Type Here to Get Search Results !

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر(8)

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر(8)
________(❤️)_________
 قسط ہشتم 8
حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی تحقیق انیق میں داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے؟
فقہائے کرام کا فرمان
"يکرہ الاذان فی المسجد" اور" لایؤذن فی المسجد" سے حضور مفتی اعظم ہند کے نزدیک کیا مراد ہے؟ مکروہ تحریمی یا مکروہ تنزیہی ؟
امام الفقہا، مرجع العلما والفقہا ،قطب ابن قطب ، حقائق و دقائق کا خزینہ اور علوم و معارف کا ذخیرہ سیدی مرشدی سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی تحقیق انیق میں داخل مسجد اذان دینا کیسا ہے ؟
الجواب :-
 سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ:
مسجد بمعنی موضع صلاۃ میں اذان خلاف سنت ومکروہ تحریمی ہے ۔قاطبۃ ائمہ کرام علمائے اعلام فقہائے عظام جہابذہ فخام اس کی ممانعت فرماتے آئے کتب فقہ اس سے مالامال ۔(فتاویٰ مصطفویہ ص 238)
اس عبارت سے دو باتوں کا واضح علم ہوا ۔
(1 ) مسجد کے باہر اذان دینا سنت ہے
(2دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔
سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی فرمارہے ہیں اب اس سے بڑھ کر مستند اور معتمد قول کیا ہوسکتا ہے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ داخل مسجد اذان دینا خلاف سنت ہے اور خارج مسجد اذان دینا سنت ہے اس جگہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلی شریف کا عوام اور علمائے کرام کے لئے قلبی پیغام آپ حضرات کے سامنے پیش کرنے کا شرف حاصل کررہا ہوں۔
*اے سرداران امت علمائے اہل سنت ! اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو احیائے سنت کے لئے تیار کر رکھا ہے ۔اور آپ کے رسول گرامی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے متعدد حدیثوں میں آپ کو اس کی دعوت دی ہے ۔اس پر سو شہیدوں کے اجر اور دار آخرت میں ہم نشینی کا وعدہ فرمایا (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28 ص 62)
  یعنی جہاں جہاں کسی سنت پر عمل کرنا لوگ چھوڑے ہوئے ہیں جیسے دن میں کھانا کھاکر قیلولہ کرنا سنت اس وقت دوسرا کام خلاف سنت ۔سر پر ٹوپی پہن کر کھانا کھانا سنت ۔بغیر ٹوپی پہن کر کھانا کھانا یا پانی پینا وغیرہ خلاف سنت ہے ۔مسجد سے باہر اذان دینا سنت اور اندر دینا خلاف سنت ۔مسلمان کو سلام کرنا سنت وغیرہ وہاں وہاں اس سنت پر عمل کرنے اور کروانے والے کے لئے سو شہیدوں کا ثواب اور قیامت میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ہم نشینی کا حدیث میں وعدہ ہے۔
  حدیث شریف میں ہے کہ 
من احیا سنتی فقد احبنی و من احبنی کان معی فی الجنۃ 
یعنی جس نے میری سنت کو زندہ کی اس نے مجھ سے محبت رکھی ۔اور جس نے مجھ سے محبت رکھی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا ۔(اے اللہ ہم سب کو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی محبت عطا فرما اور سنت رسول پر عمل کرنے کی اور کروانے کی توفیق عطا فرما آمین)
تعارف مفتی اعظم ہند
حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ نے وسعت اور بالغ نظری سے اُن لوگوں کا اپنے فتوٰی میں رد بلیغ کیا ہے جو مسجد کے اندر اذان دینا جائز کہتے ہیں۔ وہ تحریر قابل مطالعہ ہے اسی لئے علمائے کرام آپ کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ آپ کے بہت سے اہم فتاوے ایسے ہیں جو آپ کے تبحر علمی اور فقیہانہ بالغ نظری پر شاہد عدل ہیں۔آپ اعلی حضرت عظیم البرکت حضرت محدث بریلوی کے صحیح جانشین اور ان کے مظہر اتم واکمل تھے جس گہرائی سے فتاوی رضویہ کا مطالعہ وہ کئے ہوں گے ہم لوگوں کا وہاں تک پہنچنا محال ہے۔
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حنیف خان صاحب رضوی رقمطراز ہیں کہ ۔
آپ کا(حُضور مفتیِ اعظم ہند) کا انداز بیان نہایت عام فہم لیکن دلائل کی فراوانی اور براہین کی کثرت ایسی کہ بیشتر مقامات پر شبہ ہوتا ہے کہ قلم تو مجدد اعظم امام احمد رضا خان کا ہے ۔گویا آپ کے فتاوی
الولد سر لابیہ کی سچی تصویر اور روشن تفسیر ہے (,تعارف نامہ )
آپ فرماتے ہیں کہ مسجد کے اندر موقع صلاۃ میں اذان دینا مکروہ تحریمی ہے (فتاوی مصطفویہ ص 30)
پھر سرکار سیدی حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ نے ارشاد فرمایا کہ مسجد کے اندر جمعہ کی اذان ثانی ہو یا کوئی اذان دینا مکروہ ہے۔
پھر سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ فرماتے ہیں کہ۔فقہا ارشاد فرمائیں کہ اذان خارج مسجد ہونا سنت ہے، فقہا کہیں کہ اذان مئذنہ پر ہو یا خارج مسجد، فقہا ممانعت فرمائیں کہ مسجد میں اذان نہ دی جائے مسجد میں اذان مکروہ(فتاویٰ مصطفویہ ص 252)
اب اگر کوئی ان تصریحات کو نہیں مانتا تو اس کے متعلق سرکار سیدی حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ
مگر ہٹ دھرم ایک نہیں سنتے اپنے ائمہ کی نہیں سنتے (فتاویٰ مصطفویہ ص 251)
دیکھا مسجد کے اندر اذان دینے اور دلوانے والے کو ایک ولی کامل، قطب عالم ،روشن ضمیر، ولی کامل، مفتی کامل اسے ہٹ دھرم کہ رہے ہیں کیا یہ کم نصیبی کی بات نہیں ہے۔ 
جو لوگ مسجد کے اندر اذان دینے اور دلوانے کا کام کرتے ہیں یا اندر اذان دینے پر زور دیتے ہیں ان کے متعلق حضور سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ مسجد کے اندر اذان مسجد کی بے ادبی اور بدعت ہے. بدعت کو سنت سمجھنا اور سنت کو بدعت سخت وبال عظیم ہے اور سنت کو مٹانا اور اس کے معارض فعل کرنا سنت سيئہ ہےاور حدیث شریف میں ہے
من سن سنۃ سیئۃ فعلیہ وزرھا ووزر من عمل بھا الی یوم القیامۃ 
یعنی جس نے برا طریقہ ایجاد کیا تو اس پر اس ایجاد کا وبال ہوگا ۔قیامت تک اس پر جو عمل کرے گا اس کا بھی گناہ ہوگا اور ایسے شخص جو سنت مٹانے کے درپے ہو اسے حدیث میں
من ترک سنتی لم ینل شفاعتی
یعنی جو میری سنت پر عمل نہ کرے وہ میری شفاعت کا حق دار نہیں . 
 (فتاویٰ مصطفویہ ص261 ۔فتاوی مفتی اعظم ہند جلد سوم ص 198)
چونکہ اذان خارج مسجد دینا سنت ہے اور اس سنت کو مٹانے کے لئے مسجد کے اندر اذان دیتے ہیں یا دلواتے ہیں وہ سنت کو ترک کرنے والا ہوا اور جو سنت کو ترک کیا یا کروایا اس کے متعلق حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ وہ میری شفاعت سے محروم رہے گا اور جو خارج مسجد اذان دیتے ہیں یا دلواتے ہیں ان کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے میری سنت پر عمل کیا وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا ۔
بس فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے   
میری طرف سے کوئی بات اضافہ نہیں ہے سب سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ کے ارشادات ہیں فقیر قادری جلد نمبر صفحہ نمبر سب درج کردیاہے وہاں دیکھیں۔  
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
________(❤️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری 
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار ۔
________(🌹)_________
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمّد جنید عالم شارق مصباحی 
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ساکن بیتاہی 
خطیب و امام حضرت بلال جامع مسجد کوئیلی سیتامڑھی بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area