا کلہ (یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے ایک صاحب مہندی کا خضاب کیے گزرے۔فرمایا یہ کیا خوب ہے۔ پھر دوسرے گزرے انھوں نے مہندی اور کتم ملا کر خضاب کیا تھا۔ فرمایا: یہ اس سے بہتر ہے، پھر تیسرے زرد خضاب کیے گزرے۔ فرمایا: یہ ان سب سے بہتر ہے) (فتاوی رضویہ، ج23، ص 686 رضافاؤنڈیشن،لاھور)
فاسقوں کی مشابہت سے بچنا چاہیے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “من تشبه بقوم فهو منهم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے انہی میں سے ہے. (أبو داود ,سنن أبي داود ، حدیث 4031 ، باب فی لبس الشھرۃ)
مرقاۃ المفاتيح میں اس حدیث کے تحت ہے
أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار.
یعنی جس نے لباس وغیرہ میں کفار سے یا فساق یا فجار یا صوفیا و نیکوکاروں سے مشابہت اختیار کی (وہ انہی میں سے ہے) (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ، حدیث 4347 ، کتاب اللباس)
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے آدمی کو بد وضع لوگوں کی وضع سے بھی بچنے کا حکم ہے یہاں تک کہ علماء درزی اور موچی کو فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص فاسقوں کے وضع کے کپڑے یا جوتے سلوائے نہ سیئے اگرچہ اس میں اجر کثیر ملتا ہو. (فتاوی رضویہ،ج 22، ص172،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
کالا خضاب لگانے والوں کے متعلق حدیث شریف میں ہے عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحۃ الجنۃ“
حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آخری زمانے میں کچھ لوگ سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھیں گے۔ (سنن أبی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد ،ج2، ص226، مطبوعہ لاهور)
اس حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ مراۃالمناجیح میں فرماتے ہیں:
سیاہ خضاب مطلقًا مکروہ تحریمی ہے۔مرد و عورت سر داڑھی سب اسی ممانعت میں داخل ہیں۔(مرأۃالمناجیح،ج06،ص140،قادری پبلشرز)
فتاوی رضویہ میں مردوعورت کے سیاہ خضاب کرنے کو مثلہ لکھا ہے جو کہ حرام ہے
چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں:”طبرانی معجم کبیر میں بسند حسن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مثل بالشعر فلیس لہ عند ﷲ خلاق(جو بالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں) والعیاذ باللہ رب العالمین یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے بالوں کا مثلہ یہی جو کلمات ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال منڈا لے یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے)کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں)یا سیاہ خضاب کرے کما فی المناوی والعزیزی والحفنی شروح الجامع الصغیر، یہ سب صورتیں مثلہ مومیں داخل ہیں اور سب حرام۔ (فتاوی رضویہ،ج22، ص664، رضافاؤنڈیشن،لاھور)
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص اذان و اقامت پڑھے تو اگر فتنہ نہ ہو تو اذان کا اعادہ مستحب ہے اور اقامت کا اعادہ نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
*كتبه محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال*
09/08/2023