Type Here to Get Search Results !

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر(7)

مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط نمبر(7)
________(❤️)_________
 قسط ہفتم 7
مسجد کے اندر اذان دینے کو جائز کہتے والے کا بیان ہے کہ سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی نہیں فرمایا کوئی فتاوی رضویہ میں ہم کو دیکھا دے کہ مکروہ تحریمی کہاں لکھا ہوا ہے۔
الجواب :-
 سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے کئی وجوہات کی بنا پر اپنی تحقیق انیق میں فرمایاہے کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔
لگتا ہے کہ جواز کا قول کرنے والے فتاوی رضویہ کو مکمل طریقہ سے نہیں پڑھا ہے یا اُن کے کندھے پر کسی دوسرے فرقے والے کا ہاتھ ہے۔
آج فقیر ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی ایسے لوگوں کو آئینہ دیکھا رہا ہے
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کا ایک رسالہ بنام
شمائم العنبر فی ادب النداء امام المنبر ۔۔
عنی منبر کے سامنے نداء کے بیان میں عنبر کے شمامے ہے
اور پھر اسی میں ایک باب بنام
الشمامۃ الاولی من عنبر الحدیث یعنی عنبر حدیث کا شمامہ اولی
اور پھر اسی میں ایک باب بنام
الشمامۃ الثانیۃ من صندل الفقہ یعنی شمامہ ثانیہ از صندل فقہ
پھر اسی رسالہ میں ایک باب بنام
الشمامۃ الثالثۃ من سک القرآن العظیم
پھر اسی رسالہ میں ایک باب بنام
الشمامۃ الرابعۃ من عود احراق الخلاف الخلاف یعنی اختلاف کو خاکستر کردینے والے عود و عنبر کا چوتھا شمامہ ۔
ان چار رسالوں میں تمام دلائل اور نصوص سے مخالفین کے دلائل کا رد بلیغ فرماتے ہوئے آخر میں سرکار امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
*ثم شمہ ظاہرا آخر غیر معارض ھناک وھو اطلاق الکراھۃ فی النظم و شرح النقایۃ و حاشیۃ مراقی الفلاح و غایۃ البیان و فتح المحقق حیث اطلق فانھا کما عرف فی محلہ اذا اطلقت کانت ظاھرۃ فی التحریم الا بصارف وقال سیدی العارف باللہ العلامۃ عبد الغنی نابلسی فی الحدیقۃ الندیۃ من" آفات الیدین "ما نصہ ۔والکراھۃ عند الشافعیۃ اذا اطلقت تنصرف الی التنزیھيۃ لا التحریمیۃ بخلاف مذھبنا عنی خامسا یہاں ایک اور ظاہری غیر معارض بھی ہے کہ نظم ۔حاشیہ مراقی الفلاح ۔غایۃ البیان اور فتح القدیر میں کہ لفظ کراہت مطلقا بولا جائے تو کراہت تحریمی مراد ہوگی ۔ہاں کوئی قرینہ صارفہ تہو تو اور بات ہے ۔امام عبد الغنی نابلسی قدس سرہ اپنی کتاب حدیقہ ندیہ باب افات الیدین میں رقمطراز ہیں: لفظ کراہت مطلقا بولا جائے تو شوافع کے نزدیک کراہت تنزیہي پر محمول ہوگا اور ہمارے مذہب (احناف) میں تحریمی پر ۔
پھر سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
ثم المعروف من عادتہ صلی اللہ تعالیٰ علی کلہ وسلم ترک الفضیلۃ احیانا ۔ بیانا للجواز ولم یؤثر قط اذانا فی زمنہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم داخل المسجد فمجموع ھذا ینقدح فی الذھن انہ یکرہ تحریما۔
یعنی حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی عادت کریمہ یہ بھی تھی کہ کبھی کبھی بیان جواز کے لئے افضل کو بھی ترک کردیتے تھے جبکہ زمانہ رسالت میں کبھی بھی اذان کا مسجد کے اندر ہونا ثابت نہیں ۔تو یہ سب باتیں مل جل کر یہ ثابت کرتی ہیں کہ مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے (فتاوی رضویہ جلد جدید 28 ص 155)
دیکھا آپ نے سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ صاف طور پر فرمارہے ہیں کہ
مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے اب اس سے زیادہ دلیل کی کیا ضرورت اور حاجت ہے ۔
مسلمانو! خوب غور سے پڑھیں کہ ہم سب کے امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے صاف صراحت کے ساتھ فتویٰ دیا کہ پنچ گانہ اذان اور جمعہ میں اذان ثانی یا اول سب مسجد کے اندر دینا مکروہ تحریمی ہے اور امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کی اسی تحقیق انیق پر تمام مشائخ بریلی شریف نے فتویٰ دیا کہ مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔
ہاں کچھ لوگ خواہ مخواہ ان تمام دلائل کو نہیں مان رہے تھے اور مکروہ تنزیہی یا خلاف اولی کا نعرہ لگا رہے تھے تو آپ نے ان ضدی کے لئے آخر میں فرمایا کہ۔
اور جس کو اس سے تسلی نہ ہوتو کم از کم اتنا تو ہے کہ یہ مسئلہ کراہت تحریمہ و کراہت تنزیہ میں دائر ہے تو ایک امر مشکوک کو چھوڑ دینا دانشمندی ہے ۔
اور کم از کم اتنا تو ہے جس کے مانے بغیر چارہ نہیں کہ مسجد میں اذان مطلقا مکروہ ہے اور اہل عقل کے لئے ممانعت کا اتنا حکم کافی ہے (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28 ص 154.155)
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ نے ہٹ دھرم اور ضدی شخص کے بارے میں فرمایاکہ کہ کم ازکم اتنا تو ہے جس کے مانے بغیر چارہ نہیں کہ مسجد میں اذان دینا مطلقا مکروہ ہے اور اہل عقل کے لئے ممانعت کا اتنا حکم کافی ہے (فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28) 
  یعنی اہل عقل کے لئے ممانعت کا اتنا حکم ہی کافی ہے اس میں اہل عقل کی قید اس بات پر دال ہے کہ جو اس فعل کو ناجائز نہ مانے وہ عقلمند نہیں ہے کیونکہ ہر مکروہ منہی عنہ ہے اور ہر وہ کام جس میں گناہ ہو اسے چھوڑ دینا عقلمندی کی دلیل ہے ۔
وہ اس لئے کہ فی الحدیث لترک ذرۃ مما نھی اللہ خیر من عبادۃ الثقلین یعنی اللہ تعالیٰ کے منع کردہ ایک ذرہ کا چھوڑ دینا تمام جن و انس کی عبادت سے افضل ہے (فتاوی رضویہ جلد جدید ہفتم ص 202
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے اپنی تحقیق انیق میں داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی تحریر فرمائی اور اسی قول کی اتباع کرتے ہوئے حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان صاحب قادری بریلی شریف قدس سرہ نے فرمایا کہا اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم 59)
اگر فقہائے کرام کا مطلقا مکروہ فرمانے سے ؛ مکروہ تنزیہی یا اساءت یا خلاف اولی مراد ہوتا تو سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ اور حضور سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہ اور حضور تاج الشریعہ بریلی شریف قدس سرہ اور حضرت علامہ مفتی محمد حبیب اللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اور حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ کبھی بھی مکروہ تحریمی نہ فرماتے بس اصل تحقیق انیق یہی ہے کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت اعلیٰ حضرت بریلی شریف کے نزدیک بھی مکروہ تحریمی ہی ہے ۔
بحمدہ سبحانہ وتعالی اس فقیر قادری محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار نے؛؛؛
(1) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس قدس سرہُ کے نزدیک مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے ۔
(2) امام الفقہاء ۔سرکار سیدی حضور مفتی اعظم ہند محمد مصطفے رضا قدس سرہ نے فرمایا کہ مسجد بمعنی موضع صلاۃ میں اذان دینا خلاف سنت و مکروہ تحریمی ہے۔
(فتاوی مصطفویہ ص 238)
(3) حضور تاج الشریعہ قدس سرہ
(4) حضور بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ
(6) مفتی حبیب اللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
ان سب کے اقوال پیش کردیا ہے کہ سب کے نزدیک مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی ہے اب تو اس فقیر کی نگاہ میں آج کے دور میں ان نفوس کے مدمقابل تو کوئی بھی نہیں ہے کہ ان کے خلاف کسی کے قول پر عمل کیا جائے۔
فقیر نے فتاوی رضویہ سے آپ کو مکروہ تحریمی کا قول دیکھا دیاہے ۔
اب قائلین جواز ہمیں خلاف اولی کا قول فتاوی رضویہ سے دیکھا دیں؟
خیال رہے کہ حقیقت حال یہ ہے کہ مشائخ نے جن مسائل کی تصحیح یا ترجیح فرمائی ان پر عمل کرنا ضروری ہے کہ ان کی زندگی میں ان کے فتاوے مقبول اور معمول بہا تھے اور ان کے وصال مبارک کے بعد بھی مفتیان کرام ان کتابوں سے مسائل بیان کرتے ہیں اور علما کے ساتھ عوام کا بھی ان نفوس قدسیہ پر یقین اور بھروسہ ہے ۔تو ایک دو علما کا ان مسائل سے کیوں کر روگردانی جائز ہوگی ۔جن کو ان بزرگوں نے یقین کے ساتھ کسی اختلاف کا اشارہ کئے بغیر مکروہ تحریمی کا قول اختیار کیا اور یہی مفتی بہ قول ہے جو اس کا مخالف ہے وہ اپنے مشائخ کرام کا مخالف ہے کیونکہ ان بزرگوں کو تفقہ فی الدین میں ملکہ حاصل تھا ۔اسی لئے ان کی زندگی میں ان کے فتاوے مقبول اور معمول بہا تھے اور بعد وصال بھی مقبول اور معمول بہا ہے اور یہ مفتیان کرام داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی فرمارہے ہیں لہذا مکروہ تنزیہی یا خلاف مستحب یا خلاف اولی کا قول اقوال صحیحہ کے خلاف ہے۔  
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری 
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار
________(⭐)_________
بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمد جنید عالم شارق مصباحی 
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ساکن بیتاہی 
خطیب وامام حضرت بلال جامع مسجد کوئیلی سیتا مڑھی بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area